لاہور(نیوز ڈیسک) پی سی بی ”بزرگ کرکٹرز“ کو بھی پریشان کرنے لگا، حکام نے یو اے ای میں شیڈول ماسٹرز لیگ کیلئے 10 کھلاڑیوں کو این او سی دینے سے انکار کردیا جب کہ متاثرہ کرکٹرز نے فیصلہ معاشی قتل قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق پی ایس کے انعقاد کے حوالے سے پاکستان سپر لیگ اور ماسٹرز لیگ منتظمین میں تاریخوں پر سخت تنازع ہوگیا تھا، موقع ملنے پر اب پی سی بی نے ایم سی ایل کا انعقاد کرنے والوں کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا، حکام نے محمد یوسف، ہمایوں فرحت، توفیق عمر، رانا نوید الحسن، حسن رضا، یاسر حمید، عبدالرزاق، محمد یوسف ، محمد خلیل اور عمران فرحت کو این او سی دینے سے انکار کردیا ہے، معاہدے اور ان کے تحت ملنے والی رقم خطرے میں پڑنے پر متاثرہ کرکٹرز سراپا احتجاج ہیں۔انھوں نے فیصلے کو معاشی قتل قرار دے دیا، یاد رہے کہ یواے ای میں شیڈول ویٹرن کرکٹرز کی لیگ میں صرف ریٹائرڈ کھلاڑی شرکت کررہے ہیں، پی سی بی کا موقف ہے کہ جن پلیئرز نے ریٹائرمنٹ کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا انھیں این او سی جاری نہیں کیا جاسکتا۔ اس حوالے سے ایل سی سی اے گراو¿نڈ لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ بیٹسمین محمد یوسف نے کہا کہ بورڈ کو کسی کی روٹی روزی چھیننے کا حق نہیں، قومی ذمہ داریوں سے فارغ پلیئرز کو کسی بھی ایونٹ میں شرکت سے روکنا درست نہیں ہوگا، یہ کرکٹرز پاکستان سپر لیگ کیلیے منتخب نہیں کیے گئے۔ملک کی نمائندگی کے بھی مواقع نظر نہیں آتے،انھیں دنیا میں کسی جگہ بھی ہونے والے ایونٹ میں شرکت سے کیوں روکا جا رہا ہے؟ انھوں نے کہا کہ بورڈ کو ماسٹرز لیگ کھیلنے کی اجازت نہیں دینی تو زرتلافی ادا کیا جائے،بنگلہ دیش نے مستفیض الرحمان کو روکا تو اس کا معاوضہ بھی ادا کیا ہے،پی سی بی کرکٹرز کو عزت نہیں دے گا تو نوجوان کھیل سے متنفر ہونگے، یوسف نے کہا کہ بورڈ میں مسائل کے انبار کی وجہ چیئرمین نہیں بلکہ نیچے کام کرنے والے لوگ ہیں،بار بار سربراہ بدلنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، سسٹم میں تبدیلی لانا ہوگی