اسلام آباد (نیوزڈیسک)امریکی سینٹ نے ایک طویل عرصے سے متوقع ان اصلاحات کی منظوری دے دی ہے جن کہ تحت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کو چلانے میں ابھرتی ہوئی معاشی طاقتوں کے کردار میں اضافہ ہوگا۔ان اصلاحات کے تحت چین کے ووٹ کے حقوق 3.8 سے بڑھ کر 6 فیصد اور اس کے آئی ایم ایف کے وسائل دگنے ہو کر 660 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔دوسری جنگِ عظیم کے بعد دنیا کی معشیت کی دیکھ بھال کے لیے بنائے گئے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف میں یہ اب تک کی سب سے بڑی اصلاحات ہیں۔خیال رہے کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے متبادل کے طور پر چین نے ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک بنایا ہے۔آئی ایم ایف میں اصلاحات کی منظوری اس کے 188 ممبران نے 2010 کے معاشی بحران کے بعد دی تھی۔ جہاں چین کے ووٹ کے حقوق میں اضافہ ہوا ہے وہی امریکہ کے ووٹ کا وزن 16.7 سے کم ہو کر 16.5 ہوگیا ہے۔بھارت کے ووٹ کے حقوق 2.3 سے بڑھ 2.6 ہو جائیں گے۔نئی اصلاحات کے تحت یورپی معیشتوں کے ووٹ کے وزن میں سب سے زیادہ کمی ہوگی۔امریکہ نے چین کو خوش کرنے کے لیے ان اصلاحات کی 2010 میں حمایت کی تھی لیکن سینٹ میں موجود ریپبلکن جماعت کے ممبران امریکہ کے کم ہوتے اثرورسوخ کے بارے میں فکر مند تھے۔امریکہ کے وزیرِ خزانہ جیکب لیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی اصلاحات سے دنیا کے معاشی معاملات میں امریکہ کے مرکزی کردار کو تقویت ملی ہے اور اس کردار کو برقرار رکھنے کے ہمارے عہد کا مظاہرہ بھی ہوتا ہے۔آئی ایم ایف کر سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے سینٹ کی جانب سے ان اصلاحات کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک اچھی اور اہم پیش رفت ہے جو آئی ایم ایف اور دنیا کی معیشت کی دیکھ بھال کے اس کے کردار کو مضبوط بنانے کا سبب بنے گی۔دوسری جانب چین کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ یہ اصلاحات ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کو آئی ایم ایف میں آواز مہیا کریں گی اور یہ آئی ایم ایف کے کام میں بہتری کے ساتھ اس کی ساکھ اور قانونی حیثیت کے لیے باعثِ تحفظ بنیں گی۔