آکلینڈ( نیوزڈیسک )قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ وقار یونس نے سلمان بٹ اور محمد آصف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر محمد عامر کو دوسرا موقع مل سکتا ہے تو پھر ان دونوں سے بھی مختلف رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے،سینئر بلے بازوں یونس خان اور مصباح الحق کو رواں سال دورہ انگلینڈ اور دوسرہ آسٹریلیا تک اپنا کیریئر جاری رکھنا چاہیے ۔ایک انٹر ویو میںوقار یونس نے کہا کہ اگر سلمان بٹ اور محمد آصف ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں تو پھر انہیں انٹرنیشنل کرکٹ میں دوسرا موقع کیوں نہیں دیا جا سکتا؟ تینوں کھلاڑیوں نے ایک جیسی غلطی کی اور ایک ہی طرح کی سزا کے عمل سے گزرے تو پھر ان سے الگ رویہ کیوں اختیار کیا جائے۔آفریدی کے بیان کے حوالے سے وقار نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ آفریدی کیا سوچتے ہیں، شاید ان کے پاس اپنی کچھ وجوہات ہوں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ سلمان اور آصف عامر کی طرح دوسرے موقع کے مستحق ہیں اور اگر وہ فارم اور فٹنس ثابت کر دیتے ہیں تو پھر ان کی سلیکشن پر غور کیوں نہیں کیا جاسکتا؟۔انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر ہم نے ان پر پانچ سال کی پابندی عائد کر کے ان کے ہاتھ کاٹ دئیے تھے جو کچھ انہوں کیا اس کیلئے یہ ایک بڑی سزا تھی، اب وہ اپنی سزا بھگت چکے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہیں سبق مل چکا ہے تو پھر انہیں دوسرا موقع کیوں نہیں دیا جا سکتا، یہ پاکستان کرکٹ کیلئے بھی اچھا ہو سکتا ہے کیونکہ ان کی کرکٹ کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں کر سکتا۔وقار نے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں اور عوام سے بھی انہیں معاف کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جب عامر کیمپ کا حصہ بنے تو کھلاڑیوں کو تحفظات تھے لیکن اب چیزیں بہتر ہو گئی ہیں اور میرے خیال سے وقت کے ساتھ تمام چیزیں ٹھیک ہو جائیں گی۔ ہمیں عوام کی جانب سے ردعمل کی توقع ہے خصوصاً نیوزی لینڈ میں لیکن وقت کے ساتھ یہ بھی ختم ہو جائے گی۔اس موقع پر وقار نے سینئر بلے بازوں یونس خان اور مصباح الحق پر بھی زور دیا کہ وہ رواں سال دورہ انگلینڈ اور دوسرہ آسٹریلیا تک اپنا کیریئر جاری رکھیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کم از کم ایک سال تک ان بلے بازوں کے تجربے، مہارت، عزم اور بیٹنگ صلاحیتوں کی ضرورت ہے، مجھے نہیں پتہ کہ ان کے کیا منصوبے ہیں لیکن ذاتی طور پر کہوں گا کہ انہیں ٹیسٹ سیریز کیلئے انگلینڈ اور آسٹریلیا کا دورہ کرنا چاہیے اور پھر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ہیڈ کوچ نے مزید کہا کہ پاکستان کو دونوں دوروں پر ان کھلاڑیوں کی موجودگی درکار ہو گی کیونکہ یہ دونوں نوجوان کھلاڑیوں کیلئے مثال ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نوجوانوں کو ہمیشہ کہتا ہوں کہ مجھ سے زیادہ سیکھنے کی ضرورت نہیں، صرف یونس خان کو دیکھو کہ وہ کس طرح ایک میچ کی تیاری کرتا ہے، وہ اپنے آپ میں ایک ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں۔