لاہور (نیوز ڈیسک)لاہور کی ایک عدالت نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس جاوید اقبال کے والدین کے قتل کے الزام میں ان کے سوتیلے بھائی اور اس کے دو ساتھیوں کو دو دو مرتبہ سزائے موت اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔جسٹس جاوید اقبال کے والدین ملک عبدالحمید اور زرینہ بی بی کو سنہ 2011 میں لاہور کینٹ کے علاقے کیولری میں ان کے گھر پر قتل کر دیا گیا تھا۔دوہرے قتل کے الزام میں جسٹس جاوید اقبال کے بھائی نوید اقبال اور اس کے دو ساتھیوں امین علی اور محمد عباس کو گرفتار کیا گیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نسیم احمد ورک نے دوہرے قتل کے مقدے کا فیصلہ سناتے ہوئے تینوں مجرموں کو دو دو مرتبہ سزائے موت اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔نوید اقبال کی گرفتاری کے بعد پولیس نے بتایا تھا کہ ’ملزم نوید اقبال آئی بی کا سابق ملازم ہے اور بہت عرصے سے بے کار تھا۔ ملزم کا پورا خاندان اس کی حرکتوں کی وجہ نالاں رہتا تھا اور ان کے بہن بھائی اپنی عزت بچانے کے لیے اس سے ملنا جلنا چھوڑ چکے تھے۔ ملزم نے لوگو ں سے قرضے لے رکھے تھے اور قرض خواہ تقاضہ کرتے تھے جس کی وجہ سے اس نے اپنے ہی والدین کو قتل کرکے رقم لوٹنے کا منصوبہ بنایا۔‘پولیس کے مطابق ملزم نے شاہدرہ کے رہائشی الیکٹریشن عباس اور اس کے ایک رشتہ دار کو اپنے ساتھ ملایا تھا۔پولیس کے مطابق ملزم نوید اقبال بلوچستان پولیس میں بطور سب انسپکٹر بھرتی ہوا تھا اور پھر اس نے انٹیلجنس بیورو میں تبادلہ کروا لیا تھا۔وہ آئی بی سے مسلسل غیر حاضری کی وجہ سے برطرف ہوچکا تھا