اسلام آباد (نیوزڈیسک) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارت کو سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات جنوری 2016 کے وسط میں شروع کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مجوزہ تاریخوں کے حوالے سے ابب بھارتی ردعمل کا منتظر ہے ¾دہشتگردی کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے قیام کے مقاصد سے اتفاق کرتے ہیں،اتحاد میں شمولیت لازمی نہیں بلکہ رضا کارانہ تھی ¾سعودی فوجی اتحاد کے سیاسی مقاصد کی حمایت کرتے ہیں،تمام ممالک اپنی ترجیحات کے مطابق اتحاد میں حصہ لیں گے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ 34 ممالک پر مشتمل کولیشن ہے اتحاد نہیں۔سعودی حکومت کا واضح موقف ہے کہ کولیشن میں میں شامل ہر ملک اپنی ترجیحات کا تعین خود کریگا،الائنس میں شامل ملکوں پر ذمہ داریوں کی کوئی پابندی نہیں ۔الائنس میں شمولیت خالصتا رضا کارانہ ہے انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران سرتاج عزیز نے کہاکہ بھارت سے مختلف اوقات میں بات چیت کا شیڈول بنایاہے ¾بھارتی سیکرٹری خارجہ جنوری کے وسط میں پاکستان آئیں گے ان کے دورہ کے موقع پر مذاکرات کا شیڈول طے ہوگا،بھارت سے مستقبل قریب میں باہمی اور جامع سطح پر رابطے ہونگے۔افغان طالبان سے مذاکراتی عمل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف جنوری کے پہلے ہفتے میں افغانستان کا دورہ کریں گے جس کے دوران طالبان سے مذاکرات سے متعلق امور زیر بحث آئیں گے،افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے قبل 4 ممالک اپنی ترجیحات طے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سٹیئرنگ کمیٹی کے شرکاءپاکستان،افغانستان ،چین اور امرکا کا اجلاس آئندہ ماہ منعقد ہوگا جس میں افغان امن عمل پر بات ہو گی وزیر اعظم نواز شریف نے امریکاکا دورہ کیا اور سٹریٹجک ڈائیلاگ ہوا۔رواں سال اکتوبر میں وزیر اعظم نواز شریف نے دوبارہ امریکا کا دورہ کیا۔روس اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 2015 میں روس کے ساتھ تعلقات پہلے سے بہتر ہوئے بالخصوص اقتصادی تعلقات میں بہتری آئی ¾امریکہ سے بھی تعلقات میں بہتری آئی ہے ¾ امریکہ کے ساتھ تحفظات پر بات ہوتی رہتی ہے تاہم مجموعی طور پر تعلقات خوشگوار ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیرس حملوں کے بعدمل بیٹھ کرمسائل کاحل تلاش کرنے کی ضرورت ہے ¾آج یورپ میں اسلام ، مہاجرین اور دہشت گردی زیربحث ہیں،مسلم دنیا پر زیادہ تر تبصرے اور تجزیے غیر مسلموں نے کیے ۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ 34 ممالک پر مشتمل کولیشن ہے اتحاد نہیں۔سعودی حکومت کا واضح موقف ہے کہ کولیشن میں میں شامل ہر ملک اپنی ترجیحات کا تعین خود کریگا،الائنس میں شامل ملکوں پر ذمہ داریوں کی کوئی پابندی نہیں ۔الائنس میں شمولیت خالصتا رضا کارانہ ہے