لاہور( نیوزڈیسک)پنجاب اسمبلی میں منظور کئے جانے والے مسودہ قانون ( ترمیم ) خالص خوراک پنجاب 2015ءکے تحت غیر محفوظ خوراک تیار ،فروخت اور ذخیرہ کرنے ،حفظان صحت کے منافی اور غیر صحتمند ماحول اورلائسنس کے بغیر غذا کی تیاری کرنے والوں کےلئے سزاﺅں اور جرمانوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا گیا ،غیر محفوظ خوراک کے سبب کسی بھی فرد کی ہلاکت پر سزا زیادہ سے زیادہ عمر قید اور کم از کم دس سال تک جبکہ جرمانہ زیادہ سے زیادہ تیس لاکھ اور کم از کم بیس لاکھ روپے تک ہوگا۔پنجاب اسمبلی میں منظور کئے جانے والے مسودہ قانون ( ترمیم ) خالص خوراک پنجاب 2015ءکی دستاویزات کے مطابق ایسا شخص جو غیر محفوظ یا مضر صحت خوراک فروخت کےلئے تیار کرتا ہے ، ذخیرہ کرتا ہے ، فروخت کرتا ہے ، تقسیم کرتا ہے ، درآمد کرتا ہے یا برآمد کرتا ہے اور جب ایسی غیر محفوظ خوراک کسی شخص کونقصان نہ پہنچائے تو اسکی سزا زیادہ سے زیادہ چھ ماہ اور کم از کم ایک ماہ تک ہو گی اور جرمانہ زیادہ سے زیادہ دس لاکھ روپے تک لیکن کم از کم ایک لاکھ روپے تک ہو سکتا ہے ۔ جب کوئی غیر محفوظ خوراک کسی شخص کونقصان پہنچائے تو وہ سزا جو زیادہ سے زیادہ تین سال اور کم از کم تین ماہ ہو سکتی ہے اور جرمانہ زیادہ سے زیادہ تیس لاکھ لیکن کم از کم ایک لاکھ روپے تک ہو سکتا ہے ۔ ۔ جب ایسی غیر محفوظ خوراک کے سبب ایک فرد وفات پا جائے تو اس کی سزا زیادہ سے زیادہ عمر قید اور کم از کم دس سال تک ہو گی اور جرمانہ زیادہ سے زیادہ تیس لاکھ اور کم از کم بیس لاکھ روپے تک ہوگا۔غیر محفوظ خوراک سے مراد ایسی خوراک ہے جس کی کوئی بھی صورت ، ساخت یا کوالٹی کسی ایسے طریقے سے یا وجوہ کی بناءپرمتاثر ہو گئی ہوجو انسانی صحت کےلئے نقصان دہ ہو۔ کوئی شخص جو حفظان صحت کے منافی یا غیر صحتمند ماحول میں کوئی غذا تیا رکرتا ہے ،پراسس کرتا ہے تو وہ چھ ماہ کے عرصہ تک کی سزا کا مستوجب ہوگا لیکن سزا تین دن سے کم نہ ہو گی اور دس لاکھ روپے تک کا جرمانہ کا مستوجب ہوگا لیکن یہ رقم بیس ہزار روپے سے کم نہ ہوگی ۔