اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ امریکا یا بھارت کے کہنے پر تنظیموں کو کالعدم نہیں کریں گے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک کو 13 سال سے دہشت گردی کا سامنا ہے، ملک میں امن کے قیام کے لیے مذاکرات شروع کیے، موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پوری نیک نیتی کے ساتھ سیاسی طور پر مذاکرات کئے لیکن انہوں نے ایک جانب مذاکرات کئے تو دوسری جانب اپنی کارروائیاں بھی جاری رکھیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام ادارے کام کررہے ہیں، آپریشن ضرب عضب کے بعد دہشت گردی میں کمی آئی ہے۔ دہشت گردوں کی بیشتر قیادت ملک سے بھاگ چکی ہے لیکن ان کے مکمل خاتمے تک ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا، اب تک فوجی عدالتوں کو20 مقدمات بھجوائے جاچکے ہیں جن میں 12 پر کام شروع ہوچکا ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ موبائل سمز کی تصدیق سے صرف جعلی شناختی کارڈ اور بے نامی سموں کی ہی نشاندہی نہیں ہوئی بلکہ اس سے کئی دیگر معاملات بھی سامنے آئے ہیں۔ موبائل سموں کی تصدیق سے دہشت گردوں کا بڑا ہتھیار ختم ہوجائے گا لیکن ہمیں اس پر نظر رکھنے کی ضرورت پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قانون کےمطابق 60 تنظیمیں کالعدم ہیں، اقوام متحدہ نے 177 تنظیموں کو کالعدم قراردیا ہے جن میں سے صرف 10 ملک کی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں۔ ہم امریکا یا بھارت کے کہنے پر تنظیموں کو کالعدم نہیں کریں گے بلکہ اقوام متحدہ کے مروجہ قواعد کو اپنائیں گے۔ 13 سال کے دوران کئی تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا جن میں سے کچھ نے دوسرے نام سے اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، وزارت داخلہ میں ان فہرستوں کا جائزہ لیا جارہاہے اور آئندہ چند ہفتوں میں صورت حال واضح ہوگی، جس کے بعد ان تنظیموں کو قانون کے دھارے میں لائیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں سیکیورٹی اداروں کے سوا کسی کو اسلحے کی نمائش نہیں کرنے دیں گے۔ اس سلسلے میں ملک کے کئی علاقوں میں کارروائی ہوئی ہے۔ کچھ عرصے پہلے تک ملک میں منشیات کی اسمگلنگ، دہشت گردوں کی معاونت اور دیگر مجرمانہ کارروائیوں کے لئے دنیا بھر سے رقم آرہی تھی، جسے روکنے کے لئے ہمیں بین الاقوامی مدد کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں 26 معاملات سامنے ہیں جن میں 32 افراد گرفتار ہوئے ہیں اور 60 کروڑ سے زائد رقم برآمد کی ہے۔ مذہبی منافرت پھیلانے والی تقاریر اور لاؤڈ اسپیکر کے غلط استعمال کو روکنے کی ذمہ داری صوبوں کی ہے، اس سلسلے میں ملک بھر میں 3ہزار 265 مقدمات درج ہوئے ہیں جن میں 2ہزار 65 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔