بدھ‬‮ ، 12 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

شامی پناہ گزین ،روس کے بعد عالمی ادارے نے ترکی پرسنگین الزام لگادیا

datetime 16  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک/انقرہ(نیوزڈیسک)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا ہے کہ ترک حکام پناہ گزینوں کے ساتھ بد سلوکی اور ان کی جبری ملک بدری کے مرتکب ہوئے ہیں،تاہم ترکی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ ایک بھی ایسے فرد کی ملک بدری کے لیے زور زبردستی نہیں کی گئی، ملک بدری کے لیے چنے جانے والے تمام تارکین وطن کا انفرادی طور پر جائزہ اقوام متحدہ کا ہائی کمیشن برائے مہاجرین لے رہا ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہاکہ گرفتار کیے جانے والوں میں شورش زدہ ممالک شام اور عراق کے شہری بھی شامل ہیں،اٹھائیس رکنی یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے شدہ ایک حالیہ معاہدے کے تحت یورپی رہنماں نے ترکی میں مقیم قریب 2.2 ملین شامی پناہ گزینوں کی امداد کے لیے 3.2 بلین یورو کی مالی امداد کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بدلے انقرہ حکومت نے ترک سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے یورپی بر اعظم تک پہنچنے والے پناہ گزینوں میں کمی لانے اور انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی حامی بھری تھی۔اسی تناظر میں بات کرتے ہوئے ایمنسٹی کے ڈائریکٹر برائے یورپ اور وسطی ایشیا جان ڈیل ہوئیزن نے بتایا کہ ان کے ادارے نے ترک سرزمین پر انتہائی نازک صورتحال سے دوچار افراد کی حراست کے بارے میں اہم معلومات اکھٹی کی ہیں۔ انہوں نے کہا، پناہ گزینوں پر شام اور عراق جیسے ملکوں کی طرف واپس جانے کے لیے دبا ڈالنا نہ صرف ناجائز اور یکطرفہ ہرونے کے علاوہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ترک حکام ممکنہ طور پر سینکڑوں تارکین وطن کو بسوں میں سوار کر کے ملک کے مشرقی حصے کی جانب روانہ کر رہے ہیں جہاں قائم حراستی مراکز میں ان مہاجرین کو تشدد کا سامنا ہے۔ جنگ زدہ ملک شام سے تعلق رکھنے والے ایک چالیس سالہ پناہ گزین نے بتایا کہ اسے ایک مرکز میں سات دن تک ہاتھ اور پیر باندھ کر مکمل تنہائی میں رکھا گیا۔ اس کا کہنا تھا، جب آپ کے ہاتھوں اور پیروں کو کوئی زنجیز سے باندھ دیتا ہے، تو آپ خود کو ایک غلام محسوس کرتے ہیں، انسان نہیں۔انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس گروپ نے خبردار کیا ہے کہ پناہ گزینوں کی تعداد محدود کرنے کے لیے ترکی کے ساتھ نومبر میں طے پانے والی ڈیل کے تناظر میں یورپی یونین بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث شمار کی جا سکتی ہے۔اس کے برعکس انقرہ حکام نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایسے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ حکام نے بالخصوص شام سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک بھی ایسے فرد کی ملک بدری کے لیے زور زبردستی نہیں کی گئی۔ ترک حکومت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ملک بدری کے لیے چنے جانے والے تمام تارکین وطن کا انفرادی طور پر جائزہ اقوام متحدہ کا ہائی کمیشن برائے مہاجرین لے رہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…