منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

اشفاق احمد سلطان راہی کے بارے میں ایک واقعہ سناتے ہیں جسے سن کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے

datetime 6  اگست‬‮  2017 |

میرے ایک دوست تھے ،سلطان راہی ان کا نام تھا، آپ نے ان کی فلمیں دیکھی ہوں گی، ایک روز مجھے ان کا پیغام ملا کہ آپ آئیں، ایک چھوٹی سی محفل ہے، اس میں آپ کی شمولیت ضروری ہے اور آپ اسے پسند کریں گے، میں نے کہا بسم اللہ!بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ سلطان راہی کو قرات کا بہت شوق تھا اور اس کا اپنا ایک انداز اپنا لہجہ تھا جب ہم اس کے گھر پہنچے تو اس کے ساتھ ایک اور آدمی بھی تھا جو حلیے سے پکا پینڈو لگ رہا تھا اس نے دھوتی باندھی ہوئی تھی،

کندھے پر کھیس تھا، سلطان راہی نے اپنی آواز میں سورہ مزمل کی تلاوت شروع کی، بہت ہی اعلیٰ درجے کی قرات کی جسے لوگوں نے بہت پسند کیا۔ وہ پڑھتے رہے ہم دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر سنتے رہے اور جب ختم ہو گئی تو سب کے دل میں آرزو تھی کہ کاش راہی صاحب ایک مرتبہ پھر سورہ مزمل کی تلاوت کریں مگر انہوں نے بند کر دی۔ پھر انہوں نے بھا رفیق کی طرف دیکھا اور ان سے کہا کہ جی آپ بھی فرمائیں، بھا رفیق نے کہا جی میری آرزو بھی سورہ مزمل سنانے کی تھی لیکن چونکہ انہوں نے سنا دی ہے تو میں قرآن کی کسی اور سورت کی تلاوت کردیتا ہوں ہم نے کہا نہیں نہیں آپ بھی ہم کو یہی سنائیں۔ ہم تو دوبارہ سننے کی آرزو کر رہے تھے۔ بھا رفیق نے کھیس کندھے سے اتار کر اس انداز میں گود میں رکھ لیا کہ اس کے اوپر کہنیاں رکھ کر بیٹھ گئے اور سورہ مزمل سنانی شروع کی۔ آپ نے بیشمار قاریوں کو سنا ہو گا لیکن جو انداز بھا رفیق کا تھا وہ بہت منفرد اور دل کو موہ لینے والا تھا۔ جوں جوں وہ سناتے چلے جا رہے تھے ہم سارے سامعین یہ محسوس کررہے تھے کہ اس بیٹھک میں تاریخ کا کوئی اور وقت آ گیا ہے یہ وہ وقت نہیں جس میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں اور ہم لوگوں کو ایسا لگا کہ ہم قرونِ اولیٰ کے مدینے شریف کی زندگی میں ہیں اور یہ وہی عہد ہے وہی زمانہ ہے اور ہم ان خوش قسمت لوگوں میں سے ہیں جو اس عہد کی آواز کو ویسے ہی کسی آدمی کے منہ سے سن رہے ہیں، یہ سب کا تجربہ تھا،

عجیب و غریب تجربہ تھا، ہم نے یوں محسوس کیا جیسے اس کمرے میں، بیٹھک میں عجیب طرح کی روشنی تھی ہو سکتا ہے یہ ہمارا خیال ہو لیکن اس کی کیفیت ایسی تھی کہ اس نے سب کے اوپر سحر کر دیا تھا، تلاوت ختم ہوئی تو ہم نے بھا رفیق کا زبانی شکریہ ادا کیا کیونکہ ہم سارے اتنے جذب ہو گئے تھے کہ بولا نہیں جا رہا تھا۔ البتہ ہماری نگاہوں میں، جھکے ہوئے سروں میں اور ہماری کیفیت سے یہ صاف واضح ہوتا تھا کہ یہ جو کیفیت تھی جوہم پر گزر رہی تھی یہ کچھ اور ہے۔

کوشش کر کے ہمت کر کے میں نے کہا، راہی صاحب ہم آپ کے بہت شکرگزار ہیں، پہلے آپ نے سورہ مزمل سنا کر پھر آپ نے اپنے دوست کو لا کر تعارف کروایا اور قرآن سنوایا، یہ کیفیت ہمارے اوپر کبھی پہلے طاری نہیں ہوئی تھی، راہی صاحب کہنے لگے، بھاجی! بات یہ ہے کہ میں سورہ مزمل کو جانتا ہوں اور بہت اچھی طرح جانتا ہوں لیکن یہ شخص مزمل والے کو جانتا ہے، اس لئے بہت واضح فرق پڑا۔ یہی بات ہے جب آپ ولی کو جانتے ہیں اور جاننے لگتے ہیں تو خوش قسمتی سے اللہ سے ایسا رابطہ پیدا ہو جاتا ہے جیسا بھا رفیق کا تھا تو پھر ایسی کیفیات پیدا ہو جاتی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…