بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

دیگر ممالک میں بھی’’نوگوایریا‘‘ اور گینگ وار ، مگر عام آدمی متاثر نہیں

datetime 1  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک) لیاری گیگنگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ کی گرفتاری کے حوالے سے پاکستان رینجرز کا دعویٰ دبئی میں انٹر پول کے ہاتھوں حراست میں لئے جانے کے13ماہ بعد سامنے آیا ہے۔ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کا ریکارڈ یہ ظاہر کرتا ہے، عزیر بلوچ مقامی ٹرانسپورٹر فیض محمد عرف فیضو ماما کا بیٹا ہے جو خوف کی علامت بن گیا تھا، فیفو کو جنوری2003میں ارشد پپو کے گروہ نے قتل کردیا۔ ایک اور بدنام منشیات فروش حاجی لالو کے بیٹے ارشد پپو کی اصل دشمنی عزیر کے کزن عبدالرحمن عرف ڈکیت سے تھی جو9 اگست 2009 کو کراچی پولیس کے ہاتھوں مارا گیا ، حاجی لالو کو عبدالرحمن ڈکیت کا پروان کنندہ(گاڈ فادر) سمجھا جاتا تھا۔ ڈکیت80سے زائد مجرمانہ کیسوں میں ملوث تھا۔ عبدالرحمن ڈکیت اور ارشد پپو لیاری میں زمین پر قبضے اور منشیات فروشی کی ہلاکت خیز جنگ میں ملوث تھے۔ ڈکیت کے باپ داد محمد عرف دادل نے1964میں اپنے بھائی شیرو کے ساتھ ملکر ایک گروہ تشکیل دیا تھا جو ریکس سینما پر کام کرتا تھا۔ دونوں بھائی منشیات فروشی میں جلد بدنام ہوگئے اور جلد کراچی کے بڑے منشیات فروش کالا ناگ سے لڑائی شروع ہوگئی کالا ناگ بعد ازاں پولیس مقابلے میں مارا گیا،1990 میں عبدالرحمن ڈکیت نے سابق وزیر اعظم بے نظیر کے اہم سیکورٹی گارڈ اوربلاول ہاؤس کے سیکورٹی افسر پی پی کے حمایتی خالد شہنشاہ کی حمایت سے کراچی میں اپنی طاقت مجتمع کرلی۔ خالد جولائی2008 میں فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔ ا?صف زرداری نے اس کے قتل کی مذمت کی، اس وقت کے وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا نے اس کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا تھا۔2008کے الیکشن کے بعد عبدالرحمن ڈکیت نے ارشد پپو گروپ کو تواتر سے نشانہ بنایا جس کی قیادت غفار ذکری کررہا تھا۔ جب کہ عزیر بلوچ، عبدالرحمن کا جانشین تھا۔ نور محمد عرف بابا لاڈلا اس کا آریشنل کمانڈر تھا جو اگست2015 میں بلوچستان میں مارا گیا، لیاری کا یہ گینگسٹر اپنے مخالفین کے سر سے فٹبال کھیلنے کیلئے بدنام تھا، ستمبر2013میں ڈکیت کا قریبی ساتھی ظفر بلوچ لیاری میں موٹر سائیکل سواروں کے ہاتھوں مارا گیا۔ ظفر بلوچ کالعدم پیپلز امن کمیٹی کا مرکزی رہنما اور کمیٹی کے سربراہ عزیر جان بلوچ کا نائب تھا۔ جنگ رپورٹرصابر شاہ کے مطابقمارچ2013میں ارشد پپو ،اس کا بھائی یاسر عرفات اور جمعہ شیر پٹھان فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔ ان کی لاشیں بروہی چوک لیاری سے ملیں۔ جنگ/جیو کی ریسرچ کے مطابق کراچی دنیا کا واحد شہر نہیں ہے جہاں کرائم سینڈیکٹ اور غیر منظم اسٹریٹ گینگ،بھتہ وصولی ، کرپشن، اغواء برائے تاوان، منشیات کی اسمگلنگ، زمینوں پر قبضے اور جائیدادوں کے فراڈ میں ملوث ہیں۔ تاہم کراچی میں مزید خرابیاں بھی موجود ہیں جن میں لسانی جھگڑے۔ سیاسی اتھل پھتل، فرقہ وارانہ تشدد، سیاسی حمایت یافتہ ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خور شامل ہیں۔ جرائم پیشہ گروہوں میں ہلاکت خیز جھگڑے بھارت، جنوبی افریقہ، ہانگ کانگ، یونان، پرتگال، ترکی، میکسیکو، کولمبیا، الیستھونیا، بلغاریہ، پولینڈ، برازیل، جاپان، فرانس، اٹلی، سوئٹزر لینڈ، اسپین، ڈنمارک، فن لینڈ، سویڈن، آسٹریا، بیلجیئم، جرمنی، لکسمبرگ، ہالینڈ، آئرلینڈ اور برطانیہ وغیرہ میں بھی ہیں بھتہ خوروں کے گروہوں بھی موجود ہیں۔حیران کن طور پر جیسا کہ کراچی میں سیاسی رہنما مجرموں کی اعلانیہ و خفیہ مدد کرتے ہیں۔ ایکیوٹوریل گنی کے حاضر سروس صدر کا بیٹا بھتہ خوروں کا چیف تھا۔ زمبابوے، شمالی آئرلینڈ اور جنوبی افریقہ کی طرح کراچی کے علاقے لیاری، پی آئی بی کالونی ، سہراب گوٹھ، کالا کوٹ، چاکیواڑہ، جنوبی کراچی، پیر آباد سمیت جرائم سے متاثرہ کراچی کے کئی علاقے اور دیگر صوبوں کے کئی اہم شہروں کو باضابطہ طور پر’’نوگو ایریا‘‘ تسلیم کیا جاتا ہے اگر ہم لندن میں بندوق و چاقوں کے بڑھتے رواج اور اس کے بعض غیر محفوظ علاقوں سے واقف ہیں دنیا میں کسی بھی بڑے شہر کا نام لیں، وہاں’’نوگوایریا‘‘ ملیں گے، لیکن وہ عام آدمی کی جان نہیں لیتے یا حکومت کیلئے سنگین خطرہ نہیں ہوتے جیسا کہ پاکستان میں ہے۔’’نوگو ایریا‘‘ کی اصطلاح جولائی1964سے دسمبر1979کی زمبابوے وار ا?ف لبریشن یارہو ڈیشیا بش وار کے حوالے سے پہلی بار سرکاری طور پر استعمال ہوئی جس کا فوجی تاریخی حوالہ تھا۔ ’’نو گو ایریا‘‘ کی
اصطلاح جنوبی افریقہ میں سیاہ فام طاقت تحریک کے دوران بھی استعمال ہوئی ملک میں یہ غیر محفوظ ا?بادیاں تھیں، وہاں نو گوایریا سے مراد تھی وہ آبادیاں جو گوروں کیلئے محفوظ نہیں، جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ، ڈربن اور کیپ ٹاؤن جرائم کی بلند شرح، لوٹ مار، قتل وغیرہ کیلئے آج بھی بدنام ہیں۔1969سے1972کے دوران ’’نوگو ایریا‘‘ کی اصطلاح آئرش شہروں بلفاسٹ اور ڈہری وغیرہ کے بند علاقوں کے حوالے سے شمالی آئرلینڈ میں استعمال ہوتی رہی۔ برطانوی فوج اور پولیس بھی ان شہروں میں جانے کی ہمت نہیں کرپاتی تھیں۔ یہاں جنگجوؤں کی آبادیاں تھیں تاہم31جولائی1972کو برطانوی فوج نے گھس کر تمام رکاوٹیں توڑ دیں اور اپنا کنٹرول بحال کرلیا۔ ریسرچ کے مطابق کراچی کی طرح ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے بڑے شہروں میں غیر محفوظ’’نوگوایریا‘ ہیں جہاں منشیات فروش ، بڑے مجرم، اغواء کار، بھتہ خور، دہشت گرد وغیرہ ایک دوسرے کے تعاون سے ساتھ ساتھ رہتے ہیں، تاہم کراچی کا معاملہ دیگر شہروں سے قطعی مختلف ہیں کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیاسی گرو، خون کے پیاسے مجرموں اور ان کے گروہوں کی سرپرستی کرتے ہیں دنیا کے دیگر ملکوں میں ایسی باقاعدہ حمایت و سرپرستی کے اکا دکا واقعات ہی رپورٹ ہوتے ہیں، چند برس قبل برطانوی پولیس کے سینئر افسران نے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی انسداد منشیات بورڈ کے صدر پروفیسر حمید غوڈ سے کے بیان پر اظہار ناراضی کیا تھا۔ پروفیسر کا کہنا تھا کہ مانچسٹر، برمنگھم اور لیور پول کے بعض علاقے’’نوگوایریاز‘‘ ہیں جیسا کہ لاطینی امریکا کے جرائم سے متاثرہ قصبے ہیں۔



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…