ویلنگٹن(نیوز ڈیسک) نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم نے اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ محمد عامر کو ‘شک کا فائدہ’ دیتے ہوئے رواں ماہ نیوزی لینڈ کے خلاف محدود اوورز کے میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی اجازت دی جانی چاہیے۔نیوزی لینڈ کے خلاف تین ایک روزہ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کیلئے اعلان کردہ پاکستان اسکواڈ میں محمد عامر کا نام بھی شامل ہے لیکن ان کی ٹیم میں شمولیت نیوزی لینڈ کا ویزا ملنے سے مشروط ہے۔پانچ سال قبل جب اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث عامر پر پابندی لگائی گئی تو اس وقت ان کی عمر محض 18 سال تھی تاہم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کی جانب سے لگائی گئی پابندی کے خاتمے کے بعد میک کولم کا کہنا ہے کہ انہیں اپنا کیریئر جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔کیوی قائد نے کہا کہ اس وقت وہ بہت کم عمر تھا اور وہ ایک بھرپور بحالی کے عمل سے گزرے ہیں، اگر وہ ہمارے خلاف میدان میں اترے تو ہم ایک ایسے شخص کیخلاف کھیلیں گے جو ہمارے خلاف کھیل رہا ہو گا، ایک ایسے شخص کے خلاف نہیں جس نے کم عمری میں غلطی کی تھی۔میک کولم کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ نے بھی عامر کی قومی دستے میں شمولیت کی حمایت کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے اور ضروری نہیں کہ ان کے ادارے کی بھی یہی رائے ہو۔وائٹ نے کہا کہ جب اسے معطل کیا گیا تو وہ بہت زیادہ کم عمر، انہوں نے اس وقت ندامت کا اظہار کرتے ہوئے غلطی تسلیم کی اور آئی سی سی کی جانب سے بتائے گئے تمام تر تعلیمی پروگرام اور بحالی کے عمل سے گزرے۔واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے ویزا قوانین کے تحت کسی بھی جرم میں ملوث سزا یافتہ شخص کو ویزا جاری نہیں کیا جاتا۔کرسمس کے آغاز سے قبل نیوزی لینڈ کے امیگریشن حکام نے بیان جاری کیا تھا کہ انہیں ابھی تک عامر کی کوئی ویزا درخواست موصول نہیں ہوئی اور درخواست موصول ہونے پر ہی وہ اس پر غور کرسکتے ہیں۔عامر کو ویزا دیے جانے کے حوالے سے فیصلہ آئندہ ہفتے متوقع ہے