کراچی (نیوزڈیسک) برطانیہ دنیابھر میں پاکستانیوں کوویزانہ دینے والا ملک بن گیا ہے،آن لائن کی جانب سے تیار کردہ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے گزشتہ چند سالوں سے پاکستانیوں کوکم ازکم تعداد میں ویزادینے کی غیراعلانیہ پالیسی اختیار کررکھی ہے،جسکے تحت اس مدت کے دوران ہزاروں پاکستانیوں کی ویزا درخواستیں بھاری فیس وصول کرنے کے بعد بغیرکوئی معقول وجوہات بتائے مسترد کی جاچکی ہیں،اس ضمن میں واضح رہے کہ پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد جبکہ کراچی اورلاہور میں قائم ڈپٹی ہائی کمیشن مکمل طورپرکام کررہے ہیں تاہم حیران کن طورپرپاکستانیوں کی ویزادرخواستیں ابوظہبی میں قائم ہائی کمیشن بھیجی جاتی ہیں جہاں بھارتی اسٹاف انہیں دیکھتاہے،اس ضمن میں برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد کوآن لائن کی جانب سے ایک سوالنامہ ارسال کیاگیا جسمیں پوچھاگیا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کتنے پاکستانیوں نے برطانوی ویزہ کے لیے اپلائی کیا اور کتنی درخواستیں مسترد اورمنظور کی گئیں؟برطانوی ہائی کمیشن نے فیس کی مد میں گزشتہ ایک سال کے دوران کتنے پیسے پاکستانیوں سے وصول کئے ؟جن پاکستانیوں کی ویزہ درخواستیں مسترد کی گئیں ان میں کتنے وہ لوگ تھے جوپہلے برطانیہ جاچکے ہیں؟برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد میں تعینات پبلک افیسربشری ناز نے سوالنامہ ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ سوال ابوظہبی میں قائم ہائی کمیشن کوبھجوادیئے ہیں،لہذا اس ضمن میں انہیں سے رابطہ کیاجائے،تاہم آن لائن کی جانب سے ایک سے زائد بار رابطہ کرنے کے باوجود ابوظہبی میں تعینات پبلک آفسر نے نہ تو سوالنامہ کاجواب دیا اورنہ ہی فون پردستیاب ہوئے،حیرت انگیزامریہ ہے کہ گزشتہ سال جن پاکستانیوں کی ویزا درخواستیں مسترد کی گئیں ان مٰں سے کئی بار برطانیہ کادورہ کرچکے ہیں،اس وقت برطانوی ہائی کمیشن ویزہ فیس کی مد میں 14000روپے سے لیکر ایک لاکھ روپیہ فی درخواست وصول کررہا ہے جوکہ ناقابل واپسی ہے برطانوی ہائی کمیشن ،اسلام آبادکے ایک اہکا ر نے نا م نہ بتا نے کی شر ط پر یہ تسلیم کیا کہ انہوں نے بر طا نو ی حکو مت کی طر ف سے با عدہ ہدا یت ملی ہے کہ پا کستانیوں کو کم از کم تعداد میں و یز ے د یے جا ئیں انہو ں نے کہا کہ و ہ یہ تو نہیں بتا سکتے کے کتنے پا کستا نیوں کی در خوا ستیں گز شتہ سا ل کے دوران مستر د کی گئیں تا ہم یہ تعدا د کئی ہز اروں میں ہے لا ہور سے تعلق ر کھنے وا لے محمد عا طف نے آ ن لا ئن کو بتا یا کی انکی تین مسلسل و یزہ د ر خو ا ستیں مختلف و جو ہا ت کی بینا پر مسترد کی گئیں تا ہم جب انہوں نے تما م اعترا ضا ت کیلئر کروا کر تیسر ی بار در خوا ست دی تو و یز ہ آ فیسر نے یہ اعتراض کیا کہ انہیں لگتا ہے کہ وہ بر طا نیہ جا کر وا پس نہیں آ ئنیگے جبکہ وہ اس سے قبل بر طا نیہ میں ڈ ھا ئی مہینہ قیام کر چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ا گر و یز ہ آ فیسر کو یہ لگتا ہے کہ میں بر طا نیہ سے وا پس نہیں آ ؤنگا تو پہلی بار یہ اعترا ض کیوں نہیں کیا گیا اورمجھ سے کیوں تین بار 14,14 ہزارروپے ویرزہ درخواست کی مد میں وصول کئے گئے،اسی طرح کراچی سے تعلق رکھنے والے فیصل حسین نے بتایا کہ وہ اپنی برطانیہ میں مقیم بہن سے ملناچاہتے تھے اوراسلئے انہوں نے دوبار درخواستیں دیں،پہلی بار انکے بینک اکاؤنٹس کومشکوک قراردیکردرخواست مسترد کردی گئی تاہم جب انہوں نے یہ اعتراض دورکرکے دوبارہ درخواست کی توویزہ آفیسر نے اعتراض کیا کہ آپ چونکہ اپنی اہلیہ کے ساتھ سفرکرناچاہتے ہیں لہذا مجھے شک ہے کہ آپ واپس نہیں آئینگے،انہوں نے کہا کہ اگرفیملی کے ساتھ سفر کرنے والے ،برطانوی ویزہ اہلکاروں کے مطابق،واپس نہیں آتے توپھرفیملی ویزا درخواست وصول ہی نہین کی جانی چاہیئے،برطانوی ہائی کمیشن ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پرپاکستانیوں سے ویزا درخواست مدمیں کروڑوں روپے ہرسال وصول کرتا ہے جبکہ اکثریت کی درخواستیں نہ سمجھ آنے والی وجوہات کی بناپرمسترد کہ دی جاتی ہیں