اسلام آباد(نیوز ڈیسک) گزشتہ چند روز میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کی نئی لہر کے باعث رواں برس مارچ میں ہونیوالی مردم وخانہ شماری کے التواء کے خدشہ پیداہوگیا ہے۔ دی نیوز کو معلوم ہوا ہےکہ مردم و خانہ شماری کے ذمہ دار ادارے قومی ادارہ برائے شماریات(پی بی ایس) مردم وخانہ شماری کیلئے ملک کے کل 1لاکھ66ہزار بلاکس کیلئے ایک ایک فوجی اہلکار کوشامل کرنے کا خواہاں ہے۔ ظاہر ہےکہ مردم شماری کے عمل میں شامل ان 1لاکھ66ہزار فوجی اہلکاروں کی سیکورٹی کیلئےبھی مزید اہلکاروں کی ضرور ت ہوگی۔ اس سے قبل 18برس پہلے ملک میں آخری مرتبہ مردم شماری ہوئی تھی ۔ ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر میں اضافے کے باعث پاک فوج قبائلی علاقوں میں اور کراچی جیسے شہری علاقے میں بڑے پیمانے پر اپنے انسانی وسائل استعمال کرنے پر مجبور ہے،اشرف ملخم کے مطابق جس کے باعث یہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ مردم شماری جوکہ آئندہ ماہ ہونی ہے اس کے لیے 2 لاکھ فوجی اہلکارکیسے دستیاب ہوسکیں گے ۔ فاٹا ، خیبرپختونخوا ، کراچی او ر ملک کے دیگر حصوں میں 2 لاکھ سے زائد اہلکار اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔