لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے حکومت اور افواج پاکستان کیخلاف عوام کو اکسانے اور کالعدم تنظیم کےساتھ تعلقات کے مجرم برطرف بریگیڈئر علی خان کی ساڑھے چار برس کی قید کی سزا میں رعایت کا حکم دیدیا۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عباد الرحمان لودھی اور جسٹس راجہ شاہد محمود عباسی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سابق بریگیڈئر علی خان کی سزا میں رعایت کا فیصلہ سنایا۔علی خان کی اہلیہ نے محکمہ داخلہ پنجاب کے حکم کو دو ہزار پندرہ میں عدالت عالیہ میں چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ جیل قوانین کے مطابق اچھے کردار اور رویے پر ان کے شوہر کو سزا میں کمی دی جائے، تحریری فیصلے کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے دو ہزار بارہ میں پاک فوج کے برطرف بریگیڈئر علی خان کو دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ گیارہ کی ذیلی دفعہ ایف دو کے تحت چھ ماہ جبکہ پاک آرمی ایکٹ کی دفعہ اکتیس ڈی اور دفعہ انسٹھ کے تحت ساڑھے چار برس قید کی سزا سنائی، فیصلے کے مطابق دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزا پانے والے قیدیوں کو رعایت نہیں دی جا سکتی تاہم جیل قوانین میں یہ نہیں لکھا کہ آرمی ایکٹ کے تحت سزا پانے والے مجرموں کو بھی رعایت دینے پر پابندی ہے، فیصلے میں محکمہ داخلہ پنجاب کا مجرم علی خان کو رعایت نہ دینے کا حکم کالعدم کرتے ہوئے سنٹرل جیل اڈیالہ کو حکم دیا گیا ہے کہ جیل قوانین کے مطابق مجرم علی خان کو سزا میں رعایت دی جائے۔