بہاولپور(نیوز ڈیسک)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ نیب کے لوگ معصوم لوگوں کو پکڑ رہے ہیں چیئر مین نوٹس لیں ورنہ حکومت ضروری اور قانونی کارروائی کر سکتی ہے جب حکومت سنبھالی تو ملکی سلامتی کو دہشتگردی سے خطرہ تھا لوڈشیڈنگ کی قلت 190 دہشتگردی اور بے روز گاری سے قوم کو نجات دلائینگے ہماری حکومت توڑ کر آنے والوں کا سات پوائنٹ ایجنڈے ہمیں کہیں نظر آیا دہشتگردی اور لوڈشیڈنگ کا بحران کیوں آیا ؟عوام کو ماضی کی حکومتوں سے سوال کر نا چاہیے حکومت پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر ہے اپنی ذمہ داری سے سرخرونہیں ہونگے تو قیادت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہونا ہوگا جھوٹ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا حکومتیں توڑنے والا سلسلہ ہمیشہ کیلئے ختم ہونا چاہیے کوئی حکومت پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق کام کررہی ہے تو اسے بھرپور موقع ملنا چاہیے۔ منگل کو یہاں مسلم لیگ (ن)کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات میں کامیاب امیدواروں کو جتنی اپنی کامیابی پر انہیں خوشی ہے مجھے بھی اتنی ہی خوشی ہے اور ہمیں ان سے بہت امیدیں وابستہ ہیں ہم ان کے ہاتھ مضبوط کرینگے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ عوام کی خدمت کر سکیں ان کی کامیابی ہم سب کی کامیابی ہے جتنے وہ مضبوط ہونگے اتنی ہی حکومت مضبوط ہوگی پارٹی مضبوط ہوگی اور ہم انہیں مضبوط کر نے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ممتاز ججہ مرحوم کو ہم آج بھی یاد کرتے ہیں ان کی عوام اور علاقے کیلئے بہت خدمات ہیں ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ممتاز ججہ میرے بھی دوست تھے اور عوام دوست تھے انہوں نے خلوص کے ساتھ عوام کی خدمت کی میراتعلق بھی ان کے ساتھ خلوص تھا خاندان کی طرح انہوں نے پارٹی کو آگے چلایا ممتاز ججہ کے صاحبزادہ بھی ان کے نقش پر چل رہے ہیں اللہ تعالیٰ صاحبزادے کو بھی ملک وقوم کی خدمت عطا فرمائے۔نواز شریف نے کہاکہ ہمارے تمام ارکان نے خلوص کے ساتھ میرا ساتھ دیا اور دے رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی اللہ تعالیٰ کا انعام ہے ہمیں اپنے سرکو سجدہ ریز کر نا چاہیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکومت کی درمیانی مدت میں کامیابی عطا کی ہے عام طورپر درمیانی مدت میں حکومتیں کمزور ہو جاتی ہیں اور گراف نیچے گرجاتا ہے اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی عطا فرمائی ہے ہمیں اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہونا چاہیے ہمیں دعا کر نا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم عوام کی خدمت کریں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہمارے مسائل بہت گھمبیر ہیں میری کسی کے ساتھ دشمنی نہیں ماضی کی حکومتیں اگر مسائل کی طرف توجہ دیتیں آج پاکستان کے اندر گھمبیر صورتحال پیدا نہ ہوتی۔وزیر اعظم نے سوال کیا کہ پاکستان کے اندر بجلی کا بحران کیوں پیدا ہوا ؟ جس کا جواب قوم کو ملنا چاہیے حکومتی نے اتنی غفلت کا مظاہرہ اور لاپراہی کی انہوں نے لوگوں کے گھروں میں روشنیوں کو بند کر دیا اور 20 ، 18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی نوبت آگئی ہے پانچ سال اور دس پال پہلے وقت کے یاد کریں تو لوڈشیڈنگ کی انتہا ہو چکی تھی لوڈشیڈنگ کے باعث لوگوں کو گھروں میں تکلیف ہوتی تھی کاشتکاروں کا ٹیوب ویل نہیں چلتا فصلوں کو نقصان پہنچتا ہے کاشتکاروں کے پہلے بھی بہت اخراجات ہیں پھر اوپر سے لوڈشیڈنگ کی مشکل پیدا کر دی گئی ہے انڈسٹریاں نہیں چلتیں کاشتکارخوشحال زندگی نہیں گزارے گا تو ملک میں ترقی کا پہیہ کیسے چلے گا۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ بجلی کے کارخانے لگائے جاسکتے تھے تو پھر کیوں نہیں لگائے گئے ؟بہت افسو سناک صورتحال ہے وزیر اعظم نے کہاکہ ایک حکومت نے کہا کہ ہم سات پوائنٹ ایجنڈا دے رہے ہیںآپ جانتے ہیں وہ کس کی حکومت تھی ؟ 1999ء کے بعد ہماری حکومت توڑی گئی اور پھر مشرف نے کہاکہ سات پوائنٹ ایجنڈے کے تحت کام کریں گے اور مگر ہمیں سات پوائنٹ ایجنڈا کبھی نظر نہیں آیا 190 عوام اور زیادہ بد حال ہوگئے 190 پاکستان میں دہشتگردی شروع ہوگئی بجلی کی لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی 190 تاریکی نے پاکستان میں اپنا گھر بنالیا اور اس کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت نے جو کچھ کیا اسے عوام نے بھگتا پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کر نے کیلئے توجہ نہیں دی وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر ہے اور بہت بڑی ذمہ داری ہے اگر آپ اپنی ذمہ داری سے سرخرو نہیں ہونگے تو اللہ تعالیٰ پوچھیں گے اللہ تعالیٰ کے ہاں جواب دینا ہوگا اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ میں نے مینڈیٹ اور اختیار دیا تھا آپ نے عوام کی خدمت کیوں نہیں کی ؟نواز شریف نے کہاکہ وزیر اعظم کا آج کل جو اختیار ہے وہ 1999ء والا اختیار نہیں ہے اس کے اختیار اور آج کے اختیار میں بہت فرق ہے ہم نے راستے نکالنا ہے ہم نے آگے بڑھنا ہے پاکستان بجلی کی قلت کا شکار تھا جب حکومت سنبھالی تو دہشتگردی سے ملکی سلامتی کو خطرہ تھا ماضی کی حکومتوں سے سوال کر نے کے ساتھ ساتھ ہمیں بجلی کی قلت کو دور کر نے پر بھی توجہ دینا ہوگی ساتھ ساتھ آئندہ کا بھی سوچنا ہے وزیر اعظم نے کہاکہ الحمد اللہ عوام سے کبھی جھوٹ نہیں بولا میری خواہش رہتی ہے کہ اپنے ساتھیوں سے زیادہ سے زیادہ ملاقات کرونگا میرے ساتھ 1985سے میرے ساتھ چل رہے ہیں اور مجھے نہیں چھوڑا ہے۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ انسانی زندگی کو خطرہ لا حق ہو جائے تو جھوٹ بولنا جائز ہے جب پتہ ہو کہ زندگی جارہی ہے تو جھوٹ بولنے کی اجازت ہے بندہ جھوٹ بول سکتا ہے لیکن ایسی نوبت میرے ساتھ نہیں آئی ہے اس لئے جھوٹ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا وزیر اعظم نے کہاکہ آج ایسے سیاستدان پیدا ہوگئے ہیں جو جھوٹ کے سوا کچھ بولتے ہی نہیں ہیں اور ایسی سیاست کو عوام بہت جلد سمجھ جاتے ہیں جو نہیں سمجھ رہے وہ سمجھنے کی کوشش کریں۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ الیکشن کے دور ان مجھے کسی نے کہا تھا کہ کہہ دیں ایک سال میں بجلی آجائیگی 190 چھ ماہ میں آجائیگی اس وقت میں نے کہا کہ میں نے جھوٹ نہیں بولنا ہے سچ بات کر نی ہے میں نے کہاکہ بجلی کو ٹھیک کر نے کیلئے کم از کم پانچ سال چاہیے اور ہم اپنے دور حکومت میں بجلی کی قلت کو پورا کر نے کی کوشش کرینگے بجلی بحران سے نمٹنے کیلئے دن رات کام کررہے ہیں اور انشاء اللہ ہم اپنی پانچ سالہ مدت میں بجلی کی قلت کو ختم کر دینگے میں نے سچ بولا اللہ تعالیٰ نے اتنے ووٹ دیئے کہ حکومت بن گئی اگر ووٹ لینے کیلئے میں ایک سال یا چھ ماہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کر نے کا وعدہ کرتا تو شاید مجھے اتنے ووٹ نہ ملتے۔سچ کا بہت بڑا مقام ہوتا ہے قوم کے ساتھ سچ بولنا چاہیے عوام کی خدمت کریں اللہ تعالیٰ صلہ دینگے۔وزیر اعظم نے کہاکہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو اس وقت بجلی کا بحران تھا معاشی صورتحال خطرے کی حد تک پہنچ چکی تھی دہشتگردی عروج پر تھی زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور ہم نے عزم کیا کہ ہم دہشتگردی بجلی کی قلت سے پاکستانی عوام کو نجات دلائینگے اور پاکستان سے غربت اور بے روز گاری سے بھی نجات دلائینگے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اللہ تعالیٰ نے صحیح راستہ دکھایا آج پاکستان سے دہشتگردی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہورہی ہے پاکستان سے غربت اور پسماندگی بھی ختم ہو رہی ہے۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ کبھی کبھی سوچتاہوں کہ 1999میں ہماری کامیاب پالیسیاں تھیں 1991میں پہلی بار ملک کا وزیر اعظم بنا اور پھر محترمہ کی حکومت آئی ہمارے پہلے دور حکومت میں پاکستان کی اکانومی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے ڈیم بننے شروع ہوگئے پھر 1993میں ہماری حکومت کو ختم کیا گیا اور پھر 1997ء میں ہماری دوبارہ حکومت آئی اور پھر موٹروے کے ساتھ دفاعی لحاظ پاکستان سے بہت طاقتور ملک بن گیا اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایٹمی قوت بنایا ہر میدان میں خدمت کر نے کی پوری کوشش کی ہر سیکٹر میں آگے بڑھے اس وقت حکومتوں کو کیوں بار بار توڑا گیا 190 ووٹ لیکر آتے ہیں حکومت کوئی اور توڑ دیتا ہے یہ مذاق اور کھیل پاکستان کے ساتھ جائز اور درست نہیں ہے یہ سلسلہ ملک سے ہمیشہ کیلئے ختم ہو نا چاہیے اگر کوئی حکومت پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق کام کررہی ہے تو اسے بھرپور موقع ملنا چاہیے انہوں نے کہاکہ کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ 1999سے 2016تک بغیر کسی رکاوٹ کے پاکستان میں کسی بھی حکومت کو کام کر نیکا موقع دیا جاتا تو پاکستان کی تقدیر بدل جاتی ہے تمام مسائل ختم ہو گئے ہوتے یہ سب سوچنے والی باتیں ہیں ہم بیس سال پہلے ترقی میں آگے تھے اور اب ہم پیچھے رہ گئے ہیں دیکھ کر دل کوبہت تکلیف ہوتی ہے ترقی یافتہ ممالک میں پاکستان کا نمبر بہت نیچے ہیں بیس کروڑ کی آبادی ہے 190ہم ایٹمی طاقت ہیں مگر پاکستان میں بجلی تک نہیں ہے انہوں نے کہاکہ آپ کبھی کبھی ان چیزوں پر غور کیا کریں ان باتوں سے سب سیکھنے کی ضرورت ہے پاکستان سے سات سال باہر رہا اور پھر مجھے الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا 1999سے 2014ء4 تک مجھے پاکستان سے دور روز رکھا گیا سات سال ملک سے باہر رہنا ناقابل تصور ہے ایک شخص پاکستان کو سب کچھ سمجھتا ہوں اور پھر وہ شخص پاکستان سے دور رہے چودہ سال زندگی کے قوم کے صرف کرتاتو میں بہت پر سکون ہوتا سات سال زندگی کے قوم کی خدمت میں صرف کرتا تو مجھے خوشی ہوتی آج ہم پورے خلوص کے ساتھ مشن پر کام کررہے ہیں دنیا کے ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن ہے ڈھائی سال پہلے ڈیفالٹ ہونے کے کنارے پر پہنچ گئے تھے خطرے کی گھنٹیاں بج رہی تھیں آج ہم پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکے ہیں چین نے 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور 46ارب ڈالر پچھلے 60سالوں میں دنیا کے کسی ملک نے پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کی ہے چین واقعی پاکستان کا مخلص اور سچا دوست ہے ہم اس دوستی پرجتنا فخر کریں کم ہے پاکستان میں بجلی کے کارخانے لگ رہے ہیں ساہیوال میں بجلی کا پراجیکٹ پر کام ہورہاہے ساہیوال میں چینی مجھے کہنے لگے کہ اتنا تیزی سے کام ہم چین میں نہیں کرتے جتنا پاکستان میں ہورہاہے گوادر پورٹ بن رہی ہے موٹر وے ملتان سے گزرے گی اور پھر کوشش ہوگی کہ اس موٹروے کو بہاولپور کے ساتھ ملائیں۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ اوچ شریف سے موٹر وے گزر رہی ہے ہم فاصلہ کم کرینگے اور ایسے منصوبوں سے دلوں کے فاصلے کم ہونگے دل قریب ہونگے چار چار گھنٹے کا سفر ایک گھنٹے میں طے کیا کرینگے 1998ء میں ہم نے موٹر وے بنائی اس کے بعد کسی حکومت نے موٹر وے نہیں بنائی اور آج پھر ہمیں موقع ملا ہے اور ہم موٹر وے بنارہے ہیں ملتان کے بعد موٹر وے سندھ جائیگی اور کراچی مل جائیگا انہوں نے کہاکہ چند روز پہلے آرمی چیف اور میں بلوچستان گیا تھا ایف ڈبلیو او سڑکیں بنارہی ہے دہشتگردی عروج پر تھی حملے ہوتے تھے قربانیاں دینے کے باوجود سڑکیں بنانے کا کام جاری رہے ہم چاہتے ہیں کہ سنٹرل ایشیاء4 کو پاکستان کے ساتھ ملایا جائے انہوں نے کہاکہ ہم نے کاشتکاروں کیلئے ایک بڑے پیکج کااعلان کیا اور پھر اس پر عمل کر کے دکھایا چاول کے کاشتکاروں کو کیش دیئے گئے یہ ہماری اپنے عوام کے ساتھ محبت ہے عوام کو مشکل آئی ہے ہم اس مشکل کو کم کر نے کیلئے ساتھ ہیں خیبر پختون خوا میں زلزلہ آیا میں نے پشاور میں جا کر وزیر اعلیٰ سے کہا کہ میرے ساتھ چلیں ہم زلزلہ متاثرین سے ملتے ہیں ہم نے پیکج بنایا اور ان کی مدد کی ہم نے یہ نہیں سوچا کہ وہاں تحریک انصاف کی حکومت ہے ہم نے صرف عوام کی خدمت کر نی ہے اور اسی جذبے کے ساتھ خیبر پختون خوا گئے ساہیوال میں بجلی کے پراجیکٹ سے مسلم لیگ (ن)کے کارکنوں کو بجلی نہیں ملنی کارخانے سے سب کو بجلی ملے گی تحریک انصاف 190 جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکن مستفید ہونگے اور یہ قوم کا منصوبہ ہے اور کوئی لوگ منصوبے روکنے کیلئے رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ڈھائی سال میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کے منصوبے فیل کئے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں قوت دی اور ہم آگے کام کریں ہم رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ اپنا راستہ بنارہے ہیں انہوں نے کہاکہ کہا جاتا ہے کہ یہ رولز ہے 190ایسے کرنا ہے ویسے کرنا ہے بیچ میں کوئی نیپرا اور پیپرا ہے یا دوسرے ادارے ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ نیب کو اپنا کام زیادہ ذمہ داری کے ساتھ کر ناچاہیے وہ جان بوجھ کر معصوم لوگوں کے گھروں اور دفتروں میں گھس جاتے ہیں وہاں جا کر انہیں تنگ کر تے ہیں وہ یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ کیس صحیح ہے یا صحیح نہیں 190 غلط کیسز پر بھی ہاتھ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ بات پہلے بھی چیئر مین نیب کے نوٹس میں لا چکا ہوں اور آئندہ بھی لاؤں گا ناجائز کیسز پر لوگوں کو پکڑنا ہے اور ان کی عزتیں اچھالنا ٹھیک نہیں اور کام نہ کر نے دینا سرکاری افسران کو فیصلہ کر نے سے پہلے خوفزدہ کرتے ہیں یہ کام ٹھیک نہیں ہے اور پاکستان کے منصوبے اس طرح آگے نہیں چل سکتے رکاوٹیں پیدا کر نے سے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا یہ بات اپنے ڈھائی سالہ تجربے کی بنیاد پر کررہا ہوں وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ چیئر مین نیب کو نوٹس لینا چاہیے ورنہ حکومت اس سلسلے میں ضروری اور قانونی کارروائی کر سکتی ہیہر محکمہ کو صحیح طرح سے اپنا فرض ادا کرناچاہیے۔وزیر اعظم نے کہاکہ گیس سے بجلی پیدا کر نے کے تین منصوبے لگ رہے ہیں اور انشاء اللہ اگلے سال 3600میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی نیپرا کے ٹیرف کے مطابق ان منصوبوں پر 300ارب روپے لگناچاہیے تھا وہ منصوبے تین سو ارب روپے کی بجائے تقریباً ڈیڑھ سو ارب روپے میں لگے ہم نے اگر بے ایمانی کر نا ہوتی تو ڈیڑھ سو ارب روپے اپنی جیب میں ڈال سکتے تھے لیکن یہ عوام کے خون پینے کی کمائی تھی عوام کے خون پیسنے کی ایک ایک پائی عوام کی فلاح کے منصوبوں پر لگنی چاہیے تھی اس پر وزیر اعلیٰ پنجاب 190 افسران اور اپنے ساتھیوں کو داد دیتا ہوں کہ وہ اتنی کم رقم میں منصوبے لگا رہے ہیں یہ عوام کی امانت ہے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان شفافیت کے لحاظ سے اور بہتر ہوا ہے اس ادارے کو پوری دنیا مانتی ہے پہلے بھی حکومتیں آئی ہیں انہوں نے کیا گل کھلائے وہ سب آپ کے سامنے ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ پاکستان کے مسائل کو حل کر نے کیلئے دن رات کام کرینگے اور انشاء اللہ یہ مسائل ایک دن ختم ہو جائیں گے۔وزیر اعظم نے کہاکہ چند روز پہلے قطر میں گیا تھا قطر کے ساتھ سو ا ارب روپے کا ایگریمنٹ کیا ہے جس کے ذریعے گیس حاصل کرینگے اور دنیا میں اس طرح کم ریٹ پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا جو پاکستان کے ساتھ ہوا قطر نے اپنی دوست اور برادرانہ تعلقات کی وجہ سے خاص پاکستان کیلئے ریٹ مقرر کیا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ جے ایف تھنڈر طیارے بنانے کیلئے ہم نے 1997ء میں چین کے ساتھ معاہدہ کیا اور ہم نے جے ایف تھنڈر طیارے بنائے وزیر اعظم نے بتایا کہ جب جے ایف تھنڈر طیاروں کی پرواز ہوئی اور قطرکے بھائیوں نے پروازدیکھی تو کہاکہ طیارے بنانے پر جتنا فخر آپ کو ہے ہمیں اس سے بھی زیادہ فخر ہے پاکستان نے اتنا عمدہ پرواز بنایا ہے اور اس کی پرواز دیکھنے والی تھی پاکستان کئی اور سیکٹر میں یہ کمال حاصل کر سکتا ہے قوم انشاء اللہ ترقی کا نمونہ بنے گی پاکستان میں کسی چیز کی کوئی کمی نہیں ہے تجربے ہنر کی کوئی کمی نہیں ہے ہمیں اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحتیں بخشی ہیں اگر صحیح طرح استعمال کریں تو نہ صرف خطے کے ایشین ٹائیگر بن سکتے ہیں بلکہ خطے میں بھی اپنا نام پیدا کر سکتے ہیں وزیر اعظم نے اس موقع پر بتایا کہ جھیل کیلئے 60کروڑ روپے گرانٹ کااعلان کیا۔