سکھر (این این آئی)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگرد اور دھرنے والے ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں ٗ دونوں میں کیا فرق ہے ؟مخالفین کا ایجنڈا نہیں چلے گا ٗ جب پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوتاہے وار کر نے والے موجود ہوتے ہیں اب وار نہیں چلنے دینگے ٗہم جذبے کے ساتھ کام کرتے رہیں گے ٗ ہم خورشید شاہ کے علاقے میں پل تعمیر کررہے ہیں وہ ہم سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں ایسا کیوں ہے ؟ڈرنے والے ہوتے تو ایٹمی دھماکے نہ کر پاتے ٗ آج کا پاکستان تین سال پہلے والے پاکستان سے کہیں بہتر ہے ٗ پرویز مشرف نے 9سال تک ہمارا احتساب کیا ٗ ایک پائی کی بھی کرپشن ثابت نہ کر سکا ٗ ملک کی تعمیر وترقی پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ٗ 2018میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے وعدے پر قائم ہوں ٗ بجلی کو مزید سستا کرینگے۔ جمعہ کو سکھر سے ملتان تک موٹر وے کا سنگھ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہاکہ میں بتا نہیں سکتا کہ آج میں کتنا خوش ہوں ٗ میرا خواب پورا رہا ہے جو کئی سال پہلے دیکھا تھا ۔انہوں نے کہاکہ صرف پشاور سے کراچی نہیں بلکہ کے پی کے سے پنجاب ٗ پنجاب سے سندھ اور سندھ سے بلوچستان آپس میں ایک دوسرے مل جائیں ٗجگہ جگہ پاکستان میں مواصلات ٗ سڑکوں اور موٹروے کا جال بچھ جائے گا یہ میرا دیرینہ خواب ہے انہوں نے کہاکہ مجھے خواب پورا کر نے کا موقع 2013میں ملا آج الحمد اللہ وہ خواب پورا ہوتا ہوا نظر آرہا ہے یہ منصوبہ پشاور تا کراچی کا منصوبہ نہیں ہے بلکہ یہ منصوبہ چین کو پاکستان کے ساتھ ملانے کا منصوبہ ہے ٗ یہ منصوبہ کاشغر سے شروع ہوتا ہے ٗ گوادر اور کراچی تک جاتا ہے یہ منصوبہ سینٹرل ایشیاء کو پاکستان کے ساتھ ملانے کا منصوبہ ہے انشاء اللہ اس کی شاخیں پھیلیں گی ایک موٹر وے چین ٗکاغزستان ٗ افغانستان ٗ ترکمانستان ٗ ازبکستان اور ایران کے اندر بنے گی یہ سب کو ملادیگی ۔ نواز شریف نے کہاکہ خطے میں تین ارب لوگ رہتے ہیں باقی دنیا میں بھی تین ارب لوگ رہتے ہیں ٗ سنٹرل ایشیاء ٗ چین اور پاکستان سمیت سارک کے ممالک میں تین ارب لوگ بستے ہیں آپ اس سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ خطے کا مستقبل کتنا روشن ہے ؟ انہوں نے کہاکہ 1990ء کو یہ خواب دیکھا تھا او سب سے پہلے پشاور ٗ اسلام آباد اور لاہور میں سڑکیں بنیں اس موٹر وے نے آگے لاہور سے کراچی اور گوادر پہنچنا تھا بد قسمتی وہ منصوبہ دھرا کا دھرا رہ گیا ۔وزیر اعظم نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ 1999میں کیا ہوا وہ نہ ہوتا تو آج پاکستان ایک عظیم اور خوشحال ملک بن چکا ہوتا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ موٹر وے تعمیر ہو چکی تھی آج لوگ کراچی اور گوادر سے پشاور جارہے ہوتے اور سفر کی سہولتیں مل رہی ہوتیں ۔افسوس ہے کہ وہ منصوبہ پروان نہ چڑھ سکا ۔نواز شریف نے کہاکہ2013میں اللہ نے موقع دیا اور تیزی کے ساتھ کام دوبارہ شروع کیا چند ماہ پہلے کراچی سے حیدر آباد تک موٹر وے بنانے کا سنگ بنیاد رکھا آج وہ زیر تعمیر ہے کراچی سے حیدر آباد تک چھ رویہ موٹر وے مکمل ہوجائیگی اور حیدر آباد سے سکھر تک بھی اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے رواں سال بنیاد رکھ دی جائیگی اور یہ 296کلو میٹر کی ہوگی اور رواں سال انشاء اللہ اس کا سنگ بنیاد رکھا جائیگا اور تیزی کے ساتھ مکمل کیا جائیگا ۔انہوں نے کہاکہ ہم تیزی کے ساتھ منصوبے بنا رہے ہیں سکھر سے ملتان تک موٹروے پر294ارب روپے خرچ ہونگے اور یہ 393کلو میٹر طویل ہے اور اس میں گیارہ انٹر چینج ہونگے چھ رویہ موٹر وے ہوگی دس ریسٹ ایریاز ہونگے لاہور اسلام آباد والی موٹر وے سے بہتر ہوگی جب یہ حیدر آباد سے سکھر تک موٹر وے مکمل ہوگی تو کراچی کے لوگ کار میں بیٹھ کر کچھ گھنٹوں میں پشاور پہنچ جائیں گے لاہور جانے والے بھی کچھ گھنٹوں میں پہنچ جائیں گے ملتان سمیت دیگر علاقوں میں چند گھنٹوں میں سفر ہوگا یہ بہت بڑے منصوبے ہیں کوئی اندازہ نہیں کر سکتا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہمارے مخالفین کہتے ہیں کہ منصوبے کیوں بن رہے ہیں ؟ نواز شریف موٹر وے کیوں بنارہا ہے؟وہ کسی نہ کسی طرح منصوبوں کو سبوتاژ کر نا چاہتے ہیں اور توجہ ترقی سے ہٹانا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا ایجنڈا خوشحالی ٗ تعمیر ہے مخالفین کا ایجنڈا نہیں چلے گا پاکستانی عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے ہم منصوبے مکمل کر کے رہیں گے منصوبوں پر سمجھوتہ کر نے کی کوئی گنجاش نہیں ٗیہ پاکستان کی ترقی کا ایجنڈا ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ دھرنوں کی سیاست نہ ہوتی تو منصوبہ پہلے شروع ہو چکا ہوتا دھرنوں کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا ہے ۔انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ دہشتگرد کیا چاہتے ہیں ؟ دہشتگرد پاکستان میں کیا کررہے ہیں ؟ وزیر اعظم نے کہاکہ دہشتگرد ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں ٗ عوامی خوشحالی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں ٗامن وامان کامسئلہ پیدا کر نا چاہتے ہیں ٗ سڑکوں ٗ چوراہوں کو روکنے والے کیا کررہے ہیں ؟ ان کا ایجنڈا کیا ہے ؟ الزامات لگانے والوں کو ایجنڈا کیا ہے ؟ وہ بھی پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں ٗ پھر سوال یہ ہے کہ دونوں میں فرق کیا ہے دونوں پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں ۔دونوں پاکستان میں افراتفری ٗ بے چینی اور امن کا راستہ روکنا چاہتا ہے انہوں نے کہاکہ مجھے بتایا جائے آج کا پاکستان اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے تین سال پہلے والے پاکستان سے بہتر ہے یا نہیں ؟ آج کا بلوچستان تین سال پہلے والے بلوچستان سے بہتر ہے یا نہیں ؟ آج کا کراچی تین سال پہلے والے کراچی سے بہتر ہے یا نہیں ٗ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی صورتحال تین سال پہلے والی لوڈشیڈنگ سے بہتر ہے یا نہیں ؟ ملکی معیشت تین سال پہلے سے بہتر ہے یا نہیں ٗامن وامان کی صورتحال تین سال پہلے سے بہتر ہے یا نہیں ٗجو دہشتگردی تین سال پہلے تھی کیا آج اس کے مقابلے میں صورتحال بہتر ہے یا نہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر صورتحال بہتر ہے تو ظاہر ہوتا ہے کہ ہم نیک نیتی کے ساتھ ملکی ترقی و خوشحالی کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں سڑکیں بن رہی ہیں ٗڈیموں کی تعمیر ہورہی ہے ٗ بجلی کے کار خانے لگ رہے ہیں ٗ پورٹ قاسم میں بلڈنگزہفتوں میں اوپر جارہی ہیں ایل این جی پلانٹس لگ رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے قوم کے پیسے کو امانت سمجھ کر استعمال کیا یہ ریکارڈ ہمارا 1990ء سے ہے اس وقت پہلی بار وزیر اعظم بنا تھا ایک پائی ٗ ڈھیلے کی کرپشن کوئی ثابت نہیں کرسکا ۔نواز شریف نے کہاکہ 1999ء کے بعد بہت سارے لوگوں نے جانچ پڑتال کی ٗ پرویز مشرف نو سال احتساب کر تا رہا ٗ ایک پیسے کی کرپشن نہیں نکال سکے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کوئی کمیشن نہیں ٗ تین سال ہو گئے ہیں ایمانداری کے ساتھ خدمت کررہے ہیں ہے اس کی تصدیق ٹرانسپیرنسی نے کی ہے دنیا اس کی تعریف کررہی ہے دنیا پاکستان کی مثال دے رہی ہے دو تین روز قبل پڑھا ہے کہ دنیا کہہ رہی ہے کہ خطے میں پاکستان تیزی سے ترقی کررہا ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستانی قوم آنکھیں کھول کر ہر چیز کو دیکھ رہی ہے قوم دیکھ رہی ہے کہ تین سال پہلے کا پاکستان کیا تھا آج صورتحال کیسی ہے ؟ انڈسٹری بہتر چل رہی ہے سو فیصد گیس مل رہی ہے اس بات کو سب جانتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ میں نے صرف لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ کیا اور آج بھی وعدے پر قائم ہوں ہم نے بجلی کو سستا کر نے کا وعدہ نہیں کیا تھا مگر تیس فیصد بجلی سستی ہو چکی ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں بھی بجلی سستی ہوگی پاکستان روشنی کی طرف بڑھ رہا ہے مخالفین اندھروں میں لے جانا چاہتے ہیں قوم یہ ایجنڈا مسترد کر تی ہے ہم بھی قوم کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہیں قوم اندھیروں ٗ بے روز گاری ٗ جہالت ٗ غریبی ٗ دہشتگردی کا خاتمہ چاہتی ہے جب پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوتاہے وار کر نے والے موجود ہوتے ہیں اب یہ وار نہیں چلنے دینگے اور ہم جذبے کے ساتھ کام کرتے رہیں گے انہوں نے کہاکہ موٹر وے سندھ اورپاکستان کی ترقی بدل دیگی جہاز پر سفر کر نے کی طاقت نہ رکھنے والے لوگ بسوں کے ذریعے آسان سفر کرینگے ۔لوگ فیملی کے ساتھ بڑی خوشی سے سفر کرینگے پہلے چوبیس ٗ چوبیس گھنٹے لگتے تھے اب بہت کم وقت میں سفر طے ہوگا یہ کتنا بہترین ایجنڈا ہے وزیر اعظم نے کہا کہ ترقیاتی زون بھی بنیں گے کاشتکار وں کو فائدہ پہنچنے گا چین کے بہت شکر گزار ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں پاکستان میں سرمایہ کاری کررہا ہے یہ سرمایہ کاری دھرنوں کی وجہ سے لیٹ ہوئی ہے ورنہ پاک چین راہداری منصوبہ پہلے شروع ہو جاتا انہوں نے کہاکہ دھرنوں کی وجہ سے ڈیڑھ سال ملک کا ضائع ہوا ہمیں افسوس ہوتا ہے چین نے 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے پاکستانی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی انشاء اللہ پورا فائدہ اٹھائیں گے اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے وقت پر منصوبے مکمل ہونگے قوم دیکھ رہی ہے کہ کون منصوبوں کا حامی ہے اور کون روڑے اٹکا رہا ہے ؟سب کو سوچنا چاہیے وہ کونسی فہرست میں اپنا نام لکھواناچاہتے ہیں میں پاکستان کا شاندار مستقبل دیکھ رہا ہوں امید کے بہت سارے چراغ روشن ہورہے ہیں پاکستان میں ترقی کے راستے کھل رہے ہیں پاکستان دنیا کی عظیم اقتصادی قوتوں میں شامل ہوجائے گا یہی ہمارا ایجنڈا ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ1999ء میں اقتصادی میدان اور دفاعی میدان میں بھی کام کیا ہے دفاعی میدان میں جرات مندانہ فیصلہ کیا تھا ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں ڈرنے والے ہوتے تو ایٹمی دھماکے نہ کر پاتے ۔انہوں نے کہاکہ 125سال پرانے لائینس ڈاؤن بریج کی تعمیر نوکا اعلان کرتا ہوں اس پر 6ارب پچاس کروڑ روپے خرچ ہونگے اس کی تعمیر کی کام انشاء اللہ رواں سال شروع کر دینگے آپ جانتے ہیں جب نواز شریف وعدہ کرتا ہے تو پورا کرتا ہے اور پرانی تاریخی پل کی بھی مرمت کی جائیگی اس موقع پر مجھے اپنے دوست خورشید شاہ کی یاد آرہی ہے وہ یہاں موجود ہوتے تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہم تمہارے علاقے میں پل بنا رہے ہیں تم ہمارے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہوں ایسا کیوں بھائی ؟ میں تو آج بھی آپ کو دوست سمجھتا ہوں ٗآپ ملک کی تعمیر کریں میں آپ کے ساتھ کندھا سے کندھا ملا کے چلونگا ۔