فیصل آباد (نیوز ڈیسک)کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے اب تک پاکستان کو 1.2 بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے جس کے ازالہ کیلئے ویلیو ایڈیشن پر توجہ دینا مزید ضروری ہو گیا ہے۔ یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر چوہدری محمد نواز نے پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر پہلے بھی کپاس کی مکمل ” چین” کی اپ گریڈیشن پر زور دیتا رہا ہے جبکہ اب تک ہم خام اور نیم تیار مال تک محدود ہیں جس کی وجہ سے کپاس سے ہمارے مجموعی منافع کی شرح بھی بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور خاص طور پر ٹیکسٹائل کی وزارت کو ویلیو ایڈیشن کرنے والے شعبوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے تا کہ خام اور نیم تیار مال کے برعکس ہم بین الاقوامی معیار کے فیشن گارمنٹس تیار کرسکیں جن سے کئی گنا زیادہ منافع کمایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بنگلہ دیش کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں ایک بلین کی کپاس کو دھاگہ میں بدل کر ہم صرف 1.5 بلین کماتے ہیں جبکہ بنگلہ دیش ایک بلین کی کپاس سے گارمنٹس تیار کرکے 6 بلین کما رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی کیلئے حکومت کو اپنی پوری توجہ ویلیو ایڈیشن پر دینے کے ساتھ ساتھ تمام مراعات اور سہولتیں بھی اس شعبہ کیلئے مختص کرنا ہونگی تا کہ صنعتکار کم منافع بخش شعبوں کے برعکس ان شعبوں پر توجہ دیں جن سے لوگوں کو بڑے پیمانے پر روزگار مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ قیمتی زر مبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو حکومت کے مالی وسائل پر دباو¿ بڑھے گا جس کو پورا کرنے کیلئے حکومت کو مہنگے نرخوں پر مزید قرضے حاصل کرنا ہونگے۔