لاہور/اسلام آباد( نیوزڈیسک)صوبائی دارالحکومت کے علاقہ علامہ اقبال ٹاﺅن ٹاﺅن میں واقع تفریحی مقام گلشن اقبال پارک میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 63سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 300سے زائد شدید زخمی ہو گئے ، متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے ،دھماکہ اس قدر شدید تھاکہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی ، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ،پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈکی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جبکہ پاک فوج کے دستے نے بھی امدادی کارروائیوں اور سکیورٹی فرائض سر انجام دئیے ،وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا سے دھماکے سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ، صدر مملکت ممنون حسین ، وزیر اعظم نواز شریف ، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، سابق صدر آصف علی زرداری،تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سمیت سیاسی قیادت نے دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر انتہائی ر نج و غم کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز لاہور کے گنجان آباد علاقے علامہ اقبال ٹاﺅن کے وسط میں واقع تفریحی مقام گلشن اقبال پارک میں جھولوں کے قریب اچانک زور دار دھماکہ ہو گیا جس سے ہر طرف افرا تفری مچ گئی ۔دھماکے کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت درجنوں افراد زخمی ہو گئے ۔پارک کے اطراف کی آبادیوں کے رہائشی حواس بحال ہونے پر فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے اور اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ہسپتالوں میں پہنچانے کا سلسلہ شروع کیا ۔ اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122، ایدھی ایمبولینسز ، پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جنہوں نے امدادی کارروائیوں کا آغاز کرتے ہوئے زخمیوں اور جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا ۔ بعد ازاں پاک فوج کے جوانوں کا ریسکیو دستہ بھی موقع پر پہنچ گیا جس نے زخمیوں کو ہسپتالوںمیں منتقل کرنے کے علاوہ سکیورٹی کے فرائض بھی سر انجام دئیے ۔ دھماکے کے بعد ڈی سی او الاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان ، ڈی آئی جی آپریشنز دیگر اعلیٰ حکام بھی موقع پر پہنچے اورامدادی کارروائیوں کی نگرانی کی ۔ پاک فوج ،پولیس ، بم ڈسپوزل سکواڈ ، سی ٹی ڈی اور فارنزک ماہرین نے جائے وقوعہ کو سیل کر کے شواہد اکٹھے ۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوں او رجاں بحق ہونے والوں کو شیخ زید ہسپتال ، جناح ہسپتال سمیت قریب واقع نجی ہسپتالوں میں منتقل کیا ۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے ایک لاش ملی ہے جس کا دھڑ الگ ہے جس سے یہ بظاہر خود کش دھماکہ لگتا ہے لیکن اس حوالے سے شواہد اکٹھے کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پارک کے باہر پولیس کی گاڑی موجود ہوتی ہے جبکہ پارک انتظامیہ کی اپنی نجی سکیورٹی بھی حفاظتی ڈیوٹیوں پر تعینات ہوتی ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واقعہ پر آئی جی پنجاب سے اس کی رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ علاوہ ازیں صدر مملکت ممنو ن حسین ، وزیر اعظم محمد نواز شریف ، گورنر ملک محمد رفیق رجوانہ ، وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز ،وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ ، وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ ، وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ ثنا اللہ زہری ، سابق صدر مملکت آصف علی زرداری ، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سمیت دیگر نے لاہور میں ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں کر کے ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتے ۔ پاکستانی قوم دہشتگردی کے خلاف پر عزم ہے اور انشا اللہ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک ان کا پیچھا کیا جائے گا۔دوسری جانب اسلام آباد میں ٹرپل ون بریگیڈ حرکت میں،اسلام آباد میں معاملہ حد سے بڑھ گیا،شہر اقتدار میں ڈی چوک پر کشیدگی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ مظاہرین کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور جلاو¿ گھیراو¿ کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہو چکے ہیں۔ مطاہرین کی وقفے وقفے سے پولیس اور رینجرز سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پتھراو¿ سے کمانڈنٹ کرنل امان زخمی ہو گئے ہیں۔مظاہرین نے چار سے پانچ کینٹنرز میں آگ لگا دی ہے۔ مظاہرین کا جہاں دل کر رہا ہے کھلے عام آگ لگا رہے ہیں۔ کوئی روکنے والا بظاہر دکھائی نہیں دے رہا۔ رینجرز کے جوان موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ مظاہرین کی بہت بڑی تعداد ڈی چوک میں موجود ہے۔ شیلنگ کیوجہ سے مظاہرین پیچھے چلے گئے ہیں۔ رینجرز پر مورچہ بنا کر پتھراو¿ بھی کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب اسلام آباد کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے تمام عملے کو طلب کر لیا گیا ہے۔ ڈی چوک میں مظاہرین کی جانب سے مسلسل پولیس اور رینجرز پر پتھراو¿ کیا جا رہا ہے۔ پولیس کی جانب سے شیلنگ بھی کی جا رہی ہے۔ بلیو ایریا اور سپر مارکیٹ میں دکانیں بند کروا دی گئی ہیں۔ پولیس کی جانب سے مزید شیلز اور نفری بھی طلب کر لی گئی ہے۔مظاہرین نے بلیو ایریا میں مختلف جگہوں پر آگ لگا دی ہے اور ڈی چوک میں دھرنا دے دیا ہے جس کے بعد ڈی چوک میں ضلعی انتظامیہ اور مظاہرین میں مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ مطالبات پورے ہونے تک دھرنا ختم نہیں کریں گے۔ دوسری جانب ا?ئی ایس پی ا?ر کے مطابق حکومت نے ریڈ زون کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے فوج طلب کر لی ہے۔ ا?ئی ایس پی ا?ر کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مطلب ریڈ زون کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔ دوسری جانب متعدد زخمی پولیس اہلکاروں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔