برلن(نیوز ڈیسک)جرمنی کے میوزیم میں رکھا عجیب و غریب پتھر ڈیڑھ ٹن وزنی ہے لیکن چٹان کا یہ ٹکڑا اصل میں ایک وائی فائی راو¿ٹر ہے جس کے ایک کنارے پر آگ لگائی جائے تو اس سے سگنل خارج ہونے لگتے ہیں اور اس کے اندر یوایس بی ڈرائیو بھی پوشیدہ ہے جب کہ اس میں جان بچانے والی کتابیں بھی موجود ہیں۔ یہ پتھر آرٹ کا ایک نمونہ ہے جسے برلن کے آرٹسٹ نے تیار کیا ہے جس کا نام ”زندہ رہو“ یعنی کیپ الائیو ہے۔ آرٹ کے اس نمونے میں زندہ رہنے کے قدیم اور جدید تصورات کو سمودیا گیا ہے۔ اس سے قبل قدرتی آفات میں بایولائٹ چولہے استعمال ہوتے رہے جو ایک جانب تو کھانا پکانے اور دوسری جانب اسمارٹ فون بھی چارج کرنے کا کام کرتے ہیں۔اس پتھر پر آگ کی گرمی پڑتے ہی یہ حرارت سے بجلی بنانا شروع ہوجاتا ہے اور اس سے وائی فائی سگنل خارج ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ پتھر کے مختلف حصوں پر یوایس بی پورٹ لگی ہیں جس میں موجود فائلیں دیکھی جاسکتی ہیں۔ اس پتھر میں کسی مشکل حالات میں زندہ رہنے والے اسباق اور رہنما تحریریں پی ڈی ایف کی صورت میں موجود ہیں۔ اسی طرح جدید مغربی ثقافت کے لحاظ سے تحریریں موجود ہیں، مثلاً ڈرون سے بچنے کے طریقے ، تنہا خواتین کے زندگی گزارنے کے طریقے اور دیگر مضامین موجود ہیں۔اس پتھر کے خالق نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ 100 سال تک یہ شے کارآمد رہے لیکن عملاً یہ ممکن نظر نہیں آتا کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ ایک صدی بعد اسمارٹ فون کیسے ہوں گے اور کس طرح کی فائلیں استعمال کریں گے۔