تہران(آن لائن) ایران میں حکام نے مناسب انداز میں سرپوش نہ اوڑھنے والی خواتین ڈرائیوروں کی ہزاروں کاریں ضبط کر لی ہیں۔ تہران کی ٹریفک پولیس کے سربراہ بریگیڈئیر جنرل تیمور حسینی نے ز ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران غیر مناسب طریقے سے حجاب اوڑھنے والی خواتین کے چالیس ہزار سے زیادہ کیس نمٹائے گئے ہیں۔ ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق ان میں سے بیشتر کیسوں میں کاروں کو ضبط کر لیا گیا ہے اور ان کے کیس عدالتوں کو بھیجے گئے ہیں۔ بعض خواتین کو درست انداز میں حجاب نہ لینے پر روکا گیا اور انھیں موقع پر جرمانہ عاید کر کے یا انتباہ کر کے چھوڑ دیا گیا۔ پولیس نے نومبر میں خواتین ڈائیوروں کو خبردار کیا تھا کہ حجاب نہ اوڑھنے کی صورت میں ان کی کاریں ایک ہفتے کے لیے ضبط کر لی جائیں گی۔ ٹریفک پولیس مرد ڈرائیوروں کے خلاف بھی اس کریک ڈاو¿ن کے دوران کارروائی کر رہی ہے اور خواتین کے علاوہ مردوں کے خلاف گاڑیوں میں کتے رکھنے، اونچی آواز میں گانے چلانے، شیشے سیاہ کرنے اور شاہراہوں پر لڑکیوں کو ہراساں کرنے والے اوباشوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ ایران میں نافذ لباس کے اسلامی ضابطے کے تحت غیر ملکیوں سمیت تمام خواتین کے لیے اپنے سر اور گردن کو اسکارف سے ڈھانپنا ضروری ہے۔ ستمبر میں تہران کی ایک عدالت نے دوخواتین کو مناسب انداز میں حجاب نہ اوڑھنے پر 260 ڈالرز جرمانہ عاید کیا تھا۔ 1990 کے عشرے کے بعد سے ایرانی خواتین حجاب تو اوڑھتی ہیں لیکن انھوں نے اس میں فیشن کو بھی شامل کر لیا ہے اور بہت سی خواتین رنگا رنگ کوٹ اور چست پاجامے پہنتی ہیں۔ سٹائلش حجاب اوڑھتی ہیں اور وہ سر سے پاو¿ں تک سیاہ چادر اوڑھنے سے گریز کرتی ہیں۔ پولیس قانون کے نفاذ کے لیے مہم چلاتی رہتی ہے اور حکام اپنے بااعتماد مخبروں کے نیٹ ورک کے ذریعے بھی خلاف ورزی کے مرتکب افراد سے آگاہ ہو کر ان کے خلاف کارروائی کرتے رہتے ہیں۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دولت مند گھرانوں کے نوجوانوں کو تیز رفتار ڈرائیونگ پر انتباہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ”نفسیاتی عدمِ تحفظ ” پیدا کرنے سے گریز کریں۔ انھوں نے یہ انتباہ شاہراہوں پر تیز رفتار گاڑیوں کے دو حادثات میں پانچ افراد کی ہلاکت کے بعد جاری کیا تھا۔