بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نظام شمسی میں نواں سیارہ دریافت

datetime 22  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ہمارے نظام شمسی میں نواں سیارہ موجود ہے جو پلوٹو سے بھی دور مدار میں گردش کر رہا ہے۔کیلی فورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ٹیم کے پاس تاہم اس وقت اس حوالے سے براہ راست آبزرویشن نہیں ہے۔اگر یہ بات درست نکلتی ہے تو یہ نیا سیارہ زمین کے حجم سے دس گنا ہو گا۔امریکی ٹیم کو غیر واضح طور پر اس نئے سیارے کی پوزیشن کا معلوم ہے لیکن اس دعوے کے بعد اس نئے سیارے کی تلاش کی دوڑ شروع ہو جائے گی۔ڈاکٹر مائیک براﺅن کا کہنا ہے زمین پر موجود بہت سی خلائی دوربینیں اس قابل ہیں کہ وہ اتنے دور دراز سیارے کو تلاش کر سکیں اور میں امید کرتا ہوں کہ جب اس کی تلاش کی آغاز کا اعلان ہو گا تو بہت سے لوگ اس نویں سیارے کی تلاش میں حصہ لیں گے۔کیلی فورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ٹیم کے مطابق سورج سے آٹھواں سیارہ نیپچون 4.5 ارب کلومیٹر کے فاصلے پر گردش کر رہا ہے جبکہ نیا سیارہ اس سے بھی 20 گنا زیادہ فاصلے پر گردش کر رہاہے۔ٹیم کا کہنا ہے کہ دیگر سیارے کے مقابلے میں اس سیارے کی گردش گولائی میں نہیں ہے اور یہ سورج کے گرد چکر 10سے 20 ہزار سالوں میں مکمل کرتا ہے۔امریکی ٹیم نے کوئپر بیلٹ میں سیارچوں کا تجزیہ کیا ہے اور اسی بیلٹ میں پلوٹو پایا جاتا ہے۔ٹیم نے اس بیلٹ میں موجود سیارچوں کی صف بندی کا تجزیہ کیا ہے اور خاص طور پر سیڈنا اور 2012 وی پی 113 کا۔ ٹیم کے بقول صف بندی اس طرف اسارہ کرتی ہے کہ اس بیلٹ میں ایک بڑا سیارہ موجود ہے۔یاد رہے کہ نظام شمسی سورج اور ان تمام اجرام فلکی کے مجموعے کو کہتے ہیں جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر سورج کی ثقلی گرفت میں ہیں۔ اس میں 8 سیارے، ان کے 162 معلوم چاند، 3 شناخت شدہ بونے سیارے(بشمول پلوٹو)، ان کے 4 معلوم چاند اور کروڑوں دوسرے چھوٹے اجرام فلکی شامل ہیں۔ اس آخری زمرے میں سیارچے، کوئپر پٹی کے اجسام، دم دار سیارے، شہاب ثاقب اور بین السیاروی گرد شامل ہیں۔سورج سے فاصلے کے اعتبار سے سیاروں کی ترتیب یہ ہے: عطارد، زہرہ، زمین، مریخ، مشتری، زحل، یورینس اور نیپچون۔ ان میں سے چھ سیاروں کے گرد ان کے اپنے چھوٹے سیارے گردش کرتے ہیں جنہیں زمین کے چاند کی مناسبت سے چاند ہی کہا جاتا ہے۔ چار بیرونی سیاروں کے گرد چھوٹے چٹانی اجسام، ذرات اور گردوغبار حلقوں کی شکل میں گردش کرتے ہیں۔ تین بونے سیاروں میں پلوٹو، کوئپر پٹی کا سب سے بڑا معلوم جسم؛ سیرس، سیارچوں کے پٹی کا سب سے بڑا جسم؛ اور ارس، جو کہ کوئپر پٹی سے پرے واقع ہے؛ شامل ہیں۔نظام شمسی کے سیارے اور بونے سیارے؛ اجسام کا حجم ان کے اصل حجم کے متناسب دکھایا گیا ہے لیکن ان کا باہمی فاصلہ اصل فاصلے کے متناسب نہیں ہے۔سورج کے گرد چکر لگانے والے اجسام کو تین گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے: سیارے، بونے سیارے (Dwarf planets) اور چھوٹے شمسی اجسام (Small Solar System bodies)۔تسلیم شدہ آٹھ سیارے یہ ہیں: عطارد، زہرہ، زمین، مریخ، مشتری، زحل، یورینس، نیپچون24 اگست 2006 کو بین الاقوامی فلکیاتی اتحاد (International Astronomical Union) نے پہلی بار سیارے کی تعریف کی اور پلوٹو کو سیاروں کی فہرست سے خارج کر دیا۔ پلوٹو کو اب ارس اور سرس کے ساتھ بونے سیاروں کے زمرے میں رکھا گیا ہے



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…