اسلام آباد(نیوزڈیسک) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ساتھ پہلے شادی اور پھر طلاق سے شہرت حاصل کرنیوالی معروف ٹی وی اینکر ریحام خان ’’ نیو ٹی وی ‘‘ سے کافی نالاں دکھائی دیتی ہیں ۔ ’’ نیو ٹی وی ‘‘ انتظامیہ ریحام خان کی آمد سے بہت خوش ہے اور بھاری اخراجات اٹھانے کے ساتھ ساتھ ’’ نیو ٹی وی ‘‘ کی انتظامیہ ریحام خان کے ناز نخرے بھی اٹھانے کو تیار ہے کیونکہ اس سے ان کے ادارے کی مشہوری ہورہی ہے ریحام خان نے نیو ٹی وی میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں لانے کیلئے ایک لمبی فہرست انتظامیہ کے حوالے کی ہے اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہہ دیا ہے کہ میں نے فیصلہ کیا تھا کہ ادارہ چھوڑ دوں مگر پھر مجھے کسی نے مشورہ دیا کہ فوری ادارے کو چھوڑنا مناسب نہیں ہوگا ۔ ریحام خان نے تنبیہ کی کہ اگر میری ضروریات پوری نہ کی گئیں تو میں یہاں نہیں رہوں گی ۔ دوسری طرف ریحام خان کی دیکھا دیکھی نیو ٹی وی کے دیگر اینکر پرسن حضرات نے بھی انتظامیہ سے لمبی چوڑی فرمائشیں شروع کردی ہیں اس وقت نیو ٹی وی دو پروگراموں پر 86لاکھ روپے خرچ کررہا ہے اور ملازمین کا خیال ہے کہ ریحام خان کے آنے سے کوئی اور تبدیلی آئے یا نہ آئے البتہ نیو ٹی وی ضرور تبدیل ہوجائے گا اورادارے کو جلد ہی یہ ناز نخرے چھوڑ کو کٹوتیوں کی طرف جانا پڑے گا ۔ ۔ وجود ڈاٹ کام کا کہنا ہے کہ فی الحال مالکان ریحام خان کو اپنی کمپنی کی شہرت کا باعث سمجھ رہے ہیں لیکن جلد ہی انہیں اپنی کشتی میں سوراخ کا احساس بھی ہونے لگے گا مزید برآں ریحام خان کو اپنے پروگرام کیلئے مہمانوں کو بلانے کا مسئلہ بھی درپیش ہے کیونکہ وہ اپنے پروگرام میں اظہار خیال کیلئے مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے رہنماؤں کو بلانے پر مجبور ہیں اور دوسری طرف مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے صف اول کے لوگ ریحام خان کے پروگرام میں شرکت سے گریز کررہے ہیں جبکہ یہ تو ممکن ہی نہیں دکھائی دیتا کہ ریحام خان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو بھی اپنے ٹاک شو میں بلائیں گی اس کے علاوہ ریحام خان اپنے پروگرام میں آف دی کیمرہ ملازمین ساتھ بھی جھڑپوں میں مصروف دکھائی دیتی ہیں اور اپنے پروگرام کے ایگزیکٹو پروڈیوسر مبین رشید کے ساتھ نامناسب رویہ استعمال کیا گیا اسی طرح نیو ٹی وی کی سمعی خرابیوں پر بھی ریحام خان آپے سے باہر ہوئیں اور ایک ایسا سخت جملہ کسا جسے ٹی وی کے مالک نے محفوظ کرلیا ہے تاکہ وقت ضرورت اس کو مناسب طریقے سے ’’ لیک ‘‘ کروایا جاسکے کہا جارہا ہے کہ نیو ٹی وی کے زیادہ تر ملازمین اس صورتحال میں نوکریوں کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے ہیں