جیسے کہ ہم سب جانتے ہیں بچپن سے جڑی یادیں ہر انسان کے لئے ہمیشہ بہت خاص ہوتی ہیں۔بچپن کے کھیل ،مذاق،مہم جوئی ،خوشگوار یادوں کے ساتھ ساتھ چند چیزوں کے بارے میں غلط فہمیاں بھی ہمارے یادوں کا حصہ رہتی ہیں۔ہمارے ہاں مشرق میں والدین اپنے بچوں کو بچپن چند چیزوں کے بارے میں جھوٹے قصے اور باتیں سنا کر خوفزدہ اور کبھی خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اگرچہ والدین کا بچوں کے ساتھ ایسارویہ منفی صورت بھی اختیار کر سکتا ہے تاہم اب یہ جھوٹ تقریباًہمارے کلچر کا حصہ ہی بن چکے ہیں ان میں سے چند ایک آپ کے پیش نظر ہیں۔ہمارے بڑے اکثر بچوں سے کہتے ہیں پھلوں کے بیج کھائے نہ تو پیٹ میں درخت اگ جائے گا،یا اگر تم نے کسی کو منہ چڑایا تو ہمیشہ کے لئے ویسا ہی ہوجائے گا،اگر تم نے سر سے جوئیں نہ نکلوائیں تو وہ تمھیں رات کو سمندر میں پھینک آئیں گی،یاجب کوئی مر جاتا ہے تو وہ ستارہ بن کر آسمان پر جگمگاتا ہے، جب بہت گرمی پڑتی ہے تو بچوں سے کہہ دیا جاتا ہے آج سورج میاں ناراض ہیں،جب بارش ہو تو کہا جاتا ہے آج بادل رو رہے ہیں، یا پھر یہ کہ اگر کھانا ضائع کیا تو وہ کوکروچ بن کے پیٹ میں چلا جائے گا ۔علاوہ ازیں جب گھر میں کوئی ننھا بھائی بہن آتا ہے تو عام طور پر بڑے بچے سے کہا جاتا ہے کہ جنت کی پریاں رات کے وقت ننھے کو ماما کی گود میں رکھ چلی گئیں ۔کبھی کبھار تو یہ بھی کہہ دیا جاتا ہے جو بچے امی بابا کا کہنا نہیں مانتے انکے لئے پولیس انکل نے چھوٹی جیل بنا رکھی ہے جس سے وہ باہر بھی نہیں آنے دیتے ،اور تو اور اگر رات کو نیند نہ آنے کی وجہ سے بچے نہ سوئیں تو کہا جاتا ہے جلدی سے سو جاﺅ ورنہ ’بڈھا بابا‘ اٹھا کے لے جائے گا۔اب آپ بتائیں آپ اپنے بچوں بھتیجے بھتیجیوں کے ساتھ ان میں سے کتنے جھوٹ بول چکے ہیں؟
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں