کیلیفورنیا(نیوزڈیسک)آپ دوستوں یا رشتے داروں کے ساتھ کہیں باہر کھانا کھانے جائیں اور کھانے کی تصاویر نہ لی جائیں، ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا اور پھر یہ بھی ناممکن ہے کہ یہ تصاویر سوشل میڈیا یعنی انسٹاگرام اور فیس بک ہر پوسٹ نہ کی جائیں. ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اگر یہ تصاویر اَپ لوڈ نہ کی گئیں تو یا تو یہ کھانا ہضم ہی نہیں ہوگا یا پھر سِرے سے کھانا کھایا ہی نہیں گیا. خیر یہ تو ایک مذاق تھا لیکن ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کھانے کی تصاویر کو انسٹاگرام پر پوسٹ کرنے سے ان کے ذائقے میں اضافہ ہوجاتا ہے. ہے نا عجیب سی بات، لیکن یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ جرنل آف کنزیومر مارکیٹنگ میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق محققین کا ماننا ہے کہ کھانے سے پہلے جب کوئی اُس کی تصویر لیتا ہے تو اس سے دراصل اُس وقت کھانے کے ذائقے میں اضافہ ہوجاتا ہے، جب اسے کھایا جاتا ہے. اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ شاید محققین نے ان لوگوں کو، جو کھانے سے پہلے اپنی پلیٹ کی فوٹوگرافی پسند کرتے ہوں، ان کے مقابلے میں زیادہ صحت مند سمجھا جو اپنے کھانے کی تصویر نہیں لیتے. ایک خیال یہ بھی ظاہر کیا جاتا ہے کہ کھانے کی ‘پرفیکٹ’ تصویر لینے میں جتنا وقت لگتا ہے، اس دوران بھوک میں مزید اضافہ ہونے سے کھانے کی طلب میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور ہمیں وہ کھانا مزید ذائقے دار معلوم ہوتا ہے. ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر نوجوانوں سے سبزیوں کی ڈش کی فوٹوگرافی کا کہا جائے، تو ہوسکتا ہے کہ ایک ‘ماسٹرپیس تصویر’ تخلیق کرتے کرتے وہ بھی صحت مند خوراک کی طرف راغب ہوجائیں. بہرحال مذکورہ تحقیق کے نتائج سے اورکوئی خوش ہو یا نہ ہو، لیکن وہ لوگ ضرور خوش ہوں گے، جنھیں اپنے ہر کھانے کی تصویر کو انسٹاگرام پر شیئر کرنے کی عادت ہے، آخر انھیں اس عمل کا ایک ‘معقول’ جواز جو مل گیا ہے.
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں