اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان اور ترکمانستان نے معیشت ، تجارت ، ثقافت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں اپنے تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کرتے ہوئے کہاہے کہ انتہاءپسندی اور دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے مل جل کر کام کرنا ہوگا جبکہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے ترکمانستان کو اس کی برآمدات اور درآمدات کےلئے پاکستانی بندرگاہوں سے استفادہ کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25.11 ملین ڈالر کی دوطرفہ تجارت بڑھانے کی ضرورت ہے کاروباری ویزوں میں سہولت اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کےلئے ویزا نظام میں نرمی کی ضرورت ہے ، تاپی بڑا منصوبہ ہے جس سے توانائی کی قلت کا شکار پاکستان کی صنعت کومکمل طور پر فعال کرنے میں مدد ملے گی ۔ بدھ کو پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ترکمانستان کے صدر قربان علی بردی محمدوف نے وزیر اعظم ہاﺅس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف سے ون ٹو ون ملاقات کی جس کے بعدوزیراعظم نواز شریف اور صدر قربان علی گردی محمدوف نے وفود کی سطح پر مذاکرات کئے۔ دونوں اطراف نے دفاع و سلامتی، انسداد دہشت گردی، تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستانی وفد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان، وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی، قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ اور ترکمانستان میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر عبدالمالک شامل تھے۔ ترکمانستان کی جانب سے وزیر خارجہ راشد میریدوف، وزراءکی کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین یگشی گیلدی اور وزیر خزانہ محمد علی محمدوف شامل تھے۔ملاقات کے دور ان گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ”تاپی“ پر عمل درآمد کی رفتار تیز کرنے میں ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے اور منصوبے کی لاگت کم سے کم کرنے میں مدد کےلئے تیار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تاپی منصوبے کو محض گیس پائپ لائن منصوبہ نہیں بلکہ اسے تجارت اور راہداری کا پیش خیمہ بھی تصور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کا کوریڈور گیس پائپ لائن، شاہرات، بجلی کی ترسیل اور فائبر آپٹک لائنز کے ساتھ ساتھ ترکمانستان کے ساتھ پاکستان کو ملانے والے اقتصادی زونز پر محیط ہو سکتا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ تاپی کے رکن ممالک کےلئے ضروری ہے وہ اس منصوبے پر جلد سے جلد عمل درآمد کےلئے بھرپور کوششیں بروئے کار لائیں کیونکہ اس سے توانائی کی قلت کے شکار جنوبی ایشیاءکے علاقے کو توانائی سے مالا مال ترکمانستان کے ساتھ منسلک کر کے چار ممالک کو باہمی ہم آہنگی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے گزشتہ سال دسمبر میں ترکمانستان میں تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب میں اپنی شرکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی ہم آہنگی اور وسطی ایشیاءکے لئے بھرپور اقتصادی صلاحیت سے استفادہ کرنے کےلئے باہمی روابط کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے تجویز کیا کہ قزاخستان، ترکمانستان اور ایران کو ملانے والے ریلوے کوریڈور کے ذریعے پاکستان اور ترکمانستان کو باہمی طور پر منسلک کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان کو ایک ہزار میگاواٹ بجلی برآمد کرنے کےلئے ترکمانستان کی پیشکش اور گزشتہ سال دسمبر میں اپنے ترکمانستان کے دورہ کے دوران سہ فریقی ایم او یو پر دستخط کا خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے تجارت، توانائی، زراعت، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبوں میں وسیع تر تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان آئندہ توانائی کے تحفظ کےلئے ترکمانستان کے ساتھ روابط کے فروغ کا خواہاں ہے۔ انہوں نے ترکمانستان کو اس کی برآمدات اور درآمدات کے لئے پاکستانی بندرگاہوں سے استفادہ کرنے کی پیشکش کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 25.11 ملین ڈالر کی دوطرفہ تجارت بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کاروباری ویزوں میں سہولت اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لئے ویزا نظام میں نرمی پر زور دیا۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو اس امر پر یکساں طور پر تشویش ہے کہ دہشت گردی اور انتہاءپسندی علاقے میں عدم تحفظ اور عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لعنت ہماری سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے کاوشوں کو بھی منفی طور پر متاثر کرتی ہے۔ ہمیں انتہاءپسندی اور دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے مل جل کر کام کرنا ہوگا۔وزیراعظم نواز شریف نے ترکمانستان سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی درآمد کرنے کے لئے ترکمانستان اور افغانستان کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے توانائی کی کمی دور کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتفاق پایا گیا ہے کہ اس اہم منصوبے پر کام تیز تر بنیادوں پر کیا جانا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ علاقائی توانائی منصوبے علاقائی رابطے میں سہولت دیں گے اور خطے میں باہمی انحصار پیدا کرتے ہوئے امن، استحکام اور سلامتی میں معاون ہوں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان بین الاقوامی فورموں پر اچھا رابطہ ہے اور ہم علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے مل کر کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 9 ماہ میں ترکمانستان کے صدر کے ساتھ ان کی تیسری ملاقات ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے اور پرجوش تعلقات کی عکاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گہرے سمندر کی بندرگاہیں ترکمانستان اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کو بحیرہ عرب تک مختصر ترین راستہ فراہم کرتی ہیں ¾وسطی ایشیائی ریاست کے اپنے بھائیوں کو یہ سہولیات فراہم کر کے ہمیں خوشی ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ علاقائی روابط پاکستان کے وژن 2025ءکا اہم ستون ہیں اور اس کا مقصد ملک کو علاقائی تجارت اور معاشی سرگرمیوں کا محور بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بہتر علاقائی رابطے کےلئے اچھے انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے ترکمانستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں ¾یہ اقتصادی تعلقات، عوامی سطح پر روابط اور سیاحت کے فروغ کےلئے سازگار ہوگا۔ وزیراعظم نے مشترکہ اعلامیہ، معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطوں کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان سے دوستانہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پاک ترکمانستان بزنس فورم بھی دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں سہولت دے گا۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری سطح پر باقاعدہ روابط سے ہی اقتصادی تعلقات کو تقویت ملے گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے ”تاپی“ گیس پائپ لائن منصوبے کو علاقے میں ”میگا انرجی کوآپریشن پراجیکٹ“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان میں قدرتی گیس کی قلت کو دور کرنے میں معاون ہوگا۔ وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ سال دسمبر میں اس منصوبے کے سنگ بنیاد کی پروقار تقریب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترکمن گیس کے ساتھ صنعت کو اس کی پوری صلاحیت کے مطابق چلانے میں مدد ملے گی۔ صدر قربان علی محمدوف نے کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کی جلد تکمیل سے نہ صرف تمام شریک ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے بلکہ نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گیس پائپ لائن گرمجوشی لے کر آئے گی اور اقتصادی سرگرمی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے میں معاون ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ”تاپی“ سماجی و اقتصادی تعاون کو فروغ دینے میں بھی بہت مددگار ہوگی۔ امید ہے کہ اس منصوبے پر جلد عمل درآمد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں ثقافت، سائنس اور تعلیم کے شعبہ میں وسیع تر تعاون پایا جاتا ہے۔ ان کے درمیان صدیوں پرانے تعلقات ہیں اور ہمسایہ ممالک میں عوام تک پہنچنے کی خواہش پائی جاتی ہے۔ ترکمانستان کے صدر نے کہا کہ دونوں اطراف کے درمیان بات چیت اہم شعبوں میں تعاون پر بھی مرکوز رہی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کا دورہ پاکستان بہت مفید ثابت ہوگا اور تعاون کی نئی راہیں کھولے گا۔ ترکمانستان کے صدر نے پاکستان کے امن، ترقی اور خوشحالی کے لئے نیک تمناﺅں کے ساتھ اپنے کلمات کا اختتام کیا۔ انہوں نے شاندار مہمان نوازی پر وزیراعظم، پاکستان کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان طے پانے والے معاہدوں سے دوطرفہ روابط مزید مستحکم ہوں گے۔ ترکمانستان کے صدر قربان علی محمدوف نے کہا کہ دونوں ممالک کو مشترکہ چیلنجز درپیش ہیں اور مشترکہ خطرات سے نبرد آزما ہونا ہمارا مقصد ہے۔