اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان کے لیے برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کا متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)کے قائد الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔اسلام آبادمیں ایک سیمینار سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ کیس لندن پولیس کے پاس ہے جو متحدہ کے قائد کے خلاف الزامات کی تحقیقات کررہی ہے۔پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان جمہوریت، سیکیورٹی، معیشت اور خطے میں دیگر ممالک سے تعلقات کے حوالے سے آگے بڑھ رہا ہے۔ دہشت گردی کے واقعات میں 48 فیصد کمی کے اعداد شمار بتاتے ہوئے برطانوی سفیر نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہا جو دہشت گردی کو قابو کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت اور معیشت مضبوط ہورہی ہے جبکہ ملک کا مستقبل روشن ہے۔ خیال رہے کہ پیر کو ایم کیو ایم نے اپنے اعلامیے میں بتایا کہ میٹروپولیٹن پولیس نے الطاف حسین کو ان کے وکلا کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں جاری تفتیش کے سلسلے میں الطاف حسین اور ایم کیوایم کے سینئر ارکان محمد انور اور طارق میر کی ضمانت منسوخ کردی گئی ہے ۔پولیس کی ضمانت کے منسوخ ہونے سے مراد ہے کہ اب الطاف حسین بین الاقوامی دوروں جاسکتے ہیں اور ان پر موجود سفر کی پابندی ختم ہوگئی ہے اور اگر تفتیش کاروں کو کوئی نیا ثبوت ملتا بھی ہے تو الطاف حسین ان کے سامنے پیش ہونے کے پابند نہیں ہیں۔میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا تھا کہ کیس میں لطاف حسین اور دیگر افراد کے خلاف فی الحال فرد جرم عائد کرنے کے لیے شہادتیں ناکافی ہیں۔ الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں میٹروپولیٹن پولیس نے تین جون 2014 کو گرفتار کرنے کے کچھ روز بعد انہیں رہا کردیا۔
اس کیس میں ان کی ضمانت میں کئی بار توسیع ہو چکی ہے۔متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں دو سال قبل پولیس نے الطاف حسین کے دفتر اور گھر پر چھاپہ مارنے کے بعد وہاں سے لاکھوں پاؤنڈز برآمد کرنے کا دعوی کیا تھا۔
برطانیہ نے ایم کیوایم کے اہم رہنماءکوکلین چٹ دیکرپاکستانیوں کوحیران کردیا
3
فروری 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں