اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم نوازشریف نے ملکی معیشت کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے اہم اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنگ کو معلوم ہوا ہے کہ جنوری 2016ءمیں وفاقی حکومت ایک انقلابی قانون صدارتی ا?رڈیننس/ ایکٹ کے ذریعے ملک بھر میں نافذ کرے گی جس کا نام (PROHIBITION OF BE-NAMI BANK ACCOUNTS AND KEEPING OF BE-NAMI ASSETS ORDINANCE – 2016) امتناع بے نامی بینک اکاونٹس و بے نامی اثاثہ جات آرڈیننس ہو گا۔ یہ آرڈیننس جاری ہونے کی تاریخ سے ہی نافذ العمل ہو جائے گا۔ اس قانون کے تحت بے نامی بینک اکاونٹس بحق سرکار ضبط کر لئے جائیں گے۔ اسی طرح بے نامی منقولہ و غیرمنقولہ اثاثہ جات بھی حکومت ضبط کر لے گی۔ ضبطگی سے قبل متعلقہ ادارے اس شخص سے تفتیش کر کے دریافت کریں گے کہ بینک اکاونٹ جو اس کے نام پر ہے کیا وہ اسی کا ہے۔ اگر اسی کا ہے اس میں پڑی بھاری رقم کہاں سے آئی ہے اور اس بھاری رقم پر کب کتنا ٹیکس جمع کرایا ہے۔جنگ رپورٹر حنیف خالد کے مطابق اگر وہ شخص ادارے کو جواب دے گا کہ یہ بینک اکاونٹ اس کا نہیں ہے تو یہ بینک اکاونٹ اور اس میں پڑی سو فیصد رقم بحق سرکار ضبط ہو جائے گی۔ اسی طرح ملک کے کسی بھی حصے میں اگر کسی شخص نے بے نامی منقولہ و غیرمنقولہ اثاثے بنا رکھے ہیں تو وہ تمام اثاثہ جات یہ ثابت ہونے پر کہ وہ بے نامی ہیں وہ بھی آئندہ سال سے ضبط کرنے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ وہ بینک اکاونٹس اور اثاثہ جات جو کسی ٹیکس گزار نے اپنے اپنی مستند منکوحہ بیوی اور اپنے بچوں کے نام پر کھول رکھے ہونگے۔ وہ بے نامی قرار نہیں پائیں گے۔ تاہم ان بینک اکاونٹس میں پڑی رقم اور منقولہ و غیرمنقولہ اثاثہ جات (MOVABLE IMMOVABLE ASSETS) موٹر گاڑیاں، اراضی، پلاٹ، مکان، دکان، پلازہ، فلیٹ، زیورات، ہیرے جواہرات کی کل مالیت کا ٹیکس جمع کرائے جانے کے ثبوت متعلقہ ادارے کو پیش کرنا ہونگے۔ وگرنہ آرڈیننس کے تحت بھاری جرمانہ ٹیکس کے ساتھ وصول ہوا کرے گا۔ صدارتی آرڈیننس/ایکٹ کے تحت کسی ماموں، چچا، تایا، کزن، ممانی، چچی، تائی، پھوپھا پھوپھی کے نام پر کھولے گئے بینک اکاونٹس اور رکھے گئے منقولہ و غیرمنقولہ اثاثے بھی بے نامی قرار پائیں گے۔ اس آرڈیننس کے نتیجے میں قومی خزانے میں کھربوں روپے کے بینک اکاونٹس اور اثاثے جمع ہو جائیں گے۔