اسلام آباد (نیوزڈیسک)اس کو ہاتھ سے چھوڑنا تو مشکل ہے مگر اپنے اسمارٹ فونز کو رات میں بار بار دیکھنا کوئی اچھی عادت نہیں۔اسمارٹ فون کی اسکرین سے چمکدار نیلی روشنی خارج ہوتی ہے تاکہ آپ انہیں سورج کی تیز روشنی میں بھی دیکھ سکیں۔مگر رات میں یہ روشنی دماغ کو الجھن میں ڈال دیتی ہے کیونکہ یہ سورج جیسی چمک کی نقل ہوتی ہے۔اس کے نتیجے میں دماغ ایک ہارمون میلاٹونین کو بنانا چھوڑ دیتا ہے جو ہمارے جسم کو سونے کے وقت کے بارے میں آگاہ کرتا ہے، اس طرح اسمارٹ فون کی روشنی نیند کے چکر میں مداخلت کرتی ہے اور سونا مشکل تر ہوجاتا ہے۔اس کے نتیجے میں سنگین طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے جن میں چند ایک درج ذیل ہیں۔نیچر نیورو سائنسز، ہارورڈ یونیورسٹی اور دیگر جامعات و اداروں کی طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق اسمارٹ فونز سے خارج ہونے والی روشنی نیند کے شیڈول میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے جس سے اگلے دن کی یاداشت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔اسمارٹ فونز کی روشنی کے باعث ایک رات کی نیند خراب ہونے سے اگلے دن طالبعلموں کے لیے اپنے اسباق یاد رکھنا مشکل ہوجاتا ہے، جبکہ طویل المعیاد بنیادوں پر نیند پوری نہ ہونے سے اچھی نیند کا حصول لگ بھگ ناممکن ہوجاتا ہے۔اسی طرح کچھ شواہد یہ بھی سامنے آئے ہیں کہ یہ روشنی پردہ چشم کو نقصان پہنچا کر بینائی کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے جبکہ اس حوالے سے تحقیق کی جارہی ہے کہ یہ روشنی کہیں آنکھوں میں موتیے کا سبب تو نہیں بنتی۔مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسمارٹ فونز کی روشنی خارج ہونے سے اگر میلاٹونین کی مقدار متاثر ہو تو نہ صرف ڈپریشن بلکہ موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔اسی طرح رات کو اسمارٹ فون کی روشنی اور نیند متاثر ہونے سے مثانے کے کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرے کا تعلق سامنے آیا ہے۔