نیو یارک(نیوز ڈیسک) ماہرین اقتصادیات نے کہا ہے کہ فروری 2016 کے دوران دنیا بھر میں صنعتی پیداوار کی رفتار سست رہی،ایشیا ءمیں پیداواری سرگرمیاں سکڑتی نظر آئیں ،جبکہ یورپ اور امریکہ میں صنعتی پیداوار بھی کم رہی۔بین الاقوامی مالیاتی ادارے جے پی مورگن کے ڈائریکٹر ڈیوڈ ہینسلے کی رپورٹ کے مطابق فروری کے دوران عالمی مینوفیکچرنگ پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس 50 پوائنٹ رہا جو ترقی اور زوال کے درمیان حد فاصل ہے۔اس عرصے کے دوران نئے کاروبار اور پیداواری سرگرمیوں کو بمشکل ہی فروغ مل سکا جبکہ بین الاقوامی تجارت زوال کا شکار رہی۔انہوںنے کہا کہ فروری کے دوران چین کی پیداواری سرگرمیاں مسلسل ساتویں مہینے بھی کمی کا شکار رہیں، اس کا پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس 49پوائنٹس رہا جوکہ جنوری کی سطح 49.4 پوائنٹس سے کم ہے۔چین کی کائی شین مارکیٹ کا پی ایم آئی انڈیکس گر کر 48 پوائنٹس تک آگیا جو جنوری میں 48 پوائنٹس رہا تھا۔جبکہ جاپان کی پیداواری سرگرمیاں مسلسل آٹھویں مہینے بھی کمی کا شکار رہیں ،انڈونیشیا میں مسلسل سترہویں مہینے جبکہ ملائیشیا ءمیں گیارہویں ماہ بھی پیداواری سرگرمیاں کمی کا شکار رہیں۔بھارت ایشیا ءمیں واحد ملک تھا جو بمشکل درمیانے انداز میں پیداواری سرگرمیاں جاری رکھ سکا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ یورپی ملکوں میں پیداواری سرگرمیاں ہلکے انداز میں فروغ پذیر رہیں جہاں پی ایم آئی انڈیکس جنوری کی سطح 52.3پوائنٹس سے گر کر فروری میں51.2پوائنٹس رہا۔جرمنی میں پیداواری سرگرمیاں بمشکل بڑھیں تاہم یہ پندرہ ماہ کی کم ترین سطح پر رہیں۔برطانیہ کی پیداواری سرگرمیاں تین سال کی کم ترین سطح پر رہیں جس کی وجہ مصنوعات کی ملکی و بیرونی طلب میں کمی ہے۔ امریکہ میں پیداواری سرگرمیاں مسلسل پانچویں ماہ سستی کا شکار رہیں ۔