اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے کچی آبادیوں کے مقدمے میں کم آمدنی والے اور بے گھر افراد کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کوآخری موقع دیتے ہوئے دو ماہ میں قانون سازی کرنے کا حکم دیا ہے اگر عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو حکومتوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی ۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور پنجاب کے پیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اطہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا ہے اور ان سے جواب طلب کیا ہے‘ عدالت نے بے گھر افراد کے مسائل حل کرنے کے لئے حکومت کو ایک کمیشن قائم کرنے کا بھی حکم دیا جو ٹاؤن پلانر اور ماہرین پر مشتمل ہونا چاےئے کمیشن کے ممبران کو وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز کے برابر مراعات دی جائیں ہے جو دو ماہ میں اپنی سفارشات اور تمام معاملات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کرے گا۔ جبکہ دو رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس دوست محمد نے کہا ہے کہ حکومت دہشت گردی کی جنگ میں کھربوں روپے لگا رہی ہے مگر غریب اور بے آسرا لوگوں کو سستی اور مفت رہائش اور چھت فراہم کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کر رہی۔ بے گھر افراد کو گھروں کی فراہمی حکومت کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے حکومت جب چاہتی ہے اپنی مرضی کی قانون سازی جلد سے جلد کر لیتی ہے مگر عام لوگوں کے لئے قانون سازی نہیں ہو رہی۔ عدالت حکم پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو سخت کارروائی کرینگے اور ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم ملک بھر کی ہاؤسنگ سکیموں پر پابندی عائد کر دیں۔ جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حکومت نے کوئی چیز نہیں چھوڑی سب کچھ بیچ ڈالا ہے کیا ہر شہری پیدائشی طور پر امیر ہے؟ یا اس ملک میں صرف امیر ہی بستے ہیں۔ حکومت خود قبضہ گروپوں کو ڈیزائن بنا کر دیتی ہے کہ اس طرح سے قبضہ کرو۔ ایسا کب تک ہو گا۔ غریبوں کو جب گھر نہیں ملے گا وہ کسی جگہ یا زمین پر قبضہ ہی کرینگے حکومت کو کچی آبادیوں کو روکنے کے لئے عام لوگوں کو رہائشی سہولیات دینا ہونگی۔ بصورت دیگر اسی طرح قبضے ہوتے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں۔سماعت شروع ہوئی تو اس دوران ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان پیش ہوئے اور انہوں نے اپنے صوبوں میں کچی آبادیوں اور دیگر معاملات بارے رپورٹ پیش کی ۔ کے پی کے حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ شہریوں کو سستی رہائشی سکیمیں فراہم کرنے کیلئے قابل عمل منصوبے بنائے جارہے ہیں اس حوالے سے قانون سازی بھی کی جارہی ہے بلوچستان کی طرف سے بتایا گیا کہ ان کے ہاں بھی لوگوں کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے کیلئے قانون سازی جلد مکمل کرلی جائے گی ۔ اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں تو حکومت نے کچھ نہیں چھوڑا اور ہر چیز بیچ ڈالی ہے اس دوران عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ بارے پوچھا تو بتایا گیا کہ وہ دونوں موجود نہیں ہیں اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ کیوں نہیں پیش ہوئے عدالت نے انہیں شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے جبکہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں کو حکم دیا ہے کہ دو ماہ میں کچی آبادیوں اور بے گھر افراد کیلئے دو ماہ میں قانون سازی کرکے بل قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں پیش کیا جائے عدالت نے کمیشن مقرر کرنے کا بھی حکم دیا ہے عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت کمیشن کی رپورٹ تک موخر کردی ۔
حکومت قبضہ گروپوں کو خود قبضے کے ڈیزائن بنا کر دیتی ہے ایسا کب تک ہو گا؟سپریم کورٹ
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
اسے بھی اٹھا لیں
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
بیرونِ ملک روزگار کیلئے جانے والے پاکستانیوں کیلئے بڑا فیصلہ
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے نقاب
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
سڈنی ساحل حملے میں ملوث ساجد اکرم کے بھارتی ہونے کا انکشاف
-
بگرام ایئر بیس پر طالبان کا بڑا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف















































