دنیا اکثر اس بات پر حیرانی کا اظہار کرتی رہی ہے کہ سعودی عرب نے خواتین کیلئے ڈرائیونگ کرنا ممنوع کیوں کررکھا ہے اور اسے جرم کیوں سمجھا جاتا ہے۔ ایک عرب نے اس کی وضاحت کی کوشش میں سعودی عوام سمیت سب کو مزید حیران کردیا ہے۔ عرب ٹی وی ”سعودی روتاناخلیجہ ٹی وی“ کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے صالح السارون نے کہا کہ سعودی عرب میں خواتین کے تحفظ کیلئے انہیں ڈرائیونگ کی اجازت نہیں ہے جبکہ وہ ملک جہاں خواتین ڈرائیونگ کرتی ہیں وہاں خواتین کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی ان کی عصمت دری کردے۔ ان کا کہنا تھا کہ کہیں راستے میں گاڑی خراب ہوجائے یا کوئی اور مسئلہ واقع ہوجائے تو خاتون کی عصمت دری ہوسکتی ہے۔ انہوں نے امریکا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک کی خواتین کو اس سے فرق نہیں پڑتا کہ کوئی ان کی عزت لوٹ لے۔ جب میزبان نے شدید حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسادون کو روکنے کی کوشش کی تو ان کا کہنا تھا کہ میرا مطلب ہے کہ ان خواتین کا صرف عزم متاثر ہوتا ہے مگر سعودی عرب میں یہ ایک سماجی مسئلہ بن جاتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کو شہزادیاں بنا کر رکھا جاتا ہے اور مردان کیلئے ڈرائیونگ کرتے ہیں۔ جب ایک شریک مہمان نے پوچھا کہ مرد ڈرائیور بھی تو خواتین کی عزت کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں تو اسادون کا کہنا تھا کہ اس کا حل یہ ہے کہ بیرون ملک سے خواتین ڈرائیور منگوائی جائیں اور انہوں نے شکوہ کیا کہ کوئی اس بات کی طرف توجہ نہیں دے رہا۔