کراچی (این این آئی) اے کے ڈی گروپ کے چیئرمین عقیل کریم ڈھیڈھی نے کہا ہے کہ میرے پاس ایسے حقائق اور پروف موجود ہیں اگر منظر عام پر آگئے تو طوفان آسکتا ہے ،میرے خلاف جعلسازوں کا پورا ٹولا کام کررہا ہے،پاکستانی تاریخ میں کسی بھی رپورٹ پر کسی معزز شخص کو اٹھانا کہاں کا انصاف ہے ،ایک ریسرچ رپورٹ پرایف آئی اے کی کارروائی متعاصبانہ ہے ،عدالت سے رجوع کرنا میرا حق ہے اس آ پشن کو میں استعمال کرونگا۔پیرکے روز کراچی پریس کلب میں پریس ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے کے ڈی گروپ کے چیئرمین عقیل کریم ڈھیڈھی نے کہا کہ ریسرچ رپورٹ میں چالیس افراد کے نام درج ہیں انہیں کچھ نہیں کہا گیا لیکن ہمارے خلاف یک طرفہ کارروائی کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ فواد حسن فواد اپنے دوست جہانگیر صدیقی کے کہنے پر اسٹاک مارکیٹ کومتاثر کررہے ہیںجہانگیر صدیقی کے کہنے پر شاہد حیات بھی پاکستان کے سب سے بڑے بروکریج ہاوس کے خلاف پرسنل ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ظفر گوندل اور دیگر کے خلاف ای او بی آئی کیس بنایا گیا ہے لیکن اس کیس میں کہیں اے کے ڈی سیکیورٹیز کا کوئی کردار نہیں،اے کے ڈی سیکیورٹیز کے افسران کو حساس ادارے کے اہلکار ظاہر کرکے حراسست میں لیا گیاایف آئی آر سے لے کر ہر عمل کے دوران جھوٹ کا سہارا لیا گیالاہور سے تعلق رکھنے والے شخص جو ہیراپھیری میں براہ راست ملوث ہے اسے ہاتھ تک نہیں لگایا گیاحکومت فیصلہ کرلے کے اگر اسٹاک مارکیٹ کو بچانا ہے تو جہانگیر صدیقی کے چیلوں جن میں شاہد حیات بھی شامل ہیں انہیں ہٹایا جائے۔انہوں نے کاکہا کہ خرم شہزاد کو جو اس رپورٹ کے مطابق ملوث ہیں انہیں محفوظ رکھا جا رہا ہے کوئی ایک شخص ثابت کردے کہ میرے خلاف جرم ثابت ہو تو میں اس کی سزا کیلئے تیار ہوں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک میڈیا ہاوئس نے میرے خلاف جھوٹ کا پلندہ کھولا ہوا ہے ممبران کے پروٹیکشن فنڈ کو بعض لوگ ہتھیانا چاہتے ہیں، میں نے ان کے خلاف آواز اٹھائی30 ارب روپے کا فراڈ ہوا اس کی خبر نشر ہونے سے روکی گئی 99 فیصد رپورٹس تحقیق پر بنتی ہیںایسے حقائق اور پروف موجود ہیں اگر منظر عام پر آگئے تو طوفان آسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میرا قصور یہ ہے کہ میں نے ایک نجی ٹی وی چینل جو آنے سے پہلے ہی بند ہوگیا ان کے لوگوں سے اظہار ہمدردی کی اس کی سزا مجھے دی جا رہی ہے میری کسی سے لڑائی نہیں، سچ بولتا ہوں اس لئے بات کڑوی لگتی ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف ایک رپورٹ کو بنیاد بنا کر ایکویٹی مارکیٹ پر اتنا بڑا اقدام کرنا جرم کے ارتکاب کے مترادف ہے۔