اسلام آ باد: افغانستان میں امن لانے کیلیے کابل کے ساتھ سرگرم عمل چین نے اپنے جنوبی صوبے سنکیانگ میں شرپسندوں کا داخلہ روکنے کیلئے افغان طالبان سے مدد طلب کرلی ہے۔ چینی حکام نے افغان طالبان سے اپنی ملاقاتوں میں تشویش کا اظہار کیاکہ آپریشن ضرب عضب کے بعد افغانستان میں چھپے کچھ شرپسند چین کے مسلم اکثریتی صوبے میں داخل ہوکر وہاں امن وامان کامسئلہ پیداکرسکتے ہیں۔ چینی حکام اورافغان طالبان کی جاری بات چیت سے باخبر ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین نے افغان طالبان سے مدد مانگی ہے اوران پر زور دیا ہے کہ شر پسندوں کے چین میں داخلے کوروکنے کیلئے سرگرم کردار ادا کریں۔ چینی حکام کاخیال ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کی وجہ سے بھاگ کر افغانستان داخل ہونے والے شرپسند افغان طالبان کے رحم وکرم پر ہیں اور ممکن ہے کہ وہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دوبارہ نہ آ سکیں اس لئے وہ ایسٹ ترکمانستان موومنٹ میں شمولیت کیلئے چین کے جنوبی علاقوں میں داخل ہوسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چین کی حکومت افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجوں کے انخلاء کے بعد وہاں ہونے والی پیشرفت سے پریشان ہے۔ چین کوخدشہ ہے کہ افغان طالبان شمالی وزیرستان سے بھاگنے والے دہشتگردوں کوچین کے مسلم علاقوں میں داخلے میں مدددے سکتے ہیں۔اسی لئے چینی حکام نے افغان طالبان سے جاری مذاکرات میں اپنے تحفظات پہنچا دیے ہیں اورانہیںکہا ہے کہ ان عناصرکی سرپرستی نہ کریں۔یہ امرقابل ذکر ہے کہ قطر میں طالبان اورامریکا کے مابین مذاکرات ٹوٹنے کے بعد چینی حکام افغان طالبان سے رابطے جوڑنے کیلئے سامنے آئے تھے اور اس کامقصد افغانستان سے غیرملکی فوجوں کے انخلاء کے بعد جنگ سے تباہ حال ملک میںقیام امن اوراستحکام لانا تھا۔چینی حکومت اور افغان طالبان میں بات چیت میںچین کے تحفظات دورکرنے کے معاملے پر مثبت پیشرفت ہوئی ہے ۔