کوٹری (نیوز ڈیسک) سندھ بھر کے اسکولوں کی سیکورٹی کے لئے پولیس ودیگر لائین فورسز ادارے کو ہدایت کی گئی ہیں کہ پانچ میل کے فاصلے میں پانچ منٹ کے اندر اندر پہنچ جائے اور دہشت گرد عناصر کو منہ کی کھانی پڑے ،لائین فورسز اور تمام افواج پاکستان کے ہوتے ہوئے ناخوش گوار وواقعات ہو جاتے ہیں اسکولوں کی بونڈری ،خار دار تاریں لگانے کی ہدایت کی گئی ہیں ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ جامشورو میں تعلیمی سال 2016,17میں سندھ بھر میں مفٹ کتابات کی تقسیم کا افتتاح کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ چیئر مین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سید ذاکر حسین شاہ ،ڈائریکٹر اسکول حیدرآباد اللہ بچایو خاصخیلی ،ڈائریکٹر اسکول سکھر مہر النساء ،ایڈوائزر سید اعجاز شاہ ،چیئر مین آل پاکستان پرنٹر اینڈ پبلشرز عزیز خالد ڈائریکٹر سیکنڈری اسکول کالج سید رسول بخش شاہ سمیت دیگر بھی موجود تھے اس موقع پر مزکورہ افراد نے اپنے اپنے خطابات میں کہا کہ سندھ بھر میں 48لاکھ بچے پڑھتے ہین اور تعلیم کو وصی کرنے کے لئے اس بار ایک ارب 60کروڑ روپے تک کی رقم میں کتابیں وقت سے قبل تمام اسکولوں کو دی جائے گئی جس کے لئے بائیو میٹرک سسٹم کے تحت تمام کتابوں کی سپلائی کی جا رہی ہیں اور ٹی سی ایس تمام ریئر ہاوس تک کتابیں پہنچانے کی ذمہ داری نبھائے گا ہر چھ سال کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے گئی اور تمام تر سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں 4.8ملین رقم سے دو کروڑ 70لاکھ کتابیں پہلی سے دسویں جماعت تک کے بچوں کے لئے پبلشرز سے چھپائی گئی ہین اور مانٹرنگ نظام متعارف کرایا گیا ہیں ۔اس موقع پر صحافی برادری کو بیٹھے تک کی کرسیاں نہیں دی گئی جس پر انہوں نے نیچے بیٹھکر اپنی صحافی خدمات انجام دی جبکہ سیکرٹری تعلیم دعوت ہوتے ہوئے بھی پروگرام سے غائب رہے اس موقع پر نثار کھوڑونے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیب سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ میں تفتیش کر سکتی ہیں کیس بنا سکتی ہیں انکوائری کر سکتی ہیں نیب کا سایہ ہو یا نہ ہو کتابیں چھاپنے سے تو نہیں روک سکتی تمام ادارے سوالیہ نشان میں تو رہتے ہیں نیب کا فرض ہیں کہ وہ حکومت کی مدد کرین ادارے کی غلطیاں ہو تو سامنے لائے ۔حکومت سندھ نے سندھ بھر میں 25کیمبرج سسٹم اور 25کمپیسیری سسٹم اسکول پر کام جاری ہیں کچھ تیار ہو چکے ہیں جبکہ 110اسکول ان علاقوں میں تعمیر کئے جا رہے ہیں وہ علاقے سیلاب سے متاثر ہوئے تھے ۔این ٹی ایس کے تحت 17ہزار ٹیچرز اور بھرتی کئے گئے تھے جن میں سے 12ہزار ٹیچرز کی تنخواہ ہو چکے ہیں جبکہ دیگر کی تنخواہ کا مسئلہ چل رہا ہیں ۔بائیو میٹرک سسٹم ایجاد کیا ہے نان ٹیچنگ اسٹاف اور ٹیچنگ اسٹاف کے لئے اور انہیں اے جی سندھ سے جوڈا گیا ہیں جس کے تحت جس اسکول کے ٹیچرز اگر کسی اور مقام پر ڈیوٹی کرتے ہیں تو ان کی تنخواہ رک جائے گئی اور انہیں واپس پوسٹنگ کی جگہ جانا پڑے گا جس سے بند اسکول بھی کھل جائے گے جبکہ روشنی اور علمی ستارے جیسے سہولیت بھی متعارف کرائی گئی ہیں تا کہ عوام کی شکایات سنی جا سکے اب تک چھ ماہ میں ایک لاکھ 51ہزار شکایات موصول کو چکے ہیں ایس ایم ایس کے ذریعے جبکہ جھگی اسکولوں کے لئے بھی سیمز کوڈ دیئے جا رہے ہیں ۔اسکولوں کی سیکورٹی کے لئے سندھ بھر کے اسکولوں پابند بنایا گیا ہیں کہ وہ بونڈری وال اونچی کرین نئی تعمیر کریں خار دار تار لگائے اور ایسے عناصر کو اندر نہ آنے دے جو اسکول کو نقصان پہنچا سکتے ہو جبکہ پولیس و لوئین فورسز اداروں کو بھی ہدایت کی گئی ہیں کہ پانچ میل کے اندر اندر پٹرولنگ کریں اور کسی بھی اسکول میں پانچ منٹ کے اندر اندر پہنچ جائے اور دہشت گردی کو کنڑول کر سکے پاک فوج کے ہوتے ہوئے بھی کچھ سازشی عناصر اپنا مقصد حاصل کر لیتے ہین ان کا مقابلہ کرنے کے لئے حکومت کی تیاری لازمی ہیں۔