بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

پنجاب حکومت کا شراب کی کمائی حرام قراردینے سے انکار

datetime 5  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک) پنجاب حکومت نے شریعت کی روسے شراب کی آمدنی کو حرام کمائی قراردینے سے انکار کرتے ہوئے قانونی ذریعہ آمدنی قراردیا ہے اور اس کمائی کو ترک نہ کرنے پر اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی میں احتجاج کیا ہے اور اس معاملے پر اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی سے واک آو¿ٹ بھی کیا ہے تاہم حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ شراب مذہبی طور پر حرام ہے لیکن قانون کے تحت اس کی فروخت کی اجازت دی گئی ہے اور اس سے حاصل ہونے والا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کیا جاتا ہے۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی غیر مسلم رکن نے بھی شراب کی فروخت کے پرمٹ جاری کرنے پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا لیکن سپیکر نے انہیں بات کرنے سے روک دیا۔ جمعرات کو سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے ڈاکٹر وسیم اختر نے شراب کی فروخت اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حرام قراردینے اور یہ آمدنی ترک کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ان کا کہنا تھا کہ شراب اسلام میں حرام اور ممنوع ہے اس کا کاروبار بند کیا جائے جس پر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ محکمہ ایکسائز قانون کے تحت شراب فروخت کرنے اور خریدنے کیلئے غیر مسلموں کو پرمٹ جاری کرتا ہے اور اس سے آمدنی حاصل کرتا ہے۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے مطالبہ کیا جب شراب اسلام میں حرام اور ممنوع ہے تو قانون کا سہارا نہیں لینا چاہئے اور آئندہ اس کا کاروبار بند کردینا چاہئے جس پر وزیر ایکسائز نے کہا کہ محکمہ ایکسائز پہلے سے موجود قانون کے تحت کام کررہا ہے اور 1979کیحدود ایکٹ کے تحت عیسائیوں سمیت غیر مسلموں کو پرمٹ جاری کرتا ہے۔یہ ایوان اس کی فروخت پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی کرلے تو محکمہ اس پر عمل کرے گا ، اپوزیشن اس ضمن میں قانون سازی کرے تو ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ اپوزیشن کی قانون سازی کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے اس سے سب آگاہ ہیں ، یہ کام حکومت کرے ، اس مرحلے پر مسیحی رکن ذوالفقار غوری نے کہا عیسائیت سمیت کسی مذہب میں شراب نوشی کو جائز نہیں قراردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسیحیوں کو بھی شراب کے پرمٹ جاری کرتے وقت یہ نہیں دیکھا جاتا کہ جسے جاری کیا جارہا ہے وہ اس کا استعمال کیسے کرے گا۔اس مرحلے پر اپوزیشن نے شراب کی فروخت پر پابندی لگانے اور شراب کی آمدنی کے حرام قراردلانے کیلئے ایک منٹ کا علامتی واک آو¿ٹ کا اعلان کیا اور تمام ارکان سے اس میں شامل ہونے کی اپیل کی لیکن حکومتی بنچوں سے کوئی رکن بھی اس کا حامی نہ نکلا اور صرف اپوزیشن ارکان نے علامتی واک آو¿ٹ کیا۔ اس محلے پر وزیر ایکسائز نے کہا یہ بات بالکل واضح ہے کہ شراب اسلام میں حرام ہے۔ انہوں نے مسیحیوں پر تنقید کرتے ہوئے مسیحی اکثریتی آبادی والے ممالک مین شراب خانوں کا حوالہ دیا تو سپیکر نہیں ایسا کرنے سے وک دیا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…