برمنگھم (نیوزڈیسک) مچھروں کی صورت میں انسان پر باربار ہلاکت نازل ہوتی رہی ہے، ملیریا، ڈینگی اور زیکا وائرس جیسی افتاد مچھر کی تباہ کاریوں کی محض چند مثالیں ہیں۔ ایسے میں یہ سوال انتہائی اہم ہے کہ کیا ایڈز کا وائرس بھی مچھروں کے ذریعے ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوسکتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اسے انسان کی خوش قسمتی ہی کہا جاسکتا ہے کہ مچھروں کے ذریعے ایڈز کا وائرس انسانوں میں منتقل نہیں ہوسکتا۔ رٹجرز یونیورسٹی کے پروفیسر وائن کرینز بتاتے ہیں کہ مچھر جب انسان کو کاٹتا ہے تو اس کی سوئی نما تھوتھن کے ایک حصے سے لعاب انسانی جسم میں جاتا ہے جبکہ دوسرے سے یہ خون چوستاہے۔ اس تکنیک کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اگر مچھر نے HIVوائرس والا خون چوس بھی رکھا ہو تو یہ اسے کسی دوسرے انسان میں منتقل نہیں کرپاتا، کیونکہ اس کے کاٹنے کے دوران صرف اس کا لعاب انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے، جبکہ ایڈز کا وائرس اس کے جسم میں موجود خون تک ہی محدود رہتا ہے۔
ایڈز کا وائرس انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد جب ٹی خلیات (T Cells) کے ساتھ ملتا ہے تو بیماری کا آغازہوجاتا ہے، لیکن اس کے برعکس مچھر کے جسم میں یہ خلیات نہیں ہوتے اور یہی وجہ ہے کہ وائرس والا خون پینے کے باوجود مچھر ایڈز کا شکار نہیں ہوتا۔ یہ وائرس کچھ عرصے کے دوران مچھر کے نظام انہضام میں تحلیل ہوکر ختم ہوجاتا ہے۔