کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان اور ایران کے درمیان غیر قانونی تجارت کو قانونی شکل دینے کے معاہدے پرکام شروع کر دیاگیا ہے،رواں ماہ کے آخرمیں ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے دورہ اسلام آباد کے دوران معاہدے پر باقاعدہ دستخط ہوں گے ۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان سالانہ غیر قانونی تجارت کا حجم 80کروڑ ڈالر ہے جبکہ دونوں ممالک کی قانونی تجارت صرف 20کروڑ ڈالرز ہے ۔ غیر قانونی تجارت کی وجہ سے دونوں اطراف کی حکومتوں کو ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی مد میں بھاری نقصان ہورہا ہے اس کے علاوہ یہ مصنوعات بھی مہنگے داموں صارفین تک پہنچ رہی ہیں۔ ایرانی سفارتی ذرائع کے مطابق پاک ایران تجارت کا حجم بہت ہی کم ہے جبکہ غیر رسمی تجارت بہت زیادہ ہے ۔ دونوں نے فیصلہ کیا ہے کہ غیر قانونی تجارت کے خاتمے کے لئے سرحدی نگرانی مضبوط بنائی جائے گی جس کے لئے دونوں ممالک کے جوائنٹ بارڈر کمیشن کے تحت اقدامات کیے جائیں گے ۔ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی 27مارچ کو پاکستان کے دورے پر پہنچ رہے ہیں۔ پاکستان اور ایران پانچ سالہ دوطرفہ روڈمیپ کے تحت اپنی باہمی تجارت پانچ ارب ڈالرز سالانہ تک لانے کا عزم رکھتے ہیں جس کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے غیر قانونی اور غیر رسمی تجارت کا خاتمہ ضروری ہے ۔ ذرائع کے مطابق صرف ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی پاکستان میں اسمگلنگ سے قومی خزانے کو 10 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہورہا ہے اس کے علاوہ ایران سے پھل، خشک میوہ جات، مصالحہ جات اور قالینوں کی ا سمگلنگ بھی ہوتی ہے جبکہ پاکستان سے ایران کو چاول، پیاز، آلو، گڑ، کھیلوں کا سامان، سرجیکل آلات اسمگل ہورہے ہیں ،یہ تجارت غیر قانونی ہے جس کے تخمینہ جات کو کوئی سرکاری حیثیت حاصل نہیں ہے ۔ ایرانی صدر کے دورے کے دوران تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، بینکنگ، فنانس اور انرجی کے شعبوں میں کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کیے جائیں گے ۔