اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان نے کہا ہے کہ ایرانی صدر کے دورے سے دونوں ممالک کو اقتصادی تعلقات مستحکم کرنے اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا موقع میسر آئیگا، کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پرطویل عرصے سے تصفیہ طلب معاملہ ہے ، دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کی حریت قیادت سے ملاقا تیں دیرینہ روایت ہے،روس سے پاکستانیوں کو واپس بھجوانے کی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں ، پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا پوری طرح تحفظ کیا جا رہاہے ، افغانستان کے تنازعہ کا کوئی فوج حل نہیں بات چیت کے ذریعے سیاسی حل ہی بہترین راستہ ہے ، پاکستان میں داعش کا کوئی منظم وجود نہیں ۔ جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ محمد نفیس ذکریا نے کہا کہ ایرانی صدر کا 25 مارچ سے شروع ہونیوالا دورہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر تبادلوںکا ایک حصہ ہے ، ایرانی صدر اپنے ملک سے پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں ۔ اس دورے سے دونوں ممالک کو اقتصادی تعلقات مستحکم کرنے اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کو باہم منسلک کرنے کا موقع میسر آئے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ روس سے واپس بھجوائے گئے پاکستانیوں کے بارے میں ابھی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں کہ انہیں کیوں واپس بھیجا گیا ۔ ترجمان نے بتایا کہ امریکہ میں نیوکلیئر سیکیورٹی سمٹ کے دوران سویلین نیوکلیئر مواد اور تنصیبات کی سیکیورٹی پر توجہ مرکوز رکھی جائیگی اور اس بات کو یقینی بنانے پر غور ہو گا کہ ایٹمی مواد غلط ہاتھوں میں نہ پہنچے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ حریت رہنماﺅں کی نئی دہلی میں یوم پاکستان کی تقریب میں پاکستانی ہائی کمیشن آمد کے حوالے سے ہمارا موقف نہایت واضح ہے کشمیر کا تنازع اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ایک دیرینہ تصفیہ طلبہ معاملہ ہے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی متعدد قراردادیں موجود ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر کے مسئلے کا حل عوام کے آزادانہ استصواب رائے سے ہی نکالا جائیگا۔ پاکستانی ہائی کمشنر کی حریت قیادت سے ملاقاتیں ایک دیرینہ روایت ہے۔ ترجمان نے پاکستان میں بسنے والی ہندوبرادری کی ہولی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں 11 اگست کا دن اقلیتوں کے دن کے طور پر منایا جا رہا ہے ۔ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا پوری طرح تحفظ کیا جا رہاہے ۔ قانون ساز اسمبلیوں میں اقلیتی شہریوں کیلئے کوٹہ موجود ہے ۔ ترجمان نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان میں تنازعہ کا کوئی فوج حل نہیں ہے بات چیت کے ذریعے مسئلے کا سیاسی حل ہی آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے۔ چار ملکی گروپ کے ارکان کی طرف سے طالبان رہنماﺅں کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے کوششیں جاری ہیں ۔ افغانستان میں امن استحکام اور ترقی پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ داعش کے حوالے سے ہمارا یہی موقف برقرار ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی منظم وجود نہیں ہے ۔