اسلام آباد (نیوز ڈیسک) یونانی جزیرہ لیبسوس میں ایک قبرستان کا انکشاف،جس کے کتبوں پر دفن ہونے والوں کے نام کی جگہ یورپ پہنچنے کا خواب، آخری منزل یونان کا قبرستان لکھا ہوا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے والوں میں سے 64بدنصیب اس قبرستان میں مدفن ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں نامعلوم کے ساتھ مرنے کی تاریخ، شناختی کارڈ نمبر اور عمر درج ہے۔ بحیرہ ایجینن عبور کرتے وقت تارکین وطن لائف جیکٹس پہنتے ہیں لیکن پھر بھی کچھ بدنصیب طوفانی لہروں کی نذر ہو جاتے ہیں۔ پاکستان افغانستان کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے شورش زدہ ممالک سے غربت سے نجات کے خواہشمند لاکھوں تارکین وطن انہی سمندری راستوں کے ذریعے یورپ سفر پر نکلتے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ لیسبوس میں غیر ملکیوں کیلئے مختص قبرستان کب کے بھر چکے ہیں۔ لیسبوس کے ساحلوں سے نعشیں اٹھانے پر معمور ایک اہلکار کاراجیورجی کا کہنا ہے اچھا نہیں لگتا ایک معصوم بچے کی لاش دیکھ کر، ایک نامعلوم بچہ، وہ بھی اتنا کم عمر، اگرچہ انہیں اٹھانا میری نوکری میں شامل ہے لیکن ہر مرتبہ دل ٹوٹ جاتا ہے۔ تیس سال مصری شہری مصطفیٰ دس برس قبل یونان آیا تھا اس نے اپنے طور پر تارکین وطن کو غسل دینا، کفن پہنانا اور تدفین کے وقت ان کے چہرے قبلہ رخ کرتا ہے۔ مصطفیٰ نے بتایا کہ وہ 57 لوگوں کو دفنا چکے ہے۔اس نے بتایا کہ ایک دن اس نے 11افراد کی تدفین کی۔ اس کا کہنا تھا کہ میں جنگیں نہیں روک سکتا، نہ ہی لوگوں کو غیر قانونی طور پر یورپ جانے میں مدد فراہم کر سکتا ہوں لیکن میں انہیں کم از کم دفن تو کر سکتا ہوں۔