بدھ‬‮ ، 13 اگست‬‮ 2025 

بڑی ناکامی،سٹیٹ بینک نے پیش گوئی کردی

datetime 15  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک)ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ریاض ریاض الدین نے کہا کہ پاکستان رواں سال میں جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل نہیں کرپائے گاجس کی بڑی وجہ کپاس کی برآمد ات میں کمی ہے۔رواں سال پاکستان کا جی ڈی پی گروتھ ریٹ چار سے پانچ فیصد تک رہنے کا امکان ہے جو 5.5% کے ہدف سے کم ہے۔دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور یہ رجحان کئی سالوں تک جاری رہے گا ۔پاکستانی معیشت کو عالمی منڈی میں تیل کی کم قیمتوں کے باعث فائدہ پہنچاہے لیکن دوسری جانب اس سے پاکستان کی برآمدات میں کمی واقع ہوگی۔مشر ق وسطیٰ کے ممالک کی معیشتیں جو تیل کی برآمدات پر انحصار کرتی ہیں ان کی معیشت کو بھی عالمی منڈی میں تیل کی کم قیمتوں کے باعث نقصان پہنچے گا ۔ پاکستانی غیر ملکی ترسیلات زر کی بڑی تعداد ان ہی ممالک سے حاصل ہوتی ہے لہذا پاکستانی معیشت کو بھی خطرہ پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام ایک سیمینار بعنوان: 148پاکستان میں مالیاتی پالیسی کے چیلنجز147 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک کی مالیاتی پالیسی کا بنیادی مقصد عوام کی سماجی اور اقتصادی فلاح وبہبود ہوتا ہے ۔پاکستان کی مالیاتی پالیسی اب ایک خودمختار ادارہStatutory Monetary Policy Committee تشکیل دیتا ہے جس میں مالیاتی ایکسپرٹس شامل ہوتے ہیں اور یہ ادارہ ہرقسم کے اثر ورسوخ سے آزاد ہے۔اس ادارے کا قیام موجودہ دور حکومت میں عمل میں لایا گیا ہے۔جی ڈی پی گروتھ ریٹ میں اضافے سے افراط زرمیں کمی واقع ہوتی ہے مگر کچھ مواقعوں پر گروتھ ریٹ میں کمی سے افراط زربھی کم ہوتاہے ۔یہ تاثر پوری طرح درست نہیں کہ پاکستان میں فوجی ادوار حکومت کی معیشتیں جمہوری ادوار حکومت کی معیشتوں سے بہتر تھی۔اس موقع پر رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ فوجی ادوار حکومت میں بڑے پیمانے پر بیرون امداد کے باعث معیشتیں مستحکم رہی ہیں ۔پاکستان کی مالیاتی پالیسی کو استحکام بخشنے کے لئے اس کا پیشہ ورانہ تشکیل ،باقاعدگی سے جائزہ اور ہر قسم کی دخل اندازی سے پاک رکھنے کی ضرورت ہے۔یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اب ایک خودمختار اور ہر قسم کے اثر رسوخ سے مبراں ادارہ ہے۔پاکستانی معیشت کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ درآمدات اور برآمدات اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کے مابین فاصلوں کو کم کیا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بابا جی سرکار کا بیٹا


حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…