اسلام آباد (نیوزڈیسک)جھوٹی اور بے گناہوں کو تنگ کرنے کے لیے کی جانے والی مقدمے بازی کو ختم کرنے کےلیے ایک مجوزہ قانون کا نفاذ ہونے والا ہے، جس کے تحت اس طرح کے مدعیان کو اپنی ان حرکتوں کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ کچھ عرصہ قبل وزیراعظم نواز شریف نے قانون کی جائزہ کمیٹی بنائی تھی، جس نے یہ مجوزہ قانون تشکیل دیا ہے۔ کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ دیوانی مقدمات کے مدعیان مقدمہ درج کرواتے وقت زر تلافی جمع کروائیں گے، جو مقدمہ ختم ہونے کے بعد کامیاب اور بے گناہ فریق کو مل جائے گا۔ عموماً لوگ اپنے مخالفین کو پریشان کرنے یا الجھانے کےلیے جھوٹے مقدمے درج کروادیتے ہیں۔ نئے مجوزہ قانون کے تحت مقدمہ جیتنے پر مدعا علیہان کو زر تلافی ملے گا۔جنگ رپورٹرطارق بٹ کے مطابق عدالت فیصلہ سناتے وقت کامیاب فریق کو قانونی چارہ جوئی کے اخراجات دلوائے گی۔ واضح رہے کہ جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات درج کروانے کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے، جس کی وجہ سے بے گناہ لوگوں کو شدید مالی نقصان اور ذہنی اذیت سے گزرنا پڑتا ہے۔ وفاقی حکومت صوبوں کو مجوزہ قانون نافذ کرنے کا مشورہ دے کر انہیں مسودہ بھیجے گی، کیونکہ آٹھویں ترمیم کے بعد سی پی سی (مجموعہ ضابطہ دیوانی) میں ترمیم کا اختیار صوبائی حکومتوں کے پاس ہے۔ لیکن اگر قومی اسمبلی سی پی سی میں ترمیم کرنے کے لیے قرارداد منظور کرے تو علیحدہ معاملہ ہے۔ دریں اثنا قانون کی جائزہ کمیٹی نے اے ڈی آر (عدالت سے باہر تنازعات کا تصفیہ) متعارف کروانے کے لیے بھی ایک مجوزہ قانون تیار کیا ہے تاکہ مقدمات کو ثالثی کے ذریعے جلد از جلد نمٹایا جاسکے۔ یہ ثالثی عدالتوں کی ہدایات کی روشنی میں ہوگی۔ عدالتیں فریقین کو اپنے تنازع ثالثی کے ذریعے حل کرنے کا موقع دیں گی۔ اگر وہ راضی ہوگئے تو پھر انہیں ثالثوں کے فیصلے ماننا لازم ہوں گے، جن کا اعلان متعلقہ عدالت کے فیصلے کے طور پر کیا جائے گا۔ کمیٹی کے رکن نے بتایا کہ اس طریقہ کار سے عدالتوں پر سے کام کا بوجھ کافی حد تک کم ہوجائے گا۔