لیاری گینگ وار کا مرکزی کردار عذیر جان بلوچ جرائم کی دنیا میں کیسے آیا؟جانیئے عذیر بلوچ کی زندگی کی کہانی

1  فروری‬‮  2016

کراچی(نیوزڈیسک)لیاری گینگ وار کا مرکزی کردار عذیر جان بلوچ اپنے والد کے اغواء اور بہیمانہ قتل کے بعد قانون شکن بنا۔ عزیر جان بلوچ جرائم کی دنیا میں کیسے آیا، کس نے ساتھ دیا اور اس نے کس کی حمایت سے لیاری کو جرائم کا دارالحکومت بنایا۔عزیر جان بلوچ جرائم کی دنیا میں حادثاتی طور پرآیا، جب ارشد پپو گروپ نے اس کے ٹرانسپورٹر باپ فیضو ماما کو اغوا کے بعد قتل کیا تو رحمان ڈکیت نے اسے اپنے گینگ میں شامل کرلیاپھر 2009ءمیں ایک وقت وہ بھی آیا جب پولیس مقابلے میں رحمان ڈکیت کے مارے جانے کے بعد اس نے گینگ کی سربراہی سنبھال لی۔کچھ جرائم پیشہ دوستوں کی سنگت کا اثر تھا اور کچھ سیاسی حمایت کا جادو، اس کے بعدعزیر بلوچ نےپیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، اس کے مسلح کارندے کراچی کے کاروباری و صنعتی علاقوں میں خوف و دہشت کی علامت بن گئے، جہاں بھتہ خوری اور قتل و غارت کا بازار گرم رہتا۔فشریز میں کروڑوں اربوں روپے کی کرپشن ہو یا سمندری اور زمینی راستوں سے ہونے والی منشیات اور اسلحے کی اسمگلنگ، شیرشاہ کباڑی مارکیٹ میں کیا گیا وحشیانہ قتل عام ہو، یا لوگوں کو چلتی بسوں سے ا±تار کر ٹکڑے ٹکڑے کرکے پھینکنے کی بربریت، کوئی تاجر گولیوں سے چھلنی ہوا ہو، یا کسی حریف کا سر کاٹ کر فٹ بال کھیلی گئی ہو، ان سارے جرائم کے ڈانڈے عزیر بلوچ ہی سے ملائے جاتے ہیں۔دوسری جانب یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پیپلزپارٹی غیر علانیہ طور پر عزیر بلوچ کو سپورٹ کرتی رہی ہے۔عزیز بلوچ سے وزیراعلیٰ سندھ، شرجیل میمن، فریال تالپور اور دیگر کی ملاقاتیں بھی سامنے آچکی ہیں۔اس متنازع اتحاد کے شیشے میں بال 2012 ءمیں ا±س وقت پڑا جب عزیر بلوچ نے پیپلزپارٹی کے سرکردہ رہنما اویس مظفر عرف ٹپی کو لیاری سے الیکشن لڑنے سے روک دیا۔ردعمل یہ آیا کہ اپریل 2012 ءمیں لیاری گینگ وار کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا جو مقامی لوگوں اور اندرونی ذرائع کے مطابق مکمل سیاسی مقاصد کی وجہ سے کیا گیا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…