ٹوکیو(نیوز ڈیسک)عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے کا عالمی ترقی پر ممکنہ اثرات کے باعث عالمی بازار حصص میں مندی جبکہ تیل کی قیمتوں میں بتدریج کمی۔یورپ کی مرکزی سٹاک مارکٹس میں کمی آئی جس میں لندن سٹاک ایکسچینج 3.46 فیصد کمی پر بند ہوئی۔دوسری جانب امریکہ کی وال سٹریٹ میں 3 فیصد کمی ہوئی۔دنیا کے زیادہ تر سٹاک ایکسچینج میں کم از کم 20 فیصد کمی واقع ہوئی۔جرمنی کے سٹاک ایکسچینج میں 2,82 جبکہ پیرس کی سٹاک مارکیٹ میں 3.45 فیصد کمی ہوئی۔یورپ اور امریکی منڈی میں مندی ایشیا کی مارکیٹس میں میں مندی کے باعث پیش آئی۔دبئی سٹاک ایکسچینج 28 ماہ میں کم ترین سطح پر بند ہوئی جبکہ جاپان کی منڈی اکتوبر 2014 کے بعد کم ترین سطح پر بند ہوئی۔اس مندی کی زد میں حصص اور کرنسی بھی آئی اور روسی روبل ڈالر کے مقابلے میں 80.295 پر فروخت ہوا جو روبیل کی کم ترین سطح ہے۔انویسٹیک ویلتھ انویسٹمنٹ کی سینیئر انویسٹمنٹ ڈائرکٹر لورا لیمبی کا کہنا ہے ’سرمایہ کاروں نے فیصلہ کیا ہے کہ رسک بہت زیادہ ہو گیا ہے۔‘انھوں نے کہا سرمایہ کاروں کو تشویش ہے کہ چین کی ترقی سست ہو جائے گی، امریکہ میں شرح سود میں اضافہ ہو گا اور تیل کی گرتی قیمتوں کے باعث کئی آئل کمپنیاں بند ہو جائیں گی۔دنیا کی سٹاک ایکسچینجز میں مندی اس وقت ہوئی جب تیل کی قیمتیں متواتر گرتی گئی اور ایک بیرل کی قیمت 27.28 ڈالر پر پہنچ گئی۔اس کے علاثہ امریکی کروڈ مئی 2003 سے بھی کم ترین قیمت پر آ گیا اور اس کی قیمت 26.59 ڈالر پر پہنچ گئی۔تیل کی قیمتوں کے گرنے کے ساتھ تیل کی طلب میں بھی کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ یورپ اور چین میں معاشی ترقی سست روی کا شکار ہوئی ہے۔انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے منگل کو کہا کہ مارکیٹ میں تیل طلب سے زیادہ ہو جائے گا۔