جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

پانامہ لیکس کے بعدوزیراعظم جذباتی ہوگئے ،آستین کے سانپ انہیں ڈس رہے ہیں،خورشیدشاہ

datetime 7  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سکھر،اسلام آباد (نیوزڈیسک)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کے آستین کے سانپ انہیں ڈس رہے ہیں وہ پانامہ لیکس میں اتنے جذباتی ہو گئے ہیں کہ وہ دہشتگردوں اور سیاست دانوں میں فرق تک کرنا بھول چکے ہیں اور انہیں سیاست دان بھی دہشتگرد نظر آتے ہیں پانامہ لیکس کے معاملے پر دوبار قوم سے خطاب کرکے انہوں نے بات خود اپنے گلے ڈال لی ہے اور آف شور کمپنیوں کا اعتراف ان کے بچوں نے کیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھرمیں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ان کا مزید کہناتھا کہ ہم گالم گلوچ اور تیز جملوں کو سیاست نہیں سمجھتے اور نہ ہی مار دھاڑیا لڑائی پر یقین رکھتے ہیں سپریم کو رٹ پر چڑھائی کرنے کی ہماری کوئی تاریخ نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ جب وزیر اعظم اور ان کی فیملی ٹیکس بچائے گی اور سرمایہ کا ری اپنے ملک سے با ہر کرے گی تو وہ کس منہ سے دوسروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دیں گے دنیا تو ان سے یہ سوال پو چھے گی ان کا کہنا تھا ہم نے وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کامطالبہ ہم نے اس لیے نہیں کیا کیونکہ ہم نے جو ٹی آو آرزپیش کیے ہیں ان میں ہم نے وزیر اعظم سے اسمبلی میں وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے ہم نے جنگ کی صورتحال پیدا نہیں کی اگر حکومت ٹی او آر پربات چیت کرنا چہتی ہے تو ہما رے دروازے کھلے ہیں اور ہم ملکی مفاد میں ان سے بات کرنے کو تیار ہیں ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں انہوں نے زرداری کی واپسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ زرداری صاحب جب تک مجھے خود نہیں بتائیں گے ان کی آمد کے با رے میں کوئی غلط بات نہیں کروں گا ان کا کہنا تھا بینظیر بھٹو کے دور میں خود نواز شریف اور صدر زرداری کے دورمیں شہباز شریف وزیراعظم اور صدر کے استقبال تک کے لیے نہیں آتے تھے مگر ان کی جمہوری قدریں کچھ اور ہیں اور ہما ری کچھ اور ہیں ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان حکو مت کے اتحا دی ہیں اگر وہ اسے سپورٹ نہیں کریں گے تو کون کرے گا ان کا کہنا تھا کہ میں اعلیٰ عدالتوں کے با رے میں کوئی گستا خی نہیں کرنا چاہتا ہما رے دور میں تو عتیقہ اوڈھو ، سوموٹو اور اجینو موٹو اہمیت اختیار کرگیا تھا مگر اب یہ بہت کم ہوگیا ہے ان کا کہنا تھا کہ کون ہیں جو وزیر اعظم کو مشورے دے رہے ہیں کیونکہ با دشاہ کے مشیر ہی اس کے آنکھ اور کان ہو تے ہیں انہوں نے وزیر اعظم کی سکھر آمد اور لینسڈائوں پل کی تعمیر نو کے اعلان پر کہا کہ وہ سکھر آئے ان کی آمد پو خوشی ہے اگر وہ دعوت دیتے تو ضرورجاتا ویسے بھی سندھ مہمانداری کا شاہکار ہیں اور یہ ان کی مہربانی ہے کہ انہوں نے اس پل کی دوبا رہ تعمیر کا اعلان کیا اللہ کرے انہوں نے جو اعلان کیا ہے اس پر عمل بھی ہو بہر حال وزیر اعظم کی حیثیت سے پورا پاکستان ان کا ہے مگر وہ اس وقت سندھ میں کیوں آئے جب ان کے لیے گرماگرمی ہے ۔دریں اثناء اپوزیشن لیڈر خورشید احمد شاہ نے اپنے ایک بیان کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے مجھے اپنے دورہِ سکھر کی بلواسطہ یا بلا واسطہ کوئی اطلاع نہیں دی تھی اور اگر وہ اطلاع دیتے تو یقیناََ میں انہیں خوش امدید کہتا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست اور اس کے حقائق اپنی جگہ مگر ہم نے سیاست میں اخلاقیات کا دامن کبھی نہیں چھوڑا اور ہمیشہ سب کو عزت و توقیر دینے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں اور ملک کے ہر خطے کی تعمیر و ترقی ان کی ذمہ داری میں شامل ہے اور اگر انہوں نے سکھر میں بھی ترقیاتی کاموں کا افتتاح کیا ہے تو یہ خوش اَئند بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہماری تنقید اور ہماری سوچ کو تعمیری نظر سے دیکھنا چاہئے جس کا مقصد نہ تو ذاتی مفاد ہے اور نہ ہی کسی کی ذات کی تحقیر بلکہ اس کا صرف اور صرف ایک مقصد ہے اور وہ ہے ملک اور عوام کی ترقی اور جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات یاد دلانے کی ضررت نہیں کہ ہم نے ماضیِ قریب میں پارلیمنٹ اور جمہوریت کی خاطر ذاتی اور سیاسی فائیدے سے بالاتر ہو کر بھر پور کردار ادا کیا اور ہماری تنقید اور اقدامات کا اسی پس منظر میں دیکھنا چاہئے کہ ہمارے لئے ائین، جمہوریت اور پارلیمنٹ اہم ہیں نہ کہ شخصیات۔ خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ایک طرف تو ہم اس مثبت جذبے سے آگے بڑھ رہے ہیں اور دوسری جانب پیپلز پارٹی کے دو سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کا نام اس وقت ای سی ایل میں ڈالنے کا مقصد پیپلز پارٹی پر دباو بڑھانا ہے تاکہ وہ پانامہ لیکس کے معاملے پر نرم رویہ اختیار کرے اور اس معاملے پر جھک جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جبر اور تشدد سہنے کے باوجود اپنے دور حکومت میں مخالف پارٹی کے کسی کارکن کو کبھی انتقام کا نشانہ بنایا اور نہ کبھی سیاسی گرفتاریاں کیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیب کو ایک بار پھر سیف الرحمان والا نیب بنایا گیا تو اس کا نتیجہ بھی اس دور سے مختلف نہیں نکلے گا کہ جب اسے پیپلز پارٹی کے خلاف ظلم ، جبر اور زیادتیوں کی علامت بنا دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سابق چیرمین سینٹ کے خلاف فوراََ ایف ائی ار کٹ گئی مگر ماڈل ٹاون میں بے گناہوں کے قتل پر اج تک کچھ نہ ہوا۔ #/s#

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…