کراچی(نیوز ڈیسک)گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے گزشتہ روز کراچی میں فارن ایکس چینج کمپنیوں کے نمائندوں کے سا تھ جلاس کی صدارت کی۔اجلاس کے دوران کرب مارکیٹ میں شرح مبادلہ سے متعلق مسائل، ایکس چینج کمپنیوں کی کارکردگی اور ان کی ایسوسی ایشن کے کردار پر بات چیت کی گئی۔گورنر اسٹیٹ بینک نے ان مختلف ضوابطی اقدامات کو اجاگر کیا جو حال ہی میں ایکس چینج کمپنیوں کو اپنے کاروبار میں توسیع کے مواقع فراہم کرنے کے لیے کیے گئے ہیں تاہم انہوں نے ایکس چینج کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ کرب مارکیٹ میں شرح مبادلہ کو مستحکم رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ ایکس چینج کمپنیوں کو یاد دہانی کرائی گئی کہ جو ایکس چینج کمپنیاں قابل اطلاق قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد یقینی نہیں بنائیں گی ان ایکس چینج کمپنیوں کے خلاف سخت ضوابطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ایکسچینج کمپنیوں کو جائز تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے شرکا کو بتایا کہ درآمدکنندگان کو ان کی اشیا کی کسٹم کلیئرنس کے وقت ادائیگی کا ثبوت طلب کرنے کے معاملے پر کام ہو رہا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے زور دیا کہ مختلف فریقوں کی ضروریات پوری کرنے کیلیے منڈی میں زرمبادلہ کی مناسب رسد موجود ہے، اس لیے کرب مارکیٹ میں شرح مبادلہ میں حالیہ اتار چڑھاو¿ کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے سٹے بازی پر مبنی ٹریڈنگ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا جس سے شرح مبادلہ پر غیر ضروری دباو¿ پڑتا ہے، زرمبادلہ ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح 21 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے ایکس چینج کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کو زیادہ موثر بنانے پر زور دیا تا کہ متعلقہ مسائل کو زیادہ مربوط انداز میں حل کیا جا سکے۔