ماسکو (نیوز ڈیسک)ماضی کے دوست ممالک روس اور ترکی کے درمیان طیارہ مار گرائے جانے سے پید اہونیوالی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ، اگر چہ دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کیساتھ جنگ نہ کرنے کا کہا گیاتھا لیکن اب اس کا سنجیدہ خطرہ منڈلانے لگا ہے ۔ روس کے صدر نے کھلا چیلنج دیا کہ ترکی اب شامی فضائی حدود میں داخل ہوکر رکھائے ۔ ان کے بقول روس کی جانب سے شام میں ایئر ڈیفنس میزائل نصب کرنے کامقصد ترکی کے جنگی جہازوں کی جانب سے شامی فضائی حدود کی خلاف ورزی کو روکناہے ۔دارالحکومت ماسکو میں اپنے سالانہ خطاب کے دوران پیوٹن نے ایک بار پھر ترک حکومت پر کڑی تنقید کرکے ماحول گرما دیا ۔ انہوں نے کہا کہ شام میں روسی طیارہ مار گرانا ترکی کا جارحانہ اقدام تھا لیکن ہم بھاگنے والے نہیں ۔واضح رہے کہ ترکی صدر رجب طیب ایردوغان روسی طیارہ گرانے پر افسوس کا اظہار کرچکے ہیں ۔ تاہم ماسکو کی جانب سے ترکی کیخلاف مسلسل اقدامات کے بعد ایک روز قبل ترک وزیرخارجہ نے بیان دیا تھا کہ روس کے معاملے میں ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہاہے ۔ دنیا کے سب سے زیادہ بااثر شخص قرار دیے جانیوالے پیوٹن کا جمعرات کواپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ترکی نے امریکیوں کے تلوے چاٹنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ وہاں آہستہ آہستہ اسلامائزیشن آرہی ہے اور اتاترک اپنی قبر میں لوٹ رہے ہوں گے ۔