لاہور(نیوزڈیسک) صوبائی وزیرخزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کے لئے چائینز ایگزم بینک سے160ارب روپے آئندہ چند دنوں میں ملکی بینکوں میں منتقل ہوجائےں گے ،پنجاب پر مجموعی قرضوں کابوجھ421ارب روپے ہے،پنجاب میں 23ارب روپے کی فوڈ سبسڈی دی جارہی ہے جسے امیر بھی انجوائے کر رہے ہیں لیکن مستقبل میں صرف غریبوں کو سبسڈی دی جائے گی، صوبے میں ترقی کےلئے مستحکم پالیسیاں ترتیب دے دی گئی ہیں، آئندہ بجٹ میں تعلیم وصحت کے شعبوں سمیت جنوبی پنجاب کےلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز رکھے جائیں گے،مستقبل قریب میں سیلزٹیکس ریونیو کا دائرہ مزید بڑھا کر ڈاکٹرز اور دیگر شعبوں کو بھی شامل کیا جائےگا جبکہ سیلزٹیکس کی وصولیوں کےلئے نظام کو خودکار کیا جا رہا ہے،گزشتہ مالی سال کے ابتدائی چھ کے دوران وصولیوں کی شرح میں چھ فیصد اور امسال 31فیصد اضافہ ہوا، وفاقی حکومت کے وسائل پر انحصار کم کر کے اپنے وسائل کا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں ، افسر شاہی کا مزاج بدلے گا تو عام آدمی کی حالت بدلے گی ،7سے 8فیصد گروتھ وہ گی تو ہی ملازمتیں مل سکیں گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں لاہور اکنامک جرنلسٹس ایسوسی ایشن (لیجا)کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جبکہ اس موقع پر لاہور چیمبر کے نائب صدر ناصرسعید اور لیجا کے صدر محمد سدھیر چودھری بھی موجودتھے۔ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ میٹرواورنج لائن کے لئے کسی دوسرے ہیڈ سے فنڈز نہیں لئے تاہم اولین ترجیح کے طور پر ضمنی طور پر خرچ ہونے والے فنڈز بعد میں اسمبلی سے منظور کرالیے جاتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد مہنگائی کی شرح کم ہو کر ساڑھے4فیصد رہ گئی ۔پنجاب پر مجموعی قرضوں کو بوجھ421ارب روپے ہے۔ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس کو خود کار نظام کے تحت وصول کرنے کیلئے کام کررہے ہیںجس سے وصولیوں میں اضافہ اور شفافیت آئے گی، یہ بات روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ جوزیادہ کماتا ہے اسے زیادہ ٹیکس دینا چاہیے ۔پنجاب ریونیواتھارٹی غریبوں پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈالے گی۔گزشتہ مالی سال کے ابتدائی چھ ماہ میں صوبائی وصولیوں کا ہدف میں چھفی صد اضافہ ہوا جبکہ رواں مالی سال کے دوران یہ اضافہ 31فیصد رہا۔پنجاب حکومت کے غیرفعال قرضوں کے زیادہ تر کیسز نیب میں ہیں تاہم صوبائی بینک کو زیادہ سے زیادہ سپورٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور مستقبل میں بھی اگر انہیں مدد کی ضرورت پڑی تو ضرورکریںگے۔انہوں نے کہا کہ توانائی بحران پرکافی حدتک قابوپالیاتاہم اگربروقت آبی ذخائرنہ بنائے گئے تو مستقبل قریب میں پانی بحران کی تلوار سرپر لٹکنے لگے گی، امریکہ نے ہمیں کوئلے سے بجلی بنانے کے کارخانے بنانے سے منع کیا لیکن ہم نے انہیں یقین دلایا کہ یہ کارخانے جدید ترین ٹیکنالوجی کی بدولت ماحول دوست ہوں گے جبکہ ہم روایتی طریقوں سے توانائی حاصل کرنے کی بجائے متبادل ذرائع پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی پچاس فیصد آبادی پچیس سال سے کم عمرنوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں بہترین تعلیم وصحت کی سہولیات دینے کے لئے کام کر رہے ہیں جبکہ انہیں مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق تربیت دینے کے لئے کوشاں ہیں۔بدقسمتی سے ایم اے پاس چپڑاسی ہیں کیونکہ ہم مارکیٹ کی مانگ کے مطابق تعلیم نہیں دے رہے تاہم موجودہ حکومت مانگ کے مطابق پیشہ ورلوگوں کی لیبرفورس تیار کر رہی ہے ۔پاکستان میں زرمبادلہ کی فی کس شرح دنیا کے اکثر ممالک سے کم ہے جسے بڑھانے کے لئے منظم بنیادوں پر کام کررہے ہیں۔انہوںنے مزید کہا کہ بجٹ سازی کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز سے تجاویز لے رہے ہیں ،آئندہ بجٹ میں تعلیم وصحت کے شعبوں سمیت جنوبی پنجاب کےلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز رکھے جائیں گے۔ انہوںنے تحفظ حقوق نسواں قانون کے حوالے سے کہا کہ یہ اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے اب اسے واپس نہیں لیا جا سکتا ۔حکومت نے اس پر کمیٹی بنا دی ہے اگر کسی کو تحفظات ہیں تو وہاں آکر بتائے ،بل میں بہتری کی گنجائش موجود ہے اور اس حوالے سے سب کے تحفظات دور کریں گے ۔