فرینکفرٹ(نیوز ڈیسک) ہوم اور کنٹریکٹ ٹیکسٹائل کی بین الاقوامی نمائش ”ہیم ٹیکس2016 “ کا جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں 5.25 فیصد زائد نمائش کنندگان کے ساتھ آغاز ہوگیا ہے۔3 روزہ ہیم ٹیکس نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے میسے فرینکفرٹ کے چیف ایگزیکٹوآفیسر ڈلٹف بران نے کہا کہ اس سال دنیا بھرکے 2866 نمائش کنندگان شرکت کررہے ہیں جبکہ گزشتہ سال2723 نمائش کنندگان نے شرکت کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی نمائش میں نمائش کنندگان کی شرکت بڑھنے سے نئے رحجانات میں تبدیلیوں کا درست اندازہ ہوتا ہے، ہیم ٹیکس نمائش میں یورپ، چین، امریکا، ترکی اور پاکستان سمیت دیگر ممالک کے نمائش کنندگان کی تعداد بڑھی ہے ، اس سال پاکستان 221 نمائش کنندہ کمپنیوں کے ساتھ چوتھے بڑے ملک کے طور پر ابھرا ہے۔نمائش میں شرکت کرنے والے پاکستانی نمائش کننددگان کا کہنا تھا کہ ہیم ٹیکسٹائل میں شرکت پاکستانی کمپنیوں کی ہوم ٹیکسٹائل پروڈکٹس کی برآمدات میں15 فیصد اضافے کا باعث بن سکتی ہے لیکن اس کے لیے متعلقہ ایکسپورٹرکو جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنی پڑتی ہے، ہیم ٹیکس نمائش نہ صرف مصنوعات کی نمائش بلکہ غیرملکی خریداروں سے نئے برآمدی معاہدوں ایک مرکز ہے جس کی وجہ سے اس کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔نمائش میں شریک پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن کے سابق چیئرمین احمد کمال نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب سے انہوں نے ہیم ٹیکس نمائش میں شرکت کا آغاز کیا اس وقت سے انکی کمپنیوں کے کاروباری افزائش کی شرح میں10 تا15 فیصد کا سالانہ اضافہ ہورہا ہے، اس طرح کی نمائشوں میں شرکا کی تعداد کو دگناکرنے کی ضرورت ہے، حکومتی سطح پر نئے ایکسپورٹرزکو مراعات کے ساتھ شرکت کے لیے آمادہ کیا جاناضروری ہے۔احمد کمال نے کہا کہ چین کی 500سے زائد کمپنیاںاس میلے میں شریک ہیں جو پاکستانی کمپنیوں کے لیے دورجدید کے تقاضوں سے آگہی اورسیکھنے کا اچھاموقع ہے۔ انھوں نے میسے فرینکفرٹ پاکستان کے نمائندے ہادی صلاح الدین کی ملکی ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافے میں کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انکی حکمت عملی اور صلاحیتوں کی بدو لت یورپ سمیت دنیا بھر میں پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری متعارف ہوئی اور پاکستانی پروڈکٹس کو پزیرائی ملی ہے۔اگر حکومتی سطح پر درست حکمت عملی مرتب کی جائے تو پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ ٹیکسٹائل کی موجودہ12 ارب ڈالر کی برآمدات کو آئندہ 5سال میں25 ارب ڈالر تک پہنچادے، انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹیکسٹائل خام مال کے بجائے ویلیوایڈڈ پروڈکٹس کی برآمدات کے فروغ کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرنا چاہیے