اسلام آباد(نیوزڈیسک) پیپلزپارٹی کو لیاری گینگ وار سے منسلک کرنا غلط ہوگالیکن حقیقت یہی ہےکہ اس گینگ وار کے اہم کردار عزیر بلوچ کو اپنا ظاہرکرکے اپنے گزشتہ دور اقتدار میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے پارٹی کی سیاسی قیادت کو نقصان پہنچایا۔ عزیربلوچ اب2007سے2013تک بڑے مقدمات میں گواہ اور ملزم بن سکتے ہیں ، جن میں کچھ کے سیاسی نتائج بھی ہوسکتے ہیں۔ کیا ان کے انکشافات سے کوئی گرفتاریاں عمل میں آئینگی اور پرانے گینگ وار کا خاتمہ ہوگا ، جسے دہائیوں قبل کالا ناگ نے شروع کیا تھا ، یا پھر یہ لیاری گینگ وار کے نئے دور کا نکتہ آغاز ہوگا؟ حال ہی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس کے پس منظر میں ان کی گرفتاری کراچی آپریشن کے حتمی مرحلے کے طور پر دیکھا جارہاہے، اگر ایک جانب ایم کیوایم کے مبینہ عسکری ونگ کو مکمل طور پر ختم کرنے فیصلہ کرلیا گیا ہے تو لیاری گینگ وار کے خاتمے کا بھی فیصلہ ہوچکا ہے۔ اس اجلاس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ اس میں آرمی چیف کے ہمراہ فوج کی اعلیٰ قیادت بشمول ڈی جی آئی ایس آئی اور ایم آئی، کورکما نڈ ر کراچی اور ڈی جی رینجرز نے بھی شرکت کی تھی لیکن اس میں آپریشن کے کسی بھی سویلین فریق کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی جانب سے اس وقت اطمیان کا مظاہرہ کیا گیا جب انہوں نے تصدیق کی کہ عزیر بلوچ کی گرفتاری کے معاملے پر ڈی جی رینجرز نے انہیں اعتماد میں لیا۔ لہٰذا سندھ حکومت اور رینجرز کے مابین بڑی شخصیات کی گرفتاری کے معاملے میں جس طریقہ کار پر اتفاق کیا گیا تھا ، اس پر عملدرآمد ہوا۔ اب عزیر بلوچ کی گرفتاری کے ممکنہ نتائج کا دارومدار مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی )کی نوعیت پر ہے۔ رینجرز کے ایک باوثوق ذریعے کاکہنا ہےکہ اس کیس میں ہم کم ازکم 3 سے 4 جے آئی ٹیز کی درخواست کرسکتے ہیں۔ ہفتے کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عزیر بلوچ کو 90روز کے ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں دیا ، ساتھ ہی حکومت کو 15روز میں جے آئی ٹی کی تشکیل کی بھی ہدایت کردی۔ ان میں عزیر بلوچ کا عمومی مجرمانہ ماضی ، لیا ری گینگ وار میں اس کا کردار، بلوچستان لبریشن آرمی(بی ایل اے) کیلئے سہولت کار کا کام کرنا،جرائم کی دنیا اور غیر قانونی انتقال زر میں اسکا کردار،دہشت گردی کی مالی معا ونت اور بڑے پیمانے پر بھتہ وصولی جس کا ایک بڑا حصہ مبینہ طور پر کراچی میں ایک’ سیاسی گھر‘ کو جانا شامل ہے۔ لیکن یہ جے آئی ٹی جوکہ ملک میں سنسی پھیلاسکتی ہے اور اس کے دورس سیاسی نتائج مرتب ہوسکتے ہیں ، اسے بینظیر بھٹو کے قتل کے کیس سے بھی منسلک کیا جائیگا، جس کا آغاز 18اکتوبر 2007کو کارسازپر ان کے قافلےپر پہلے خود کش حملےسے ہوتا ہے ۔ اس ذریعے نے کہاکہ ہاں، کار ساز حملے اور اسکے بعد کے واقعات کوہم جے آئی ٹی میں شامل کرنے کی سفارش کرسکتے ہیں۔ اگر یہ اطلاعات درست ہیں کہ کسی نامعلوم مقام پر واقع ’سیف ہاؤس‘ میں عزیر بلوچ زیر حراست تھے اورپہلے ہی سب کچھ بتاچکے ہیں ، عوامی سطح پر ان کے انکشافات کئی مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔ سوال یہ ہےکہ کارسا ز حملے کے بارے میں وہ کیا بتانے والے ہیں ،اور 27دسمبر2007کو بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد اہم گواہان خالد شہنشاہ اوربلال شیخ کے قتل کے بارے میں بھی وہ کیا انکشافات کرینگے۔ عزیر بلوچ کا لیاری گینگ وار میں کردار اور ارشد پپو کے ساتھ ان کی مسابقت ، جسے مبینہ طور پر انہوںنے یا انکے حکم پر قتل کیا گیا ، اور اس سے قبل ان کے رحمان ڈکیت یا بابالاڈلا سے تعلقات سب کے علم میں ہیں ،لیکن جب سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے عزیر بلوچ کا نام سابق صدر آصف علی زرداری کو اس لیے تجویز کیاکہ اس کے ذریعے ایم کیو ایمکے مبینہ عسکریت ونگ کا مقابلہ کیا جائے، تو اس معاملے پر پیپلزپارٹی منقسم ہوگئی۔ اس ضمن میں پیپلزپارٹی کے رہنما قادر پٹیل نے اس اقدام کی حمایت کی، جبکہ کراچی کے دیگر پی پی رہنماؤںبشمول سعید غنی ، راشد ربانی اور اس وقت کے لیاری سے رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے اس اقدام کی مخالفت کی تھی۔ زرداری صاحب کے اس وقت کے مضبوط بندے کو کھلی چھٹی دی گئی اور اس کے نتیجے میں ہولناک ترین خونریزی ہوئی ، جس کے نتیجے میں حکومتی اتحاد ختم ہوگیا۔ جب صورتحال بالکل ہاتھ سے نکل گئی اور ایم کیو ایم اور عزیر گروپ کے مابین اس نے خانہ جنگی کا روپ دھار لیا تو سابق صدر نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو اس میں مداخلت کی ہدایت کی ۔ بالآخر زرداری صاحب کے پاس ذوالفقار مرزا سے استعفیٰ لینے اور لیاری میں آپریشن کا حکم دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔ اس قلیل جنگ سے پہلے بلوچوں کو ایم کیو ایم سے کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہا ۔ اور کراچی میں بدترین لسانی فسادات یا ہڑتالوں میں لیاری ہمیشہ کھلا رہتا تھا۔ لیکن جب عزیر بلوچ کو اس وقت کے وزیر داخلہ سندھ کی مکمل پشت پناہی ملی تو انہوںنے لیاری کامکمل کنٹرول ہاتھ میں لے لیا اور انہیں فشر مین کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کا کنٹرول بھی مل گیا، جہاں سے ان کے گینگ کو ماہانہ کروڑوں روپے ملتے تھے ۔ تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ مچھیروں کی کشتیاں مبینہ طور پر ہتھیاروں کی ترسیل اور انسانی اسمگلنگ کے لیے بھی استعمال ہوا کرتی تھی ، جس میں مبینہ طور پر عالمی سطح کے کچھ نیٹ ورکس بھی شامل تھے۔ عزیر بلوچ نے اپنے بندوں کو بھی سند ھ پولیس میں بھرتی کرایا اور اس وقت کے وزیر داخلہ سے ان کے تعلقات کے پیش نظر کئی اعلیٰ پولیس افسران ان کے غیر معمولی طور پر پرتعیش گھر کے چکر لگاتے تھے ۔ ایک باخبر ذریعے کاکہنا ہےکہ اگر کسی کو عزیر کے گھر پر آنیوالوں کی فہرست مل جائے تویہ جان کر کئی ایک کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ان سے باقاعدگی سے ملنے والوں میںکس قسم کے سیاستدان ، بیوروکریٹس، حکومتی عہدیدار اور پولیس افسران ودیگر شامل تھے۔ اور اب ان سے پوچھ گچھ ہوگی۔ عزیر جرم اور سیاست کے ایک بڑے گٹھ جوڑ کا محض ایک کردار ہے ۔ وہ پہلے ہی جتنے انکشافات کرچکے ہیں اور آئندہ دنوں میں وہ تحقیقات میں جتنے انکشافات کرینگے ، اس کی بنیاد پر آپریشن کے حتمی مرحلے میں پیش رفت ہوگی، اس وقت تک رواں برس نومبر میں جنرل راحیل شریف ریٹائر ہوجائینگے۔ انہیں ڈاکٹر عاصم کے اس کیس میں بھی اہم گواہ کے طور پر شامل کیا جاسکتا ہے ، جس میں ضیاء الدین اسپتال میں مبینہ طور پر لیاری گینگ وار کے عسکریت پسندوں کا علاج ہوا۔ کچھ لوگ جویہ سوچتے ہیں کہ عزیر بلوچ کو بہت پہلے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، ان کا ماننا ہےکہ اس کیس میں بھی انہوں نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ تو عزیر بلوچ کا کیس کہا تک جائیگا؟ کیسا ہواگر وہ سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو پر ہونیوالے حملوں کے حوالےسے کچھ سنسنی خیز انکشا فا ت کردیں؟ لیکن اس وقت کیا ہوگااگر یہ تمام الزامات عدا لت میں ثابت نہ کیے جا سکیں، کیونکہ بالآخر کمزور استغاثہ اور شواہد کی کمی کے باعث وہ درجنو ں مقدمات میں بری ہوچکے ہیں۔
عزیر بلوچ کیا انکشاف کرسکتا ہے ؟
1
فروری 2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
- سیف علی خان کو ہسپتال لیکر جانیوالے رکشہ ڈرائیور کو انعام دے دیا گیا
- نامور بھارتی ولن شوٹنگ کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے
- زخمی سیف علی خان کو اسپتال پہنچانے والے رکشہ ڈرائیور کو انعام میں کتنی رقم ...
- بارش اور برفباری سے متعلق محکمہ موسمیات کی اہم پیشگوئی
- ’میں عمران اشرف کی بہن ہوں اور اس نے مشہور ہونے کے بعد ہمیں چھوڑ ...
- پاکستان ریلوے کی 400کے قریب مسافر اور مال بردار ٹرینیں لاپتا ہونے کا انکشاف
- جرسی پر ‘”پاکستان” “نہ لکھنے کی بھارتی بورڈ کی ضد آئی سی سی کا ردعمل ...
- چینی اور گھی آئل کی قیمتوں میں اتار چڑھا ئو
- کیا آپ سویڈن کی شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
- چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستانی اسکواڈ میں شامل ممکنہ کھلاڑیوں کے نام سامنے آگئے
- پنجاب کے تعلیمی نظام میں بڑی تبدیلی، میٹرک کے مضامین بارے اہم فیصلہ
- شوہر نے بھائی کیساتھ ملکر بیوی کو پھانسی دے دی
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
- سیف علی خان کو ہسپتال لیکر جانیوالے رکشہ ڈرائیور کو انعام دے دیا گیا
- نامور بھارتی ولن شوٹنگ کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے
- زخمی سیف علی خان کو اسپتال پہنچانے والے رکشہ ڈرائیور کو انعام میں کتنی رقم ملی؟
- بارش اور برفباری سے متعلق محکمہ موسمیات کی اہم پیشگوئی
- ’میں عمران اشرف کی بہن ہوں اور اس نے مشہور ہونے کے بعد ہمیں چھوڑ دیا ‘خاتون کی ویڈیو نے ہنگامہ برپا...
- پاکستان ریلوے کی 400کے قریب مسافر اور مال بردار ٹرینیں لاپتا ہونے کا انکشاف
- جرسی پر ‘”پاکستان” “نہ لکھنے کی بھارتی بورڈ کی ضد آئی سی سی کا ردعمل آگیا، قوانین کیا...
- چینی اور گھی آئل کی قیمتوں میں اتار چڑھا ئو
- کیا آپ سویڈن کی شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
- چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستانی اسکواڈ میں شامل ممکنہ کھلاڑیوں کے نام سامنے آگئے
- پنجاب کے تعلیمی نظام میں بڑی تبدیلی، میٹرک کے مضامین بارے اہم فیصلہ
- شوہر نے بھائی کیساتھ ملکر بیوی کو پھانسی دے دی