جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

بڑی ناکامی،سٹیٹ بینک نے پیش گوئی کردی

datetime 15  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک)ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ریاض ریاض الدین نے کہا کہ پاکستان رواں سال میں جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل نہیں کرپائے گاجس کی بڑی وجہ کپاس کی برآمد ات میں کمی ہے۔رواں سال پاکستان کا جی ڈی پی گروتھ ریٹ چار سے پانچ فیصد تک رہنے کا امکان ہے جو 5.5% کے ہدف سے کم ہے۔دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور یہ رجحان کئی سالوں تک جاری رہے گا ۔پاکستانی معیشت کو عالمی منڈی میں تیل کی کم قیمتوں کے باعث فائدہ پہنچاہے لیکن دوسری جانب اس سے پاکستان کی برآمدات میں کمی واقع ہوگی۔مشر ق وسطیٰ کے ممالک کی معیشتیں جو تیل کی برآمدات پر انحصار کرتی ہیں ان کی معیشت کو بھی عالمی منڈی میں تیل کی کم قیمتوں کے باعث نقصان پہنچے گا ۔ پاکستانی غیر ملکی ترسیلات زر کی بڑی تعداد ان ہی ممالک سے حاصل ہوتی ہے لہذا پاکستانی معیشت کو بھی خطرہ پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام ایک سیمینار بعنوان: 148پاکستان میں مالیاتی پالیسی کے چیلنجز147 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک کی مالیاتی پالیسی کا بنیادی مقصد عوام کی سماجی اور اقتصادی فلاح وبہبود ہوتا ہے ۔پاکستان کی مالیاتی پالیسی اب ایک خودمختار ادارہStatutory Monetary Policy Committee تشکیل دیتا ہے جس میں مالیاتی ایکسپرٹس شامل ہوتے ہیں اور یہ ادارہ ہرقسم کے اثر ورسوخ سے آزاد ہے۔اس ادارے کا قیام موجودہ دور حکومت میں عمل میں لایا گیا ہے۔جی ڈی پی گروتھ ریٹ میں اضافے سے افراط زرمیں کمی واقع ہوتی ہے مگر کچھ مواقعوں پر گروتھ ریٹ میں کمی سے افراط زربھی کم ہوتاہے ۔یہ تاثر پوری طرح درست نہیں کہ پاکستان میں فوجی ادوار حکومت کی معیشتیں جمہوری ادوار حکومت کی معیشتوں سے بہتر تھی۔اس موقع پر رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ فوجی ادوار حکومت میں بڑے پیمانے پر بیرون امداد کے باعث معیشتیں مستحکم رہی ہیں ۔پاکستان کی مالیاتی پالیسی کو استحکام بخشنے کے لئے اس کا پیشہ ورانہ تشکیل ،باقاعدگی سے جائزہ اور ہر قسم کی دخل اندازی سے پاک رکھنے کی ضرورت ہے۔یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اب ایک خودمختار اور ہر قسم کے اثر رسوخ سے مبراں ادارہ ہے۔پاکستانی معیشت کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ درآمدات اور برآمدات اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کے مابین فاصلوں کو کم کیا جائے۔



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…