کابل (نیوزڈیسک) پاکستان فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف ¾ افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ سے ملاقاتوں میں طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کر نے اور سرحد پر نگرانی سخت کر نے پر اتفاق کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ امن عمل میں شامل نہ ہونے والوں کے سخت ایکشن لیا جائیگا ۔پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اتوار کو کابل میں افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ سے الگ الگ ملاقات میں افغان امن عمل کی بحالی اور سرحد پر کنٹرول بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ کے ترجمان جاوید فیصل نے ملاقات کے بعد کہاکہ ملاقات میں درنوں رہنماﺅں نے دہشتگردی کے خلاف مشترکہ اور مخلصانہ کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا انہوںنے بتایاکہ جنرل راحیل شریف اور ڈاکٹر عبد اللہ نے امن عمل کی دوبارہ بحالی اور پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ مفادات سے متعلق موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔انہوںنے کہاکہ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ان لوگوں کے ایکشن لیا جائے جو امن عمل میں شامل ہونے سے انکار کر ینگے ۔دونوں رہنماﺅں نے دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائیاں تیز کر نے پر بھی اتفاق کیا ۔ملاقات میں افغانستان کے وزیر خارجہ ¾ قائمقام وزیر دفاع ¾ انٹیلی جنس اور فوج کے سربراہ ¾ قومی سلامتی کے مشیر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔جنرل راحیل شریف نے دورے کابل کے دور ان صدر اشرف عنی کے ساتھ بھی ملاقات کی اور دونوں رہنماﺅں نے پاکستان کی جانب سے شروع کی گئی افغان امن مذاکرات کی دوبارہ بحالی پر اتفاق کیا ۔ملاقاتوں میں مشترکہ سرحد پر نگرانی سخت کر نے پر بھی اتفاق کیا گیا کیونکہ سرحد پر کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے شدت پسند سرحد کے آر پار آتے جاتے ہیں ۔پاکستان نے طور خم اور چمن کے بارڈر دوطرفہ مراکز قائم کر نے کی تجویز پیش کی ہے اہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغان حکومت نے پاکستان کی تجاویز کا جواب نہیں دیا ۔کابل میں سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر افغان حکومت سرحدی نظام بہتر بنانے پر پاکستانی تجاویز پر اتفاق نہیں کرتی تو پھر پاکستان یکطرفہ طورپر سرحد پر سکیورٹی بڑھانے کےلئے اقدامات کریگا ۔افغان میڈیا کے مطابق اشرف غنی نے کہاکہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات طالبان سے امن مذاکرات کے حوالے سے مفید ثابت ہو گی۔اس کے علاوہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے افغان ہم منصب سے بھی ملاقات کی جس کے بعد انھیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ایک روزہ دورے پر افغانستان میں ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے۔یاد رہے کہ جولائی میں شروع ہونے والے مذاکرات افغان انٹیلی جنس کی جانب سے ملا عمر کی وفات کی خبر منظر عام پر لانے کے بعد مذاکرات کا دوسرا دور منسوخ ہوگیا تھا ۔جنرل راحیل شریف کا دورہ اسلام آباد میں ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس کے دور ان امن عمل کی بحالی پر اتفاق کے بعد کیا گیا ہے جس کو افغانستان میں بہت پذیرائی ملی ہے